اشاعتیں

General V.k. Singh لیبل والی پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

جنرل سنگھ کی چیتاونی صحیح تھی دفاعی کمیٹی نے تصدیق کردی

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 4 May 2012 انل نریندر بری فوج کے چیف نے وزیر اعظم کو خط لکھ کرمتنبہ کیا تھا کہ فوج کے پاس فوجی اسلحہ کی کمی ہے۔ اس خط پر بڑا ہنگامہ ہوا تھا۔ جنرل سنگھ کی کچھ لوگوں نے تنقید بھی کی تھی لیکن جنرل سنگھ نے جو باتیں کی تھیں اس کی اب صاف طور پر تصدیق ہوگئی ہے۔دفاعی معاملوں کی پارلیمنٹری کمیٹی نے مانا ہے کہ فوج کے پاس گولہ بارود اور اسلحہ کی بھاری کمی ہے۔ یہ کمی دیش کی حفاظت کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے۔ دفاعی کمیٹی نے اپنی اس آشیہ کی رپورٹ سوموار کو پارلیمنٹ میں پیش کی ہے۔ کمیٹی نے کہا ہے کہ فوج کی ضرورتوں اور سپلائی میں بھاری کمی ہے۔ کمیٹی نے یہ بھی سجھاؤ دیا ہے کہ فوج کے بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔ فوج کے پاس ہتھیاروں کی کمی کی جانکاری فوج کے چیف جنرل وی کے سنگھ نے 12 مارچ کو وزیر اعظم کو لکھے خط میں دی تھی۔ ستپال مہاراج کی صدارت والی پارلیمنٹری دفاعی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں وزارت دفاع اور سرکار کو ان کمیوں کیلئے سیدھے سیدھے پھٹکارلگائی۔ کمیٹی نے کہا کہ فوجی سازو سامان میں لگاتار کمی پر سرکار کا دھیان نہیں دینا حیران کن ...

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 10 March 2012 انل نریندر فوج کی دوٹکڑیوں کے ذریعے 16-17 جنوری میں دہلی کی طرف بڑھنے کو لیکر خبریں پہلے سے ہی پک رہی تھیں اور اس کی بھنک فوجی سربراہ جنرل وی کے سنگھ کو بھی تھی۔ یہ مارچ میں ہی ایک انگریزی رسالے کو دئے ان کے انٹرویو سے پتہ چلتا ہے۔ انہوں نے کہا تھا مان لیجئے ہماری ایک کور یا ڈویژن یا برگیڈ پریکٹس کررہی ہے تو کوئی کہے گا کہ اوہ۔۔۔ انہوں نے پریکٹس کی۔ یہ پریکٹس نہیں تھی وہ کچھ اور کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا اب آپ اس میں ایک خبر بنائیں گے ان دنوں کئی لوگ غلط مطلب سے خبریں بنانا چاہتے ہیں۔ ادھر انگریزی اخبار دی گارڈین نے دعوی کیا ہے کہ فوج کے دہلی کوچ کی خبر کے پیچھے ایک مرکزی وزیر کا ہاتھ ہے۔ وزیر کا نام نہیں بتایا لیکن یہ کہا گیا ہے کہ وزیر کے قریبی رشتے دار کا تعلق دفاع خرید سے جڑی لابی کا ہے اوریہ لابی دونوں وزیر دفاع اے کے انٹونی اور فوجی سربراہ جنرل سنگھ سے پریشان تھی۔ آرمز لابی انٹونی کے اس لئے خلاف تھی کیونکہ انٹونی ایک ایماندار وزیر ہیں جو خرید میں کوئی گڑ بڑی نہیں ہونے دینا چاہتے۔ انٹونی کی بھرشٹاچا...

ڈریس ریہرسل یا وارننگ و سازش؟

امسال جنوری کے مہینے میں کیا ہندوستانی بری فوج کے کچھ لوگوں نے حکومت کے خلاف بغاوت کی تیاری کرلی تھی؟ ان فوجی ٹکڑیوں تختہ پلٹ کی نیت سے کیا باقاعدہ دہلی کو گھیرنے کے لئے مہم آگے بڑھا دی تھی؟ یہ ہیں کچھ برننگ سوال جو بدھوار کی صبح سے ہی راجدھانی میں موضوع بحث بنے رہے۔ دراصل انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس کے بدھوار کے شمارے میں ایک سنسنی خیز انکشاف سے ہلچل مچ گئی۔ ایڈیٹر شیکھر گپتا کی لکھی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کس طرح16-17جنوری کی رات حصار اور آگرہ سے فوج کی دو بڑی ٹکڑیاں دہلی کے لئے کوچ کرکے آگے بڑھی تھیں۔ تمام گولہ بارود سے مسلح انفینٹری برگیڈ کی ٹکڑیاں دہلی کے ایک دم قریب پہنچ گئی تھیں۔ کسی طرح صورتحال پر قابو پایا گیا۔ فوج کی حصار33 ویں ڈویژن کی ٹکڑی بہادر گڑھ آکر رک گئی اور یہاں سے آگے نہیں بڑھی۔ دوسری ٹکڑی آگرہ سے (12 ڈویژن) گولہ بارود اور ٹینکوں کے ساتھ پالم کے پاس آکر رک گئی۔ کیا یہ اتفاق تھا کے 16 جنوری کو ہی بری فوج کے جنرل وی کے سنگھ اپنی عمر کے معاملے کو لیکر سپریم کورٹ گئے تھے۔ انڈین ایکسپریس کی اس رپورٹ سے دہلی کے سیاسی گلیاروں میں ہلچل مچ گئی۔ ہلچل کہنا غلط ہے بلکہ کھلبل...

جنرل وی کے سنگھ کے خط نے کھڑے کئے سوال

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 31 March 2012 انل نریندر زمینی فوج کے سربراہ جنرل وی کے سنگھ کے ذریعے وزیر اعظم کو لکھے خط جس میں بتایا گیا ہے کہ ہماری سکیورٹی فورس کے پاس ہتھیاروں کی کمی ہے۔ گولہ بارود وغیرہ کی کمی ہے، نے کئی سوال کھڑے کردئے ہیں۔ کیا جنرل کو ایسا خط لکھنا چاہئے تھا؟کیا ریٹائرمنٹ سے پہلے یہ خط لکھنے کا صحیح وقت تھا؟ یہ خط کس سے اور کیوں افشاں کرایا گیا؟ اس کا نتیجہ کیا نکلے گا؟ یہ ہیں کچھ سوالات جو آج زیربحث ہیں۔ جہاں تک جنرل کا خط ہے تو میں سمجھتا ہوں کے اگر زمینی فوج دیش کے وزیر اعظم کو یہ فوکس کرنا چاہتی ہے کہ ان کی لچر پالیسیوں اور بے قاعدگیوں کے سبب ہماری فوج میں ضروری سامان کی سپلائی نہیں ہورہی ہے اور اگر جنگ ہوتی ہے تو ہم اسے جیت نہیں سکتے، تو اس میں غلط کیاہے؟ کیا فوج کے سربراہ کو یا سیاستدانوں کو بتانا نہیں چاہئے کہ ہندوستانی فوج کی صلاحیت سے سمجھوتہ کیوں کیا جارہا ہے اور اگر اس کمی کو بلا تاخیر دور نہیں کیا گیا تو یہ فوج کے لئے خطرناک ہوگا۔ جہاں تک اس خط کے لکھنے کے وقت کی بات ہے جنرل کی عمر کے تنازعے کے بعد لکھنے س...

جنرل سنگھ کا الزام نیا نہیں سبھی جانتے ہیں ڈیفنس سودے میں دلالی ہوئی

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 29 March 2012 انل نریندر اپنی ملازمت کے آخری دور میں زمینی فوج کے سربراہ جنرل وی کے سنگھ نے جاتے جاتے ایک اور تنازعہ کھڑا کردیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا ہے کہ ایک ریٹائرڈ فوجی افسر نے گھٹیا گاڑیوں کی سپلائی کے بدلے انہیں 14 کروڑ روپے کی رشوت کی پیشکش کی تھی۔ جنرل سنگھ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کی پیدائش کا تنازعہ بھی اس لئے کھڑا کیا گیا کیونکہ وہ فوج کے کرپٹ عناصر کے خلاف تھے۔ انہوں نے کہا کہ فوج میں کرپشن کا کینسر اتنا پھیل چکا ہے کہ اب چھوٹے موٹے آپریشن سے کام نہیں چلے گا بڑی سرجری کرنی ہوگی۔ جنرل سنگھ کا یہ بیان بیشک سنسنی خیز ہو لیکن بھروسے مند نہیں۔ لیکن سیدھا سوال یہ اٹھتا ہے کہ جنرل صاحب اسے فوراً کیوں سامنے نہیں لائے؟ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ ڈیفنس سودوں میں دلالی کے لین دین کی آہٹ پتہ چلتی رہتی ہے۔ یہ ہتھیاروں سازوسامان اور دیگرسامان کی خرید کو لیکر بھی سنائی دیتی رہتی ہے۔ اگر جنرل سنگھ کے نئے الزام کو توجہ سے دیکھا جائے تو ان کا نشانہ حکومت اور وزیر دفاع اے کے انٹونی ہیں۔ وزیر دفاع نے جنرل سنگھ کی یوم پیدائ...

کیا جنرل سنگھ کے خلاف حکمت عملی کے تحت سازش رچی گئی؟

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 9th February 2012 انل نریندر بری فوج کے سربراہ جنرل وی کے سنگھ کی عمر کے تنازعے کے پیچھے کیا اقتدار میں بیٹھے کچھ لوگوں نے سازش رچی تھی؟ کم سے کم آر ایس ایس کے مطابق تو یہ سارا تنازعہ ایک حکمت عملی کے تحت کھڑا کیا گیا ہے۔ آر ایس ایس نے اپنے اخبار آرگنائزر میں ایک رپورٹ شائع کی ہے۔ اس کے مطابق اقتدار میں بڑے عہدوں پر بیٹھے لوگوں نے جنرل وجے کمار سنگھ کو وقت سے پہلے ریٹائرڈ کرنے کی سازش پچھلے سال ہی تیار کرلی تھی۔ سنگھ نے اخبار آرگنائزر کے ذریعے سے فوج کے سربراہ کی کھل کر حمایت کی ہے اور ان کے خلاف سرکار کے سخت رخ کو جنرل سنگھ کی ایمانداری کا نتیجہ بتایا ہے اور کہا کہ کانگریس پارٹی کے لئے وہ ڈیفنس سودے میں آڑے آرہے ہیں۔ فوج کے سربراہ کے خلاف سرکار کے اندر اور باہر خاص طور سے کانگریس پارٹی کے اندر بیٹھے لوگوں کی سازش کا یہ دعوی ایسے وقت سامنے آیا ہے جب سپریم کورٹ نے عمر کے تنازعے پر ان کی عرضی پر سرکار کو اپنا حکم واپس لینے کو کہا ہے۔ قانونی ماہرین اور واقف کار ذرائع نے اس بات کاپختہ امکان ظاہر کیا ہے کہ سرکار اپنا 30 دسمبر...

جنرل وی کے سنگھ نے بنائی ایک نئی تاریخ

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 19th January 2012 انل نریندر بدقسمتی دیکھئے کے دونوں پڑوسی ملکوں میں زمینی فوج کے سربراہ سرخیوں میں ہیں۔ اگر بھارت میں فوج کے سربراہ جنرل وی کے سنگھ بنام حکومت ہند لڑائی کھل کر آمنے سامنے آگئی ہے تو پڑوسی ملک پاکستان میں زمینی فوج کے جنرل اشفاق کیانی کی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی حکومت کے درمیان اقتدار کی لڑائی سرخیوں میں چھائی ہوئی ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ جنرل سنگھ ایک شخصی مسئلے پر حکومت سے لڑ رہے ہیں تو جنرل کیانی اقتدار کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ خیر ہم بات کرتے ہیں اپنے جنرل وی کے سنگھ کی۔ جنہوں نے آخر وہ کام کردیا ہے جو بھارت کی تاریخ میں پہلے کبھی کسی نے نہیں کیا تھا۔ وہ بھارت سرکار کے خلاف عدالت میں چلے گئے ہیں۔ اپنی تاریخ پیدائش کے دعوے کو مسترد کئے جانے کے ڈیفنس وزارت کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے انہوں نے پیر کے روز سپریم کورٹ میں عرضی دائرکردی ہے۔دیش کی تاریخ میں یہ پہلا موقعہ ہے کہ جب کسی فوج کے سربراہ نے سرکار کے فیصلے کو عدالت میں چنوتی دی ہے۔ ڈیفنس وزارت نے حال ہی میں فوج کے چیف کی اس دلیل کو خارج کردیا تھا کہ وہ...