تو کہاں گیا کالا دھن
دیش کے سینٹرل بینک ریزرو بینک آف انڈیا نے کہا ہے کہ دیش میں 14.5 لاکھ کروڑ کے 500 اور 1000 کے پرانے نوٹ میں سے12 لاکھ کروڑ روپے بینکنگ سسٹم میں آچکے ہیں اور امید کی جارہی ہے 30 دسمبر تک کی میعاد میں باقی رقم بھی بینکوں میں جمع ہوجائے گی۔ ویسے تو 31 مارچ 2017ء تک ریزرو بینک میں پرانی کرنسی جمع ہوسکتی ہے۔ ریزرو بینک کے اس بیان کے بعد یہ سوال کھڑا ہوگیا ہے کہ جب ساری رقم بینک میں جمع ہوجائے گی تو کالا دھن کہاں چلا گیا اور کالے دھن کو باہر لانے کے لئے کی گئی نوٹ بندی کا خمیازہ بھارت کے عوام و غریب جنتا کو بلا وجہ ہی بھگتنا پڑا؟ اپنا دوسرا کرنسی جائزہ پیش کرتے ہوئے ریزرو بینک کے گورنر ارجت پٹیل نے کہا کہ پرانے نوٹ 14.5 لاکھ کروڑ روپے کے نوٹوں میں سے 12 لاکھ کروڑ روپے واپس بینکنگ سسٹم میں لوٹ آئے ہیں اور باقی جلد جمع ہوجائیں گے۔ ارجت پٹیل نے ان سوالوں کو اپنی پریس کانفرنس میں ٹال دیا جن میں ان سے پوچھا گیا تھا کہ بند کئے گئے سارے نوٹ تقریباً بینکوں میں واپس آچکے ہیں تو کیا اب اس کا مطلب ہے کہ معیشت میں کالا دھن نہیں ہے؟ بدھوار کو کرنسی جائزہ کمیٹی کی میٹنگ کے بعد میڈیا کو خطاب کررہے تھے۔ ا...