اشاعتیں

دسمبر 29, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

این بیرن سنگھ کی معافی پر سوال ؟

منی پور کے وزیراعلیٰ این بیرن سنگھ نے مئی 2023 سے جاری شورش اور تشدد کے دور کو بے حد افسوس ناک بتاتے ہوئے ریاست کی عوام سے معافی مانگ لی ہے ۔انہوں نے سال کے آخری دن منگل کو کہا کہ ریاست میں جو کچھ ہو رہا ہے مجھے اس پر بے حد افسوس ہے میں منی پور کے لوگوں سے معافی مانگتا ہوں ۔ساتھ امید جتائی کہ اب نئے سال میں حالات میں بہتری آئے گی اور انہوں نے لوگوں سے بھی ماضی کو بھلا کو نئی زندگی کی شروعات کرنے کی اپیل کی ہے ۔بتا دیں کہ منی پور میں تین مئی 2023کو میتئی اور کوکی برادریوں کے درمیان لڑائی شروع ہوئی تھی تب سے اب تک جاری تشدد میں 250لوگوں کی جانیں جا چکی ہیں ۔5ہزار سے زیادہ گھر جلا دئیے گئے ہیں ۔60ہزار لوگ گھر چھوڑ کر راحت کیمپوں میں ہیں ۔وزارت داخلہ کی رپورٹ بتاتی ہے کہ 2023 میں نارتھ ایسٹ میں ہوئے تشدد کے واقعا ت میں 77 فیصد منی پور کے تھے ۔اس برس 243 تشدد کے واقعات نارتھ ایسٹ میں ہوئے ان میں 187 واقعات منی پور میں ہیں۔آج بھی ذاتیہ تشدد میں مبتلا و زخمی منی پور کو مسئلے کے حل کا انتظار ہے ۔منی پور جلتا رہا اور حل ڈھونڈنے میں نا تو مرکز نے اور نا ہی ریاست کے وزیراعلیٰ بیرن سنگھ سرکار نے ک...

موجودہ سیاست میں کیوں ہیں امبیڈکر ضروری!

بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راو¿ امبیڈکرایک بار پھر پچھلے کئی دنوں سے سرخیوں میں بنے ہوئے ہیں وجہ پچھلے دنوں راجیہ سبھا میں دیا گیا مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کا ایک بیان ہے اس نے تمام اپوزیشن دلتوں اور پسماندہ و محروم طبقوں کو ان کی پارٹی پر حملہ آور ہونے کا موقع دے دیا ہے حالانکہ امت شاہ کا کہنا ہے کہ ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے یہی نہیں ان کے بیان پر وزیراعظم نریندر مودی نے بھی سوشل میڈیا ایکس پر کانگریس پر جوابی وار کیا ۔امت شاہ کو باقاعدہ پریس کانفرنس کرنی پڑی ۔اسی سے پتہ چلتا ہے کہ بھاجپا اس تنازعہ سے کتنی بے چین ہے ۔آخر ڈاکٹر امبیڈکر آج کے وقت اور سیاست میں اتنے اہم کیوں ہیں ؟ ڈاکٹر امبیڈکر نے ایک انتہائی غربت سماج کو مضبوط بنانے کا خواب دیکھا وہ استحصال شدہ طبقوں کے حق آزادی اور باوقار زندگی کے لئے لو جگانے والے مانے جاتے ہیں ۔ایک تجزیہ نگار کا کہنا تھا ڈاکٹر امبیڈکر نے دلت سماج کی بھلائی کے لئے جیسا کا م کیا ہے ایسے میں اگر وہ سماج انہیں اپنا مسیحہ یا بھگوان مانتا ہے تو اس میں کوئی برائی بھی نہیں ہے ۔آزادی سے پہلے یا اس کے بعد اس سماج کے لئے امبیڈکر نے جتنا کام کیا اتنا ...

54 کلو سونے کی کار!

کچھ دن پہلے بھوپال کے میڈوٹی نے کار سے54 کلو سونا اور 10 کروڑ روپے کی نقدی کے علاوہ ٹرانسپورٹ محکمہ کی کالی کمائی سے جڑے ایک ڈائری بھی ملی ہے ۔جمعہ کی رات میں ایک انوا کار سے بھوپال کے دوردراز علاوہ کے جنگل میں ایک کار کھڑی ملی تھی مکامی لوگوں نے بتایا کے کچھ ہتھیار بند لوگ اسے چھوڑکر جاتے دیکھے اس کے بعد انکم ٹیکس افسر وہاں پہنچے اور کار اور سونا پیسے قبضہ میں لے لیے اس کے بعد معاملے میں ایک بڑا موڑ آیا ہے ۔مدھیہ پردیش کے ایک سابق افسر کی رہنمائی میں کروڑوں روپے کے لین دین کا معاملہ سامنے آیا ہے اس کے بعد ای ڈی محکمہ محصولات اور لوک آیوکت وغیرہ کئی ایجنسیاں معاملے کی مختلف پہلوﺅ پر جانچ کر رہی ہیں ۔مدھیہ پردیش ٹرانسپورٹ محکمہ میں کانسٹیبل رہے سوربھ شرما کی جانچ ہو رہی ہے اور گھر پر چھاپے میں 287 کروڑ روپے نقد اور 234 کلو چاندی سمیت کروڑوں روپے کی املاک کے کاگذات ملے ہیں ۔جس کار سے پیسہ برآمد ہوا وہ چیتن گوڈ کے نام پر ہے وہ سوربھ شرما کا ساتھی بتایا جا رہا ہے ۔جس کی تلاش ہو رہی ہے ۔وہ دبئی بھاگ گیا ہے پیسہ کا سورس کا پتا لگانے کے لئے ایجنسیاں اس کے بارے میں بن رہی کہانیوں پر غور کر رہے...

نشانے پر موہن بھاگوت!

رام مندر کے ساتھ ہندوﺅ کی عقیدت ہے لیکن رام مندر تعمیر کے بعد کچھ لوگوں کو لگتا ہے کے وہ نئی جگہ پر اسی طرح کے اشو کو اٹھاکر ہندوﺅ کا نیتا بن سکتے ہیں۔یہ قبول نہیں ہے ۔یہ بات آر ایس ایس کے چیف موہن بھاگوت نے ایسے وقت پر کہیں ہے جب دیش میں مندر مسجد والے نئے باب لکھے جا رہے ہیں۔اپسانا استھل ایکٹ پر چل رہی بحث کے بیچ دیش میں سنبھل ،متھرا ،اجمیر اور کاشی سمیت کئی مقامات پر مساجد کے نیچے قدیم مندروں کا ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے اور جگہ جگہ خدائی کی جا رہی ہے اور بلڈوزر چلائے جا رہے ہیں ۔19 دسمبر کو پونے میں ہندو سیوا مہوتسو کے افتتاح کے موقع پر بولتے ہوئے موہن بھاگوت نے اس ماحول پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے ایک بار پھر مندر مسجد تنازعہ چیپٹر کو بند کرنے کی بات کہی ہے ۔ترسکار اور شنبھوتا کے لئے ہر روز نئے نئے معاملے کھڑے کرنا ٹھیک نہیں ہے اور ایسا نہیں چل سکتا موہن بھاگوت کے بیان کے بعد نہ صرف سیاسی گلیاروں اس مسلے میں کھیچ ج تان شروع ہو گئی ہے بلکہ کئی بار ساتھو سنتوں نے بھی ان کے خلاف مورچہ کھول دیا ہے ۔موہن بھاگوت کے بیان پر سوامی رام بھٹا چاریہ نے نقتہ چینی کرتے ہوئے سوال کھڑے کئے اور کہا ...

اور اب ایشور اللہ تیرو نام پر ہنگامہ!

بہار میں لوک گائیکا دیوی کو بابائے قوم مہاتما گاندھی کے اس محبوب” بھجن رگھوپتی راگھو راجا رام“پر معافی مانگنی پڑی یہ واقعہ 25 دسمبر کو سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واچپئی کی جینتی پر منعقد ایک پروگرام میں ہوا ۔ماہر تعلیم مدن موہن مالویہ کی جینتی پر واچپئی کی سدی تقریبات برس پر اٹل وچار کونسل اور دنکر نیاس کمیٹی نے پٹنہ کے باپو اڈیٹوریم میں دو روزہ پروگرام کیا تھا اٹل وچار کونسل کے بانی سابق مرکزی وزیر اشونی کمار چوبے نے بتایا کے اس پروگرام میں پہلے دن گاندھی میدان میں اٹل دوڑ کا انعقاد کیا گیا تھا اور دوسرے دن دیش بھر سے آئے لوگوں کو اٹل سمان دیا جانا تھا ارجت شیخاوت بھاگل پور سے ممبر اسمبلی ہیں ان کا کہنا ہے لوک گائیکا دیوی کی فلائٹ تھی اس لئے ان کو اٹل سمان دینے کے بعد ان کا ایک گیت سن کر انہیں بدا کرنا تھا یہ ان کا گیت گاندھی اور اٹل جی دونوں کا محبوب بھجن گایا تھا جس پر پیچھے بیٹھے کچھ لوگوں نے ہنگامہ کر دیا ،دینی نے باپو کے پریہ بھجن ایشور اللہ تیروں نے گانا شروع کیا تو اڈیٹوریم میں ہنگامہ شروع کر دیا کہا گانے میں صحیح لائنوں کو نہیں پڑھا گیا اس کو لیکر اپنی بات رکھ رہیں تھی کے اتنا ش...

منموہن جن کے7 فےصلے جنہوںنے دیش کی سمت بدل دی!

جمعرات کی شام سابق وزیراعظم منموہن سنگھ کے انتقال کے بعد دیش دنیا بھر میں لوگ ان کے اشتراک کی بات کر رہے ہیں۔سال 2004 سے لیکر 2014 تک بھارت کے وزیراعظم کی کرسی سنبھالنے والے منموہن سنگھ کو اقتصادی اصلاحات کے طور پر دیکھا جاتا ہے 1991 میں وزیراعظم پی وی نرسمہا راﺅ کی قیادت والی کانگریس سرکار میں منموہن سنگھ کو وزیر خزانہ بنایا گیا تھا ان کی بنائی پالیسیوں نے دیش میں لائسنس راج ختم کر اصلاحت کے ایسے دروازے کھولے جس سے بھارت کو نہ صرف سنگین اقتصادی بہران سے بچایا بلکہ دیش کی سمت بدل ڈالی ۔10 سال کے ان کے اہد میں کئی بڑے فیصلے لئے گئے جو میل کا پتھر ثابت ہوئے اطلاعات کا وقت یعنی آر ٹی آئی ڈاکٹر منموہن سنگھ کے عہد میں 12 اکتوبر 2005 کو لاگو ہوا ۔یہ قانون ہندوستانی شہریوں کو سرکاری حکام اور اداروں سے معلومات مانگنے کا حق دیتا ہے ۔یہ وہ حق ہے جس سے شہریوں کو جانکاری شئر کرنے کا فیصلہ کا موقع اور خواہش کے مطابق اقتدار کا استعمال کرنے والوں سے سوال پوجھنے کا بھی ہے اس سے نہ صرف افسر شاہی اور لال فیتا شاہی کے ٹال مٹول بھرے رویہ کو دور کرنے میں بھی مدد ملی ہے ۔منموہن کی سرکار نے5 200میں منریگا بن...