اشاعتیں

جنوری 7, 2018 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

دہشت گردی سے جڑنے کیلئے راغب کرتے ہیں مدارس

اترپردیش سینٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین سید وسیم رضوی نے وزیر اعظم کو ایک خط بھیجا ہے جس میں انہوں نے مدرسوں کو بند کرنے کی مانگ کی ہے۔ اس خط میں دیش بھر میں چل رہے مدرسوں کیلئے جنرل تعلیمی پالیسی بنائی جائے۔ کارپوریشن نے الزام لگایا ہے کہ ایسے اسلامی اسکولوں میں دی جارہی تعلیم طلباء کو دہشت گردی سے وابستہ کرنے کیلئے ترغیب دیتی ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ مدرسے بچوں کو کٹر پسند بنا رہے ہیں جس سے وہ آتنک وادیوں کے آسان شکار بنتے جارہے ہیں۔ انہوں نے سوال پوچھا کہ کتنے مدارس نے انجینئر، ڈاکٹر و آئی اے ایس افسر تیار کئے ہیں؟ البتہ کچھ مدارس سے دہشت گرد ضرور پیدا ہوئے ہیں۔ یہ ہی نہیں انہوں نے یہ بھی کہا کہ زیادہ تر مدارس ذکات یعنی عطیہ کے پیسوں سے چل رہے ہیں۔ ان کا الزام ہے یہ پیسہ دیش کے علاوہ بنگلہ دیش ، پاکستان جیسے ممالک سے آتا ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ مدارس کی جگہ پر ایسے اسکول بنیں جو سینٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن یا آئی سی ایس ای سے الحاق ہوں۔ ایسے اسکول طلبا کے لئے اسلامی تعلیم کو ایک متبادل مضمون کی پیشکش کریں گے۔ بورڈ نے تجویز پیش کی ہے کہ سبھی مدرسہ بورڈ کو بھنگ کردیا جانا چاہئے۔ شیعہ

ریسرچ اسکالر منان وانی بنا دہشت گرد

اگر علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اے ایم یو میں ریسرچ اسکالر منان بشیروانی کے دہشت گرد تنظیم حزب المجاہدین میں شامل ہونے کی خبر صحیح ہے تو یہ چونکانے والی تو ہے ہی ساتھ ہی ساتھ تشویش بھی پیدا کرتی ہے۔ کوئی انپڑھ اگر کسی مجبوری کے سبب دہشت گردی کا سہارا لیتا ہے تو بات سمجھ آتی ہے مگر ریسرچ اسکالر دہشت گردی کے راستے پر چلا جائے یہ چونکانے والی بات ضرور ہے۔ اب پہلا والا تصور کمزور ہوتا جارہا ہے کہ غریب، کم پڑھا لکھا یا بے روزگار نوجوان ہی جہادی پروپگنڈہ کا شکار ہوتا ہے اور دہشت گرد بنتا ہے۔ یہ ہی نہیں ہم نے کئی آتنکی ایسے دیکھے ہیں جو نہ صرف اعلی تعلیم یافتہ ہیں بلکہ کئی تو انجینئر اور ڈاکٹری کے پیشے میں تھے۔ حزب المجاہدین کا دہشت گرد رہا برہان وانی بھی اے ایم یو سے ریسرچ کررہا تھا۔ سری نگر میں ایک نیوز ایجنسی کو پیر کو دئے گئے بیان میں حزب المجاہدین کے چیف سید صلاح الدین نے کہا کہ منان وانی کا ہماری تنظیم میں شامل ہونا ہندوستانی پروپگنڈہ کی پول کھولتا ہے کہ کشمیری نوجوان بے روزگاری اور اقتصادی تنگی کے سبب دہشت گرد تنظیم میں شامل ہوتاہیں۔اردو میں دئے گئے بیان میں صلاح الدین نے وانی کے حزب المجا

دھارمک مقامات سے لاؤڈاسپیکر ہٹانے کامعاملہ

الہ آباد ہائی کورٹ نے 20 دسمبر کو اترپردیش سرکار سے پوچھا تھا کہ مندر،مسجد، گورودوارہ اور دیگر پبلک مقامات پر لگے لاؤڈ اسپیکر انتظامیہ کی تحریری اجازت سے لگائے گئے ہیںیا نہیں؟ اگر نہیں تو انہیں ہٹانے کے لئے حکومت کی طرف سے کیا کارروائی کی گئی؟ اس پر ریاستی حکومت نے سبھی ضلعوں سے معلومات اکٹھی کرنی شروع کردی تھی۔ ٹیم پتہ کرے گی کہ کتنے دھرمااستھلوں پربغیر اجازت کے لاؤڈ اسپیکر بجائے جارہے ہیں۔ جن دھرم استھلوں کے پاس اجازت نامہ نہیں ہے ان کے منتظمین کو15 جنوری سے پہلے اجازت حاصل کرنے کے لئے درخواست کا فارم دستیاب کرایا جانا چاہئے۔ اس میں دو رائے نہیں آواز آلودگی دنوں دن بڑھتی جارہی ہے۔ تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ چاہے ہوا اور پانی کی آلودگی بڑھتی جارہی ہے ویسے ہی ماحول میں ’شور آلودگی‘ بڑھ رہی ہے۔ آئے دن جلوس نکلتے رہتے ہیں اور ان میں حصہ لینے والوں کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ دور تک ماحول گونجنا چاہئے۔ شادی کے سیزن اور تہواروں میں بھی شور بڑھ جاتا ہے۔ بینڈ باجوں کا شور تو رہتا ہی ہے پٹاخوں کی آواز پالوشن اور ہوائی پالوشن دونوں میں اضافہ ہورہا ہے۔ دن رات کا لحاظ بھی نہیں کیا جاتا۔ من

سال کی شروعات میں ہی مودی شاہ کا امتحان

دیش کی سب سے طاقتور سیاسی جوڑی وزیراعظم نریندر مودی اور بھاجپا صدر امت شاہ کو نئے سال کی شروعات میں ہی بڑی چنوتیوں کا سامنا کرناہوگا۔اس جوڑی کے سامنے فروری میں لوک سبھا کی 8 سیٹوں کے ضمنی چناؤ، کرناٹک اسمبلی چناؤ کی اگنی پریکشا ہوگی۔ سال 2017 نے جاتے جاتے پارٹی کی ساکھ میں اضافہ کرنے کے ساتھ ہی چنوتیوں کے تئیں آگاہ بھی کیا۔ ہماچل میں کانگریس سے اقتدار چھیننے کے ساتھ پارٹی نے گجرات میں مسلسل چھٹی مرتبہ کامیابی حاصل کی۔ اترپردیش، مہاراشٹر کے بلدیاتی چناؤ میں بھی پارٹی کو جیت حاصل ہوئی لیکن گجرات اسمبلی چناؤ کے نتیجوں نے 2019 کے لوک سبھا چناؤ میں دیہی ہندوستان سے چنوتی ملنے کا صاف سندیش دیا ہے۔ کرناٹک اسمبلی چناؤ کو لوک سبھا چناؤ کا سیمی فائنل بھی مانا جارہا ہے۔ بھاجپا اگر اس صوبے کو کانگریس سے آزادکراپائی تو گجرات چناؤ سے بدلی کانگریس صدر راہل گاندھی کی ساکھ پرانی پوزیشن میں پہنچ جائے گی۔ نتیجے کانگریس کے حق میں آنے سے راہل اور مزید طاقتور لیڈر بن کر ابھریں گے۔  نئے سال کے ابتدا میں نارتھ ایسٹ کی تین ریاستوں کے اسمبلی چناؤ ہونے جارہے ہیں ان تینوں ریاستوں میں بھاجپا پہلی بار اقتدار پانے

چپل چور پاکستان

پاک جیل میں بند کلبھوشن جادھو سے ملنے حال ہی میں اسلام آباد گئی اس کی ماں اور بیوی کے ساتھ کیا گیا غیر انسانی برتاؤ کی گونج ساری دنیا میں ہورہی ہے۔ واشنگٹن میں ہندوستانی نژاد امریکیوں،افغان اور بلوچ شہریوں نے مظاہرہ کیا ہے۔ امریکہ کے پاکستانی سفارتخانے پر مظاہرین اپنے ہاتھوں میں’’ چپل چور پاکستان ‘‘ والے پوسٹر بھی لئے دکھائی دئے۔ مظاہرین نے جادھو پریوار کے ساتھ یکجہتی دکھاتے ہوئے سفارتخانے کو اپنے پرانے جوتے دان میں دے دئے۔ مظاہرین کا یہ مظاہرہ اسلام آباد دورہ کے دوران جادھو کی بیوی کی جوتیوں کو سیکورٹی سبب کا حوالہ دیکر اتروانے کے احتجاج میں تھا۔ مظاہرین نے امریکہ میں واقعہ پاک سفارتخانے کو اپنے پرانے جوتے دان میں بھی دے دئے۔ وہ اپنے ساتھ پرانی چپل بھی لیکر آئے تھے۔ مظاہرین نے کہا کہ پاکستان نے جادھو کی بیوی کے چپل اس وقت چرائے تھے جب وہ مشکل میں تھیں۔ ایسے میں امید ہے پاکستان ہماری چپلوں کا استعمال کر سکے گا۔ ایک احتجاجی شخص نے بتایا کہ جادھو خاندان کے ساتھ کئے گئے برتاؤ سے پاک کے بیہودہ نظریئے کا خلاصہ ہوا ہے۔ امریکہ میں مقامی ہندو لیڈر گڈ یپتی نے کہا کہ پاک نے کلبھوشن کی ماں اور

آدھار ڈیٹا سیندھ معاملہ میں کیس درج

ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے ایک ارب سے زیادہ آدھار کارڈ کا ڈاٹا چوری کرنے کی خبر کو لیکریو آئی ڈی اے آئی کی جانب سے انگریزی اخبار دی ٹریبیون کے نامہ نگار کے خلاف درج کرائی گئی ایک ایف آئی آر واپس لینے کی مانگ کی ہے۔ ساتھ ہی گلڈ نے اس معاملہ میں منصفانہ جانچ کی مانگ بھی کی ہے۔ ایف آئی آر درج کئے جانے کی تنقید کرتے ہوئے گلڈ نے کہا کہ وہ ان خبروں کو لیکر بہت فکر مند ہیں کہ ہندوستانی مخصوص شناخت اتھارٹی (یو آئی ڈی اے آئی) ڈپٹی ڈائریکٹر بی ایم پٹنائک نے دہلی پولیس کی کرائم برانچ میں دی ٹریبیون اخبار پر ایک ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ اخبار کی نامہ نگار رچنا کھیڑا پر آئی پی سی 419,420,468,471 اور انفورمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ و آدھار ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق پٹنائک نے پولیس کو خبر دی تھی کہ ’ٹریبیون ‘ اخبار سے یہ جانکاری ملی کہ اس نے واٹس ایپ پر نامعلوم ڈیلروں کے ذریعے پیش کی گئی ایک سروس خریدی جس میں ایک ارب سے زیادہ آدھار ، پین نمبر کی تفصیل دی گئی تھی۔ پولیس نے بتایا ایف آئی آر میں رپوٹر اور ان لوگوں کے نام ہیں جن سے نامہ نگار نے آدھار ڈیٹا خریدنے کے لئے رابطہ قائم کیا تھا

اگر کچھ غلط نہیں تو کیوں روپوش ہیں

ہائی کورٹ نے روہنی کے وجے وہار میں واقع ادھیاتمک یونیورسٹی کے بانی وریندر دیکشت کو اب تک عدالت میں پیش نہ ہونے پر سخت اعتراض کیا ہے۔ عدالت نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے آشرم کے وکیل سے کہا کہ پہلے آپ کو شبہ کی بنیادپر موقعہ دیا گیا لیکن آگے ایسا نہیں ہوگا۔ عدالت نے دو ٹوک کہا کہ اگر آپ کچھ غیر قانونی کام نہیں کررہے ہیں اور لوگوں کی بھلائی کررہے ہیں تو آپ سامنے کیوں نہیں آتے؟ کیوں آپ کورٹ میں پیش نہیں ہوتے؟ آپ چھپ کر کیوں بیٹھے ہیں؟ کورٹ نے آشرم کے وکیل سے کہا یہ بڑی بدقسمتی ہے کہ ایک بابا دھرم کے نام پر غلط کام کررہا ہے اور ایک وکیل اس کی پیروی کرنے کے لئے یہاں کھڑا ہے۔ عدالت نے وکیل سے کہا کہ آپ جھوٹ بول رہے ہیں؟ آپ کو پتہ ہے کہ بابا کہاں ہیں۔ یہاں تک کہ آج کی سماعت کی پوری تفصیل بھی آپ بابا کودیں گے یہ بھی ہم جانتے ہیں۔ سماعت کے دوران کورٹ نے پولیس کو بھی کھری کھری سنائی۔ کورٹ نے ایس پی کو کہا کہ جب آشرم کی لڑکیوں نے شکایت دی تھی تو وہ بطخ کی طرح بیٹھے رہے۔ وریندر دیو دیکشت معاملہ میں کورٹ نے سماعت کے بعد ایک بار پھر دہلی وومن کمیشن کی چیئرمین سواتی مالیوال نے جم کر کھنچائی کی۔ انہوں ن

راجیہ سبھا میں پھنساتین طلاق بل

تین طلاق بل فی الحال سیاست کی بھینٹ چڑھ گیا ہے۔ دو ہفتہ کے چھوٹے سے سرمائی سیشن کی شروعات میں ہی لوک سبھا میں فوراً تین طلاق بل پاس ہونے سے جو امیدپیدا ہوئی تھی وہ راجیہ سبھا میں اس کے لٹک جانے سے فی الحال کافور ہوگئی ہے۔ شروعات کی طرح سرمائی اجلاس کا خاتمہ بھی ہنگامے دار رہا۔ مرکزی مودی سرکار اور اپوزیشن لیڈروں کے بیچ بل کو لیکر رضامندی نہیں بن پائی۔ اپوزیشن کی دلیل ہے دنیا میں کہیں بھی طلاق دینے پر شوہر کو جیل بھیجنے کی سہولت نہیں رکھی گئی ہے۔ اپوزیشن کا سوال ہے جب شوہر جیل بھیج دیا جائے گا تو متاثرہ عورت کو گزارہ بھتہ کون دے گا؟ اور شوہر کے جیل میں ہونے کے سبب گھر کا آمدنی کا ذریعہ کیا رہے گا اور کیسے عورت اور بچے کی کفالت ہوپائے گی؟ تین سال کی سزا پر اپوزیشن سب سے زیادہ اعتراض کررہی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ یہ سخت سزا ہے اس کا بیجا استعمال کئے جانے کا اندیشہ زیادہ ہے۔ ایوان بالا میں اکثریت نہ ہونے کے سبب سرکار کو اپوزیشن کو ساتھ لیکر چلنے کی ضرورت تھی جبکہ متحدہ اپوزیشن اس بل کو سلیکٹ کمیٹی میں بھیجنے کی مانگ پر اڑی رہی۔ سرکار بھی پیچھے ہٹنے کے موڈ میں نہیں نظر آئی۔ اب اس بل پر کوئی

کیا قائم رہیں گے ٹرمپ کے پاک مخالف تیور

نئے سال کے موقعہ پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان پر تلخ حملہ کرتے ہوئے اس پر جھوٹ اور دھوکہ دینے کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ اب اسے اور مدد نہیں دی جائے گی۔ اس کے ٹھیک چار دن بعد امریکہ نے اس پالیسی پر اپنے قدم بڑھاتے ہوئے پاکستان کو دی جانے والی سبھی سیکورٹی امداد کوبند کردیا۔ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جمعرات کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد جب تک افغان ، طالبان اور حقانی نیٹ ورک جیسی آتنکی تنظیموں کے خلاف قدم نہیں اٹھاتا تب تک یہ مدد نہیں دی جائیگی۔ ٹرمپ کی پھٹکار کے فوراً بعد امریکہ کو دی جانے والی 255 ملین ڈالر کی سیکورٹی مدد کو بند کرنے کا اعلان کردیا۔پچھلے کئی برسوں سے پاکستان کو لیکر امریکہ کا رویہ نرم رہا ہے اور وہ اسے اقتصادی مدد بھی دھمکیوں کے باوجود رہتا رہا ہے لیکن ٹرمپ کے موڈ سے تو لگ رہا ہے کہ یہ پالیسی بدل رہی ہے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے گذشتہ برسوں میں پاکستان کو اربوں ڈالر کی مدد دینا بیوقوفی تھی اس کے بدلے میں انہیں پاکستان کی طرف سے دھوکہ کے سوائے کچھ نہیں ملا۔ لیکن ایسا کیوں ہے کبھی پاکستان کو بھاری بھرکم اقتصادی مدد دینے والا امریکہ اچانک اسے اتنی بے

عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا امیدوار

عام آدمی پارٹی نے اپنے نیتا سنجے سنگھ، کاروباری سشیل گپتا اور چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ این ڈی گپتا کو دہلی کی تین راجیہ سبھا سیٹوں کیلئے اپنا امیدوار اعلان کیا ہے۔ اس ایوان بالا میں بھیجنے کیلئے جن افراد کا انتخاب کیا ہے اس سے نہ صرف سیاسی حلقوں میں حیرانی ہوئی ہے بلکہ پارٹی میں بغاوت کی آوازیں بھی اٹھ رہی ہیں۔ کچھ عرصے سے امیدواری کے لئے جو نام سب سے زیادہ گشت کررہے تھے ان میں سنجے سنگھ کو چھوڑ کر باقی سب کو کنارے کردیا گیا ہے۔ کوئی پارٹی راجیہ سبھا یا کسی ایوان کے لئے کسے اپنا امیدوار بناتی ہے یہ اس کا اندرونی معاملہ ہوسکتا ہے۔ عام طور پر سبھی پارٹیاں یہی دلیل پیش کرتی ہیں لیکن عاپ کی جانب سے جو دو نئے نام سامنے آئے ان کے چناؤ پر نہ صرف دوسری پارٹیوں کو پارٹی پر انگلی اٹھانے کا موقعہ ملا ہے ، بلکہ شروعاتی دنوں سے ہی پارٹی کے ساتھ رہے اور اب کسی نہ کسی وجہ سے باہر ہوگئے ان لوگوں نے بھی حیرانی ظاہر کی ہے۔ مانا جارہا تھا کہ پارٹی نیتا آشوتوش کے علاوہ اختلافات کی تمام خبروں کے باوجود کمار وشواس کو راجیہ سبھا کے لئے امیدوار بنایا جاسکتا ہے لیکن ایسا نہیں ہوا اور ان کی جگہ ایک صنعتکار اور ایک چار

سورت کی کپڑا صنعت میں زبردست بحران

ہندوستان کی جی ڈی پی میں گراوٹ آئی ہے ۔ بیشک سرکار اسی مہینے یا اگلے مہینے پچھلے کچھ مہینوں سے کئی سیکٹر میں زبردست گراوٹ ہوئی ہے۔ نوٹ بندی کے بعد جی ایس ٹی نے کئی صنعتوں کی کمر توڑ دی ہے ایسا ہی ایک شہر ہے گجرات کا سورت۔ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی نے سورت کی سیرت ہی کو بدل دیا ہے۔ سورت جس کپڑا صنعت کے لئے ملک و بیرون ملک میں مشہور تھا اس کی رنگت اب پھیکی پڑ گئی ہے۔ برسوں سے کپڑے کا کاروبار کررہے لوگ اب کاروبار سمیٹنے میں لگے ہوء ہیں۔ بہتوں نے کاروبار بھی بند کردیا ہے ۔ کئی بند کرنے کی تیاری میں ہیں۔ ایسے ہی ایک تاجر ہیمنت جین ہیں جن کے والد صاحب نے 45 برس پہلے 1972 میں کپڑے کا کاروبار شروع کیا تھا لیکن اب وہ کاروبار بدلنے کی تیاری میں ہیں البتہ ہیمنت جین نے تو کاروبار بدل بھی لیا ہے۔جی ایس ٹی لاگو ہونے کے بعد کاروبار چوپٹ ہوگیا۔ نوٹ بندی کے بعد آئے جی ایس ٹی میں ایسے الجھے کہ کاروبار برقرار رکھنے کے لئے روزانہ بچت کے پیسے کاروبار میں لگانے پڑے۔ جب اس سے بھی کاروبار نہیں چلا تو انہوں نے امپورٹ ، ایکسپورٹ کلرینگ ایجنٹ کا کام شروع کیا۔ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے بعد لومس تاجروں کی حالات خست