اشاعتیں

دسمبر 31, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

نسلی تعصب پیدا کرنے والی طاقتیں

160مہاراشٹر میں مراٹھوں کے ریزرویشن تحریک کی آنچ سست بھی نہیں پڑی تھی کہ بھیما۔کورے گاؤں جنگ کے 200 ویں سال کے موقع پر دلتوں اور مراٹھوں کے درمیان پیدا پرتشدد تنازعہ معمولات زندگی ٹھپ ہو المناک، بدقسمتی اور تشویشناک ہے. 1818 میں بھیما کورے گاؤں میں،مہارووباجی راؤ پیشوادوم کو برطانوی کی مدد سے شکست دی تھی لیکن استحصال شدہ مہاروں نے پیشوا کو شکست دینے کے واقعے کو کامیابی کی طرح دیکھا تھا ہر سال کی طرح پہلی جنوری کو مہارفرقے کے لوگ اکھٹے ہوتے ہیں اس پہلے ہی دو واقعات ہوئے . ایک تو 31 دسمبر کو پونے میں ہفتہ واڈا یلغار پریشدکے اجلاس میں جگنیش میوانی، روہت ،ویملاکی ماں اور عمر خالد جیسوں کی موجودگی تھی۔ جو اس بہانے دلتوں کے اتحاد کی تیاری کے بارے میں بتاتی تھی. 10 ہزار سے بھی کم آبادی والے پونے کے اس چھوٹے سے گاؤں کورے بھیما میں ہر سال ہونے والے اس تقریب کو لے کر اس وقت جس طرح شعلے بھڑکے اور اس نے پورے مہاراشٹر کو اپنی زد میں لے لیا یہ بتاتا ہے کہ تعصب پیدا کرنے اس طاقت کی سرگرمیاں اس وقت زیادہ فعال ہیں اور ہم آہنگی کی کوششوں یا افواہوں کو ابھی تک غیر مؤثر نہیں ہیں. منگل کے واقعات کے بعد ب

انتخابی فنڈ پر شفافیت لانے کی ایک اور کوشش

مرکزی حکومت نے منگل کوچناؤی بانڈ اسکیم کا تفصیلی فریم ورک جاری کرکے شفاف اور صاف انتخابی فنڈ کی طرف اہم اقدامات کئے ہیں . وزیرمالیات ارون جیٹلی نے 2017۔18 کے بجٹ کے دوران پارلیمنٹ میں اس اسکیم کا آغاز کیا تھا. حکومت دعوی کر رہی ہے کہ یہ منصوبہ سیاسی جماعتوں میں نقد ی چلن ش کی حوصلہ افزائی کرے گا اور اس طرح انتخابات میں کالے دھن کے استعمال کی روک تھام کرے گی. گزشتہ چند سالوں کے دوران انتخابی اخراجات بڑھ رہے ہیں اور انتخابی کمیشن کے تمام پابندی کے باوجود، سیاسی جماعتوں کو ان کی اخراجات کو روکنے کی دلچسپی نہیں ہے اس میں ایسے قدم کی توقع کی جارہی تھی ۔ چناؤیُ خرچ پر لگام نہ لگ پانے کے بڑی وجہ کالے دھن کو چھپائے جاناتھا. اب آنے والے انتخابات میں حکومت کے دعوی کی حقیقت معلوم ہو گی۔ ابھی تک امید مند خیالات کے ساتھ، یہ صرف یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ منصوبہ ایک حد تک سیاہ رقم کے استعمال کو روکنے میں روک سکتا ہے لیکن مکمل طور پر نہیں. اس منصوبہ کے مطابق سیاسی جماعتوں کے لئے ایک ہزار سے لے کر ایک کروڑ روپے کی قیمت تک کے انتخابی بانڈ ایس بی آئی بینک کی چنندہہ شاخوں سے خریدے جا سکیں گے اور اس میعاد

امریکہ نے پاک کا حقہ پانی بند کیا

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک بات تو ماننی پڑے گی کہ وہ جو چاہتے ہیں ،وہ کرتے ہیں۔ انہیں اس کے اثرات کی زیادہ فکر نہیں ہوتی۔ انہوں نے دو ٹوک انداز میں پاکستان کو کھری کھوٹی سنادی اور پاکستان کو دی جانے والی 25.5 کروڑ ڈالر یعنی 16 ارب 26 کروڑ روپے کی مالی مدد کو روک دیا ہے۔ نئے سال کے پہلے ہی دن ٹرمپ نے پاکستان کو جھوٹا اور کپٹ دیش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نے امریکہ کو دھوکہ دینے کے سیوا کچھ نہیں کیا۔دہشت گردوں کے خاتمے کے نام پر ہم سے پیسہ لیتا رہا حقیقت میں وہ انہیں محفوظ پناہ گاہ دیتا رہا۔ ہم افغانستان میں اس کی پناہ پائے گئے دہشت گردوں سے لڑتے رہے بہت ہوچکا۔ہم اب پاکستان کی کوئی مدد نہیں کریں گے۔ امریکی صدر ٹرمپ و ان کے انتظامیہ نے کئی بار پاکستان کو خبردار بھی کیا تھا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف کارروائی کرے لیکن وہاں کے حکمرانوں نے اسے سنجیدگی سے نہیں لیا۔ شاید انہیں لگتا تھا کہ جس طرح براک اوبامہ و جارج بش کے عہد میں بھی ان کے خلاف وارننگ آتی رہی ہیں لیکن ہوا کچھ نہیں ،ویسا ہی اس بار بھی ہوگا۔ ظاہر ہے کہ صدر ٹرمپ کے اس فیصلہ سے پاکستان کو دھکا لگا ہوگا۔ ویسے تو پاکستان اپنے رد عم

سپر اسٹار رجنی کانت نئے کردار میں

تامل سنیما کے سپر اسٹار رجنی کانت نے نیا سال آتے ہی اپنے لئے ایک نیا کردار چن لیا ہے۔ ایتوار کو کئی دنوں تک سسپنس کے بعد انہوں نے سیاست میں آنے کا اعلان کیا۔ اسی کے ساتھ ہی بہت لمبے عرصے سے لگائی جارہیں قیاس آرائیوں کو خاتمہ ہوگیا۔ ان کے اس اعلان سے تاملناڈو کی سیاست میں نیا موڑ تو آئے گا ہی بلکہ قومی سیاست میں بھی اس کا اثر ہوگا۔ رجنی کانت کوئی عام ایکٹر نہیں ہیں۔ ان کے لاکھوں چاہنے والوں کے لئے وہ اپنے آپ میں ایک آئیکون ہیں اور پوجے جاتے ہیں۔ ان کا جادو لوگوں کے سر پر اس قدر چڑھ کر بولتا ہے اس کے بہت سے ثبوت وقتاً فوقتاً ملتے رہتے ہیں۔ یوں تو تاملناڈو کی سیاست میں دہائیوں سے انا ڈی ایم کے اور ڈی ایم کے دونوں کے درمیان سیاست بٹی رہی ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ کسی تیسرے گروپ کے لئے گنجائش نہیں تھی۔ کوئی ایک دہائی پہلے فلم اداکاروجے کانت نے انا ڈی ایم کے اور ڈی ایم کے کے مجموعی 10 فیصد ووٹ حاصل کرکے تیسرے امکان کی نشاندہی کی تھی۔ رجنی کانت وجے کانت سے بڑے ایکٹر ہیں اور مقبولیت میں تو ان کا کوئی سانی نہیں ہے۔ رجنی کانت ایسے وقت سیاست میں آرہے ہیں جب کئی دہائیوں تک ریاست کی سیاست کو

جام نے پھیکا کیا نئے سال کا جشن

ویسے تو ہر سال نئے سال کے پہلے دن لوگ سیلبریشن کے لئے دہلی کی کئی خوشگوار جگہوں پر پہنچتے ہیں اور پریوار یا دوستوں کے ساتھ سال کے پہلے دن خوب موج مستی کرتے ہیں لیکن اس مرتبہ 2018 کے پہلے دن دہلی گیٹ ٹریفک کا ایسا برا حال تھا جو پہلے کبھی شاید ہوا ہے۔ پیر کے روز تو سارے ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ انڈیا گیٹ،چڑیاگھر میں لاکھوں کی تعداد میں لوگ پہنچے۔ انڈیا گیٹ پر ڈھائی لاکھ لوگ جمع ہوئے تھے اس کی وجہ سے انڈیا گیٹ ، لال قلعہ کے آ س پاس ایسا جام لگا کہ ٹریفک سسٹم پوری طرح تباہ ہوگیا۔ میں سندر نگر میں رہتا ہوں جہاں سے ہمارا دفتر پرتاپ بھون ،بہادر شاہ ظفر مارگ مشکل سے 4-5 کلو میٹر کی دوری پر ہے۔ عام طور پر میں 10-15 منٹ میں گھر سے دفتر پہنچ جاتا ہوں لیکن پیر کو مجھے آنے جانے میں کم سے کم 5 گھنٹے لگے۔ آپ خود ہی اندازہ لگاسکتے ہیں کہ ٹریفک کا کتنا برا حال تھا۔ یہاں تک کہ جام کھلوانے کے لئے انڈیا گیٹ کا معائنہ کرنے جارہے نئی دہلی ڈسٹرکٹ کے ڈی سی پی بی کے سنگھ کی گاڑی بھی پرانا قلعہ کے پاس لگے جام میں پھنس گئی۔ اس کے چلتے انہیں اپنی گاڑی راستے میں ہی چھوڑ کر پیدل انڈیا گیٹ تک پہنچنا پڑا۔ تمام پارکنگ فل ہو

سب کو ملے ہیلتھ کا حق

ڈاکٹروں کو زمین کا بھگوان کہا جاتا ہے۔ صحیح بھی ہے، زندگی کی امید چھوڑ چکے تمام لوگوں میں جان بچانے کی کوشش رہی ہے اور انہی کے دم پر ممکن ہوپاتی ہے۔سنگین امراض سے موت کے جبڑے سے ہر سال لاکھوں لوگوں کو یہی زندگی دلاتے ہیں۔ انسانیت کی خدمت کے لئے اس پیشے کی وفاداری پر کوئی شبہ نہیں کرسکتا لیکن حال ہی میں دہلی اور گوڑ گاؤں کے دو اسپتالوں میں رونما واقعات پرائیویٹ میڈیکل سیکٹر کے طریقہ کار پر سنگین سوال ضرور کھڑے کرتے ہیں۔ مشکل یہ ہے کہ سرکار کے پاس ہیلتھ سروسز زیادہ نہیں ہیں جو ہیں بھی وہ بھی بھگوان بھروسے۔ پرائیویٹ سیکٹر میں تیزی سے سرمایہ کاری جاری ہے لیکن منافع خوری اور انتہا لاپروائی نے اس سیکٹر سے جیسے اس کا بنیادی مقصد ہی چھین لیا ہے۔ لوگوں کو یقین کرنا مشکل ہوجاتا ہے کہ جو علاج انہیں نجی اسپتال سے ملا کیا وہ واجب قیمت والا اور کوالٹی سے بھرا تھا۔ حال ہی میں انڈین میڈیکل کونسل کو ختم کرکے نیشنل میڈیکل کمیشن بنانا سرکار کا لائق تحسین قدم ہے لیکن چنوتیاں بہت ہیں۔ ایسے میں نجی اسپتالوں کے تئیں لوگوں کے اعتماد کی بحالی کی پڑتال بڑا اشو بن گیا ہے۔ یہ منتھن کرنے کا وقت ہے کہ ہیلتھ سروسز

تبدیلی کیلئے ایران کی جنتا سڑکوں پر

مہنگائی اور کرپشن کے احتجاج میں ایران کی عوام سڑکوں پر اتر آئی ہے۔ چرمراتی معیشت کو لیکر جمعرات کے روز سے شروع ہوئے مظاہرے رکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ یہ مظاہرے2009 کے متنازعہ صدارتی چناؤ کے وقت ہوئے مظاہروں کے بعد سب سے بڑے مظاہرے ظاہر ہوتے ہیں۔ مہنگائی اور کرپشن کے خلاف احتجاج اب راجدھانی تہران تک پہنچ گیا ہے۔ ایران کے مغربی درود شہر میں پولیس فائرننگ میں دو مظاہرین کی موت ہوئی ہے۔ تہران میں مظاہرین نے کچھ سرکاری عمارتوں پر حملے بھی کئے ہیں اور پولیس کے ساتھ جھڑپوں کی بھی اطلاعات ملی ہیں۔ مظاہرین نے بڑی یونیورسٹی کے قریب پولیس پر پتھر بازی کی۔ پولیس کو ان پر قابو پانے کے لئے طاقت کا استعمال کرنا پڑا۔ کچھ مظاہرین کو گرفتار بھی کیاگیا ہے۔ ایک ویڈیو میں دارود شہر میں خون سے لت پت دو لوگوں کی لاشیں دکھائی گئی ہیں۔ مظاہرین نے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا ذکر کرتے ہوئے ’’تانا شاہ کو موت دو ‘‘ کے نعرہ لگائے۔ اس درمیان ایران میں سنیچر کو حکومت کی حمایت میں بھی قریب 1200 شہروں میں ریلیاں ہوئی ہیں۔ ایران حکومت نے مظاہرین پر کنٹرول کرنے کے لئے انسٹاگرام اورکچھ میسجنگ ایپ بلاک کردئے ہی

پرگیہ، پروہت کو مکوکا ہٹنے سے راحت

ممبئی کی ایک خصوصی عدالت نے مالیگاؤں بم دھماکہ کانڈ کے ملزم سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت سمیت دیگر 6 ملزمان پر لگے مکوکا و ہتھیار ایکٹ کی دفعات ہٹا لی ہیں۔ اب ان پر صرف آئی پی سی و یوپی اے کی دفعات کے تحت مقدمہ چلے گا۔ بیشک ملزمان کو معمولی راحت دیتے ہوئے عدالت ہذا نے کہا کہ ان کے خلاف مکوکا کے تحت مقدمہ نہیں چلے گا۔ حالانکہ عدالت نے سادھوی پرگیہ، کرنل پروہت اور دیگر ملزمان کو الزام سے بری کرنے کی دائر عرضی خارج کردی ہے۔ اسپیشل این آئی اے عدالت کی ہدایت کے مطابق سبھی ملزمان پر غیر قانونی سرگرمیاں انسداد ایکٹ (یوپی اے ) کے تحت مختلف دفعات میں نئے الزامات طے کئے جائیں گے اور 15 جنوری کو ان ملزمان کو عدالت میں پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔ اس دن ان کے خلاف الزام طے ہوں گے۔ ابھی سبھی ملزم ضمانت پر ہیں۔ سادھوی پرگیہ اور لیفٹیننٹ کرنل سری کانگ پرساد پروہت سمیت دیگر ملزمان پر لگے مکوکا کہ الزام بیشک ہٹا لئے گئے ہیں لیکن ان کے اس معاملہ میں باعزت بری ہونے پر شبہ بنا ہوا ہے۔ ممبئی بم دھماکوں میں 100 سے زائد ملزمان کو سزا دلا چکے سینئر وکیل اجول نکم نے یہ بات کی ہے۔ ان کا کہ

مدرسہ ناظم 6 ماہ سے لڑکیوں کی آبروریزی میں لگاتھا

لکھنؤ کے سعادت گنج علاقہ میں واقع ایک مدرسہ میں طالبات سے جنسی استحصال کئے جانے کا ایک سنسنی خیز معاملہ سامنے آیا ہے۔ سعادت گنج کے یاسین گنج علاقہ میں قائم مدرسہ خدیجتہ الکبری للبنات پر پولیس کی چھاپہ ماری میں وہاں سے 51 لڑکیوں کو آزاد کرایا گیا۔ اس کارروائی میں لکھنؤ پولیس نے مدرسہ کے ناظم کو گرفتار کرلیا ہے۔ ایس ایس پی دیپک کمار کے مطابق مدرسہ کے اندر ہاسٹل میں رہنے والی طالبات سے جنسی استحصال کئے جانے کی شکایتیں ملی تھیں۔ معاملہ کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے پولیس نے ایک ٹیم بنا کر جمعہ کی رات کو وہاں چھاپہ ماری کی۔ اس دوران طالبات نے بھی خط میں اپنا درد بیان کرکے پولیس سے شکایت کی تھی جس کے بعد ملزم ناظم قاری طیب ضیاء کو حراست میں لیا گیا۔ مدرسہ میں کل 151 طالبات رہ رہی تھیں۔ چھاپہ ماری کے دوران وہاں 51 طالبات موجود ملیں۔ مدرسہ کے مہتمم سید محمد جیلانی اشرف نے ایس ایس پی سے معاملہ کی شکایت کی تھی۔ آزاد کرائی گئی 51 لڑکیوں میں سے ایک متاثرہ لڑکی کھل کر سامنے آگئی۔ بہرائج کی 10 ویں کلاس کی اس طالبہ نے منیجر قاری طیب ضیاء پر بدفعلی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے سنیچروا ر کو کیس درج کرایا اس

راجیہ سبھا چناؤ عاپ کے گلی کی پھانسی بن گئی

عام آدمی پارٹی (عاپ) میں راجیہ سبھا کا ٹکٹ پانے کے لئے سیاست تیز ہوگئی ہے۔ دہلی کی تین راجیہ سبھا سیٹوں کو لیکر عام آدمی پارٹی میں مچا گھمسان ریاست میں حکمراں پارٹی و عاپ حکومت کے لئے بھی خطرہ ثابت ہوسکتا ہے۔پارٹی کے سینئر لیڈر کمار وشواس تال ٹھوک کر میدان میں اتر چکے ہیں۔ راجیہ سبھا کے لئے ان کو پارٹی کا امیدوار بنانے کے لئے حمایت میں عاپ ورکروں نے پارٹی کے دفتر پر تمبو گاڑھ دئے ہیں۔ کمار وشواس کے باغی تیوروں کو دیکھتے ہوئے سیاسی گلیاروں میں ایسی قیاس آرائیاں لگائی جارہی ہیں کہ صوبے میں حکمراں پارٹی نے راجیہ سبھا چناؤ کے بہانے بڑی اتھل پتھل ہوسکتی ہے۔ پارٹی کے دفتر پر مظاہرہ کررہے ایک ورکر نے بتایا کہ اروند کیجریوال، منیش سسودیا، کمار وشواس اور سنجے سنگھ عام آدمی کی وہ بنیاد ہیں جن پر دہلی کی سرکار بنی ہے۔ وہیں ان لیڈروں کے سہارے پارٹی کو پورے دیش میں پہچان ملی ہے۔ کیجریوال، سسودیا و وشواس کی پارٹی بننے سے پہلے دوستی بھی رہی ہے لیکن سیاست میں آنے کے بعد کچھ ایسے لوگ پارٹی سے جڑ گئے ہیں جنہوں نے نہ صرف پرانی دوستی میں دراڑ ڈالی ہے بلکہ سیاسی طور پر ایک دوسرے کے درمیان دشمنی بھی پیدا

تاکہ ایک جھٹکے میں تین طلاق کی روایت ختم ہو

لوک سبھا نے جمعرات کو تاریخ رقم کرتے ہوئے مسلم خواتین کے لئے لعنت بنی ایک ساتھ تین طلاق (طلاق بدعت) کے خلاف لائے گئے بل کو سوتی ووٹ سے پاس کردیا۔ مسلم خواتین کی آزادی کے لئے انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے ایک ساتھ تین طلاق کی بری اور غیر انسانی اور لعنت آمیز روایت کو مجرمانہ قرار دینے والا مسلم شادی حق تحفظ بل 2017 پاس کرکے متاثرہ مسلم خواتین کو بڑی راحت دی ہے۔ بل کی دفعات میں ہے کہ اسلام کا کوئی بھی ماننے والا اپنی بیوی کو ایک بار میں تین طلاق کسی بھی ذریعے سے (ای میل، واٹس ایپ ،ایس ایم ایس) سے دے گا تو اسے تین سال کی جیل اور جرمانہ ہوسکتا ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے ایک جھٹکے میں دئے جانے والی تین طلاق کو ناقابل قبول اور غیر آئینی قراردئے جانے کے بعد اس طرح کے منمانی طلاق کے معاملے سامنے آنے کے بعد اس قانون کا بنانا ضروری ہوگیا تھا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعدبھی تین طلاق کے معاملہ سامنے آنے سے یہ ہی ظاہر ہورہا ہے کہ طلاق کی اس منمانی روایت نے بہت گہری جڑیں بنا لیں ہیں۔ سپریم کورٹ نے گذشتہ اگست میں مسلم خواتین کے خلاف صدیوں سے چلی آرہی اس غیر انسانی اور ظالمانہ روایت کو غیر آئینی ٹھہراتے ہوئ