اشاعتیں

مئی 5, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

مایاوتی نے بھتیجے آکاش کو کیوں ہٹایا ؟

بہوجن سماج وادی کی چیف مایاوتی نے منگلوار کی دیر رات اپنے بھتیجے اور پارٹی کے قومی کوآرڈینیٹر آکاش آنند کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا اعلان کرکے سب کو حیران کر دیا ہے ۔مایاوتی نے پوری طرح سنجیدگی حاصل کرنے تک انہیں اپنے جانشینی کی ذمہ داری سے بھی آزاد کر دیا ہے ۔دیش میں لوک سبھا چناو¿ کے تیسرے مرحلے کی ووٹنگ ختم ہونے کے چند گھنٹے بعد ہی بہن جی کے اس اعلان نے پارٹی ورکروں ،سیاسی پارٹیوں اور تمام تجزیہ نگاروں کو حیرت میں ڈال دیا ہے ۔مایاوتی نے اپنے ایک ٹوئیٹ میں لکھا خیال رہے کہ بی ایس پی ایک پارٹی کیساتھ ہی بابا صاحب امبیڈکر کے خود اعتمادی ،عزت اور سماجی تبدیلی کی تحریک ہے جس کے لئے ماننیہ شری کاشی رام جی و میں نے خود بھی اپنی پوری زندگی پارٹی کیلئے وقف کر دی ہے اور اسے رفتار دینے کے لئے نئی پیڑی کو بھی تیار کیا جارہا ہے ۔انہوں نے لکھا اسی سلسلے میں پارٹی نے دیگر لوگوں کو آگے بڑھانے کے ساتھ ہی شری آکاش آنند کو نیشنل کوآرڈینیٹر و اپنا جانشین اعلان کیا تھا لیکن پارٹی و تحریک کے وسیع مفاد میں مکمل پختگی یا سنجیدگی آنے تک ابھی انہیں ان دونوں اہم ذمہ داریوں سے الگ کیا جارہا ہے ۔جبکہ ان کے والد

شہزادے بتائیں اڈانی - امبانی سے کتنا مال اٹھایا!

یہ ہمارے پردھان منتری نے کیا کہہ دیا ؟ صنعتکار مکیش امبانی اور اپنے اہم دوست گوتم اڈانی کا نام اکثر کانگریس نیتا راہل گاندھی کی تقریب میں سنائی دیتا رہا ہے مگر پردھان منتری بننے کے بعد یہ پہلی بار جب نریندر مودی نے چناوی ریلی میں امبانی اڈانی کا نام لیتے ہوئے کانگریس پر تنقید کی ہے ۔پی ایم مودی نے بدھوار کو تلنگانہ کے کریم نگر میں ایک چناوی ریلی میں کہا :جب سے چناو¿ کا اعلان ہوا ہے انہوںنے (راہل گاندھی) امبانی - اڈانی کو گالیاں دینا بند کر دیا ۔راہل گاندھی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پی ایم مودی بولے میں آج تلنگانہ کی سرزمین سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ شہزادے اعلان کریں کہ چناو¿ میں یہ امبانی - اڈانی سے کتنا مال اٹھایا ۔کالے دھن کے کتنے بورے بھر کر بٹورے ہیں آج ٹیمپو بھر کر ناٹ کانگریس کیلئے پہونچے ہیں؟ کیا سودا ہوا؟ آپ نے راتوں - رات امبانی اڈانی کو گالی دینابند کر دیا ضروری دال میں کچھ کالا ہے ۔پانچ سال تک امبانی - اڈانی کو گالی دی اور راتوں رات گالیاں بند ہو گئی مطلب کوئی کوئی چوری کا مال ٹیمپو بھر کر آپ نے تھاما ہے ۔دیش کو جواب دینا پڑے گا۔پی ایم مودی کے اس بیان پر راہل گاندھی نے بھی بدھوا

پیوش گوئل کی پہلی چناوی پریکشا!

مہاراشٹر میں اس بار کا عام چناو¿ کئی معنوں میں دلچسپ ہے ۔دیش کی اقتصادی راجدھانی ممبئی نارتھ سیٹ پر بھاجپا نے 2 بار ایم پی رہے گوپال شیٹھی کا ٹکٹ کاٹ کر مرکزی وزیر پیوش گوئل کو میدان میںاتارا ہے ۔مہاراشٹر سے راجیہ سبھا ایم پی پیوش گوئل پہلی بار لوک سبھا کے چناوی دنگل میں اتر ے ہیں وہیں کانگریس ڈھائی دہائی سے پارٹی کے ساتھ کھڑے زمینی نیتا بھوشن پاٹل پر بھروسہ جتایا ہے ۔دونوں چناوی مہابھارت میں مراٹھی ووٹ پانے کیلئے گجراتی اور مارواڑی آبادی کو اپنی طرف لانے کیلئے زور لگا رہے ہیں ۔ممبئی نارتھ سیٹ پر 47 فیصد ووٹر مراٹھی ہیں جبکہ 20 فیصد مسلم ہیں ۔13 فیصد ووٹر گجراتی اور مارواڑی ہیں اور ان کا کل ووٹ 2 لاکھ سے زائد ہے ۔باقی ووٹ دیگر فرقوںمیںہے ۔بھاجپا کو امید ہے کہ مراٹھی اور مارواڑی ووٹ کیساتھ دیگر برادریوں کا بھی ووٹ ملتا ہے تو 2019 کے عام چناو¿ میں ملی ریکارڈ جیت کو آسانی سے دہرایا جاسکتا ہے ۔کانگریس نے بھی پہلے گجراتی نژاد کے نام پر غور کیا تھا لیکن بعد میں پاٹل کو میدان میںاتار دیااس سیٹ پر بھاجپا 7 بار جبکہ کانگریس 6 بار جیت درج کر چکی ہے ۔وہیں انڈیا الائنس میں سیٹ بٹوارے کے تحت ادھو

شتروگھن سنہا بنام ایس ایس اہلووالیہ!

مغربی بنگال کی آسنسول لوک سبھا سیٹ کبھی کمیونسٹ پارٹی کا گڑھ ہوا کرتی تھی اب اس سیٹ پر بھاجپا ترنمول کانگریس کے درمیان بالا دستی کی لڑائی ہے ۔ترنمول کانگریس نے اداکار سے نیتا بنے شارٹ گن سنہا یعنی شتروگھن سنہا کو میدان میں اتارا ہے ۔وہیں ضمنی چناو¿ میں سیٹ گنوانے والی بھاجپا نے جیت یقینی کرنے کیلئے بھاجپا نیتا ایس ایس اہلووالیہ کو میدان میںاتارا ہے ۔دونوں پارٹیاں دعویٰ کررہی ہیں کہ وہ اس بار ریکارڈ ووٹوں سے جیت حاصل کریں گی ۔ایس ایس اہلووالیہ 2014 کے عام چناو¿ میںدارجلنگ اور 2019 کے چناو¿ میں بردوان درگا پور سیٹ سے چناو¿ جیتے تھے ۔حالانکہ آسنسول لوک سبھا حلقہ کے تحت سات سیٹیں آتی ہیں ان میں سے پانڈیشور ،رانی گنج ،جموریہ ،آسنسول نارتھ بربانی پر ترنمول کانگریس کا قبضہ ہے وہیں دو سیٹیں پلٹی وآسنسول ساو¿تھ پر بھاجپا کاقبضہ ہے ۔آسنسول سے چناو¿ لڑر ہے شتروگھن سنہا نے کہا ہے کہ جنتا مجھے ریکارڈ ووٹوں سے پارلیمنٹ پہونچائے گی ۔میری جیت کا پچھلا ریکارڈ بھی اس مرتبہ ٹوٹ جائے گا ۔آسنسول پارلیمانی حلقے سے مسلسل پچھڑ رہی ترنمول کانگریس کی جیت کا خواب شتروگھن سنہا نے ہی تعبیر کیا ہے ۔2014 اور20

اس بار گری راج سنگھ کا سیدھا مقابلہ ہے !

کبھی کانگریس اور لیفٹ پارٹیوں کا گڑھ رہا بیگو سرائے لوک سبھا حلقہ پر پچھلی ایک دہائی سے بھاجپا کا قبضہ ہے اس بار یہاں سے بھاجپا امیدوار کی شکل میں مرکزی دیہات ترقی وزیر گری راج سنگھ ایک بار پھر سے میدان میں ہیں ۔ان کا مقابلہ بھارتی کمیونسٹ پارٹی ،سی پی آئی کے نیتا ابدھیش رام سے ہے ۔اس بار بھاجپا کے سامنے جیت کی ہیٹ ٹرک لگانے کی چنوتی ہے وہیں بھارتی کمیونسٹ پارٹی تین دہائی بعد یہاں جیت حاصل کر واپسی کیلئے کوشش میں لگی ہے ۔یہاں عام چناو¿ میں بھلے ہی جیت کسی پارٹی کی ہو زیادہ تر بار مقابلہ میں بھاجپا ہی رہی ہے۔1952 سے 2019 تک کے لوک سبھا چناو¿ میں 9 بار یہاں سے کانگریس نے کامیابی حاصل کی ہے ۔دو دو بار سی پی آئی ،جے ڈی یو اور بھاجپا نے اس سیٹ پر کامیابی حاصل کی ۔اس لوک سبھا حلقہ میں 2014 میں بھاجپا کاکھاتہ کھلا تھا ۔پچھلے لوک سبھا چناو¿ میں یہ پارلیمانی حلقہ جے این یو اسٹوڈنٹ یونین کے سابق صدر اور کمیونسٹ امیدوار کنہیا کمار کے چناو¿ لڑنے کے سبب سرخیوں میںآیا تھا ۔تب بھاجپا کے فائر برانڈ لیڈر گری راج سنگھ نے کنہیا کمار کو ہرایا تھا اس وقت چناوی لڑائی جے ڈی ایس اور آر جے ڈی امیدوار تنویر

کیا سیکس اسکنڈل چناوی فضا ءبدلے گا؟

کرناٹک میں بی جے پی - جے ڈی ایس اتحاد کے امیدوار پرجول ریونا کے مبینہ جنسی اذیت کے ویڈیو کو پینڈرائیو کے ذریعے پبلک کرنے کا معاملہ کرناٹک میں کسی اسکنڈ ل کے بے نقاب ہونے کے طریقے میں ایک بڑی تبدیلی کو دکھاتا ہے وہ بھی ایسے وقت میں جب ریاست میں لوک سبھا انتخابات کا گھماسان شباب پر ہے ۔اس سے پہلے ریاست کی چناوی تاریخ میں کسی مبینہ سیکس اسکنڈل کا اس طرح سے سیکس اسکنڈل بے نقاب نہیں ہوا تھا ۔ہر طرح کے پارٹی ورکر شوشل میڈیا پلیٹ فارموں کے استعمال کے بجائے اس طرح کے پینڈڈرائیو کے بس اسٹاف ،پارکوں اور دیہات میں لگنے والے میلوں یہاں تک کے گھروں ،ڈمپ کئے جانے سے مایوس ہے ۔پینڈ ڈرائیو ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ہاسن لوک سبھا سیٹ پر ووٹ پڑنے میں چند ہی دن باقی بچے تھے ۔کرناٹک میں ہاسن لوک سبھا سیٹ ان 14 سیٹوں میں سے ایک ہے جہاں ریاست کے پہلے اور دوسرے مرحلے کے تحت ووٹ پڑے تھے ۔دوسرے مرحلے کا چناو¿ ہوتے ہی اپوزیشن کو ایک ایسا چناوی ہتھیار مل گیا ہے جس کے بوتے پر وہ باقی مرحلوں میں چناوی فضا کو بدلنے کی کوشش میں لگ گئی ہے ۔بھاجپا کی پولارائزیشن کی پالیسی پر بیک فٹ پر چل رہی اپوزیشن کو کرناٹک کے