اشاعتیں

اکتوبر 14, 2018 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

’’می۔ ٹو‘‘ ابھیان میں گئی اکبر کی سلطنت

بہت سی خاتون صحافیوں کی جانب سے لگائے گئے جنسی استحصال کے الزامات سے گھرے وزیر مملکت خارجہ و سینئر صحافی ایم جے اکبر کے پاس کیبنٹ سے استعفیٰ دینے کے علاوہ کوئی اور متبادل نہیں رہ گیا تھا۔ ساڑھے چار سال میں مودی سرکار کے اکبر پہلے وزیر ہیں جنہیں ایسے سنگین الزامات کے سبب عہدہ سے ہٹنا پڑا۔ الزام لگانے والی خواتین کی تعداد جس تیزی سے بڑھ رہی ہے اس میں اکبر سے استعفیٰ لیکر سرکار اور بی جے پی کو بے عزت ہونے سے بچا لیا۔مناسب تو یہ ہی ہوتا کہ وہ اپنے خارجی دورہ سے لوٹتے ہی استعفیٰ دے دیتے کیونکہ اس وقت تک کئی عورتیں ان پر جنسی استحصال کے الزامات لگا چکے تھیں۔ اپنے اوپر لگے داغ کو دھونے کے لئے دم خم کے ساتھ قانونی لڑائی لڑنے کا دعوی کرنے والے اکبر کو آخر کار جھکنا پڑا۔ اکبر کا استعفیٰ مانگ رہی کانگریس کی نہ تو یہ سیاسی جیت ہے اور نہ ہی اس سے پلہ جھاڑنے والی بھاجپا کی ہار ہے۔ یہ جیت ہے ’می۔ ٹو‘ مہم چلانے والی خواتین کی۔ جنہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے سرکار پر اتنا دباؤ بنا دیا کہ اکبرکو استعفیٰ دینا مجبوری بن گیا تھا ۔ اگر اکبر کو اخلاقی بنیاد پر استعفیٰ دینا ہوتا تو وہ جنسی استحصال کے پہلے ا

پاکستان نے 10 مہینے میں درندہ کو پھانسی پر لٹکایا

بھارت میں آئے دن بچیوں کے ساتھ بدفعلی و اس کے بعد ان کے قتل کی خبریں اکثر آتی رہتی ہیں۔ ابھی دو دن پہلے ہی گجرات میں سورت میں اپنے گھرکے باہر سے لاپتہ ہوئی ساڑھے تین سالہ بچی کی لاش ملی ہے۔ بچی کو قتل سے پہلے اس کے ساتھ بدفعلی کی گئی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں اس کی تصدیق ہوئی ہے۔ یہ سلسلہ کیوں نہیں رک رہا ہے؟ جواب ہے کہ ان درندوں کو کوئی خوف نہیں ۔ نربھیا کانڈ کو چھ سال گزر چکے ہیں۔16 دسمبر 2012 کے اس خوفناک واقعہ کے قصوروار ابھی تک پھانسی پر نہیں لٹکائے جاسکے۔ حال ہی میں یہ معاملہ سپریم کورٹ میں آیا تھا۔ عدالت نے 2012 کے اس نربھیا اجتماعی آبروریزی معاملہ میں تین قصورواروں کو پھانسی کی سزا کو عمر قید میں بدلنے کی درخواست خارج کردی تھی۔ چیف جسٹس دیپک مشرا کی سربراہی والی تین نفری بنچ نے اس معاملہ میں پھانسی کی سزا کو عمر قید میں بدلنے کی عرضی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پھانسی کا فیصلہ صحیح ہے اسے نہیں بدلا جائے گا۔ یہ تو صحیح ہوا لیکن سوال یہ اٹھتا ہے کہ آخر کب ہوگی ان درندوں کو پھانسی؟ 6 سال گزر گئے ہیں اور ہم ابھی اپیلوں کے چکر میں پڑے ہوئے ہیں؟ ہم سے تو ہمارا پڑوسی دیش پاکستان اس معام

کیا راہل کی رافیل رٹ سے مقامی اشو دب رہے ہیں

پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کا بگل بج گیا ہے۔ چھتیس گڑھ میں دو مرحلوں میں ہونے جا رہے اسمبلی حلقوں سے پہلے مرحلہ کے لئے منگلوار کو نوٹیفکیشن جاری ہوگیا۔ اس کے ساتھ ہی کاغذات کی نامزدگی شروع ہوگئی ہے۔ پہلے مرحلہ میں 8 اضلاع میں 18 اسمبلی سیٹوں کے لئے چناؤ ہوں گے۔ دسمبر میں ووٹوں کی گنتی کے ساتھ چناوی خانہ پوری پوری ہوجائے گی۔ یہ اسمبلی چناؤ لوک سبھا چناؤ سے پہلے کے سیمی فائنل مانے جارہے ہیں۔ ان کے نتائج سے لوک سبھا چناؤ 2019 پر سیدھا اثر پڑے گا۔ ان ریاستوں میں کل 680 اسمبلی سیٹیں ہیں۔ ان ریاستوں میں 83 لوک سبھا سیٹیں ہیں۔ ان میں سے 2004 میں بھاجپا کو 63، کانگریس کو6 اور ٹی آر سی نے 11 سیٹیں جیتی تھیں۔ ظاہر ہے بھاجپا کو 2019 کے نمبروں کے حساب کتاب تک پہنچنے کے لئے مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ ،راجستھان انتخابات میں 2013 کو دوہرانا ہوگا۔ تلنگانہ اور میوزرم میں اپنی پرفارمینس بہتر کرنی ہوگی۔ اگر کانگریس 2019 میں بہتر پرفارمینس کرنا چاہتی ہے تو کم سے کم ان تین ریاستوں میں اسے واپسی کرنی ہوگی۔ پانچ ریاستوں کے اسمبلی چناؤ سے پہلے بھلے ہی کانگریس رافیل سودے کو اشو بنانے کی کوشش کررہی ہو لیکن

جیسیکا قتل کانڈ جیسا واقعہ دوبارہ ہوتے ہوتے بچا

آر کے پورم سے لگے بھیکاجی کاما پلیس میں بنے پانچ ستارہ ہوٹل ’’حیات ریجنسی‘‘ میں سابق بسپا ایم پی راکیش پانڈے کے بیٹے آشیش پانڈے نے پستول کے زور پر نہ صرف لڑکا لڑکی کو دھمکایا بلکہ بیہودہ زبان کا بھی استعمال کیا۔ آشیش کا تذکرہ سوشل میڈیاپر خوب ہوا۔ کسی نے طنز کا تو کسی نے ہوٹل انتظامیہ کے سکیورٹی سسٹم کی خامی بھی گنا دی۔ اس واردات میں پہلی بارماڈل جیسیکا لال کے قتل جو 29 اپریل 1999 میں رات میں دہلی کے ٹریمریڈ کوٹ ریستوارں میں گولی مار کر قتل کردئے جانے کے واقعہ کی یاد دلا دی۔اس کی وجہ جیسیکا لال کے ذریعے منو شرما کو شراب پلانے سے منع کرنے کی چھوٹی سی بات تھی جس پر منو نے اسے گولی مار د ی تھی۔ منو ہریانہ کے بڑے لیڈرونود شرما کا بیٹا ہے۔ فاسٹ ٹریک عدالت نے جیسیکا کے قاتل منو شرما کو عمر قید کی سزا سنائی ہوئی ہے۔ حیات ہوٹل میں تقریباً ویسی ہی حالت بن گئی تھی فرق صرف اتنا تھا کہ آشیش پانڈے کو اس کے دوستوں نے حادثہ ہونے سے پہلے ہی گھسیٹ لیا اور ان کیو بی ایم ڈبلیو کار میں بٹھا دیا۔ متاثرہ گورو دہلی کے سابق کانگریسی ممبر اسمبلی کے بیٹے ہیں۔گورو کے مطابق وہ ریستوراں میں اپنی دوست کے ساتھ ب

آتنک واد کا ووٹ سے منہ توڑ جواب

جموں وکشمیر میں چار مرحلوں میں ہوئے تحریک بلدیاتی انتخابات منگل کے روز ختم ہوگئے۔وادی میں آخری مرحلہ میں بھی کم پولنگ ہوئی جہاں دہشت گردی سے متاثرہ کشمیر وادی میں کل 4.2 فیصد ووٹروں نے ہی ووٹ ڈالے۔ ووٹوں کی گنتی 20 اکتوبر کوہوگی۔ ریاست میں 13 سال بعد ہوئے میونسپل انتخابات سیاست کے لئے اچھا قدم ہے۔ چار مرحلوں میں ہوئے شہری میونسپلٹیوں و کارپوریشنوں میں جنتا کاحصہ لینا دہشت گردوں اور علیحدگی پسندوں کے منہ پر طمانچہ ہے جو شروع سے ہی جمہوری سیاست کٹر مخالف رہے ہیں۔ اس بار بھی انہوں نے دھمکی دی اور علیحدگی پسندوں نے چناؤ کا بائیکاٹ و بند کی اپیل کی۔ وادی میں دھمکیوں کی وجہ سے کئی وارڈوں میں ووٹ نہیں پڑے اور کئی امیدوار بلا مقابلہ چنے گئے لیکن جموں خطے میں ووٹروں میں کافی جوش دکھائی دیا۔ 2005 میں کرائے گئے میونسپل انتخابات میں تمام رکاوٹوں کے باوجود قریب 48 فیصد ووٹروں نے چناؤ میں حصہ لیا تھا۔ بدقسمتی سے اس مرتبہ کے چناؤ میں پردیش کی دو بڑی پارٹیوں نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی نے حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا تھا۔ انہوں نے دفعہ 35A کی آڑ لی ہے ریاست کی مقامی ترقی کی علامت میونسپل کارپوریشنوں کے چن

آسا رام، گورمیت رام رحیم کے بعد اب رامپال

آسا رام اور رام رحیم کے بعد رامپال تیسرا ایسا بابا ہے جسے مجرمانہ معاملوں میں ملوث پایاگیا ہے۔ حصارکی اسپیشل عدالت نے ستلوک آشرم کے کنوینر اور خود ساختہ بابا رامپال کو قتل کے دو معاملوں میں بدھوار کو قصوروار قراردیا گیا۔ اس کے 26 ماننے والوں کو بھی قصوروار ٹھہرایا گیا۔ اس معاملہ میں 17 اکتوبر کو رامپال کو عمر قید کی سزا دی گئی ہے۔ اس کے حمایتیوں کے پاس بیشک اس فیصلہ کو اوپری عدالت میں چنوتی دینے کا متبادل موجود ہے لیکن صاف ہوگیا ہے کہ بابا کو اب لمبے وقت تک جیل میں رہنا ہوگا۔آسا رام اور رام رحیم کے بعد وہ تیسرا بابا ہے جو قانونی شکنجے میں آچکا ہے۔ اس کے ساتھ ہی کئی ایسے سوال بھی اٹھے ہیں جو نہ صرف سماج میں بیداری پھیلانے کے محاذ پر کمزوری سے جڑے ہوئے ہیں بلکہ ایسے باباؤں کے پنپنے اور پھلنے پھولنے میں سرکار اور سماج دونوں کی کمزوری و لاپرواہی کو ظاہر کرتے ہیں۔ غور طلب ہے کہ نومبر 2014 میں ستلوک آشرم میں ایک خاتون کی مشتبہ حالت میں ہوئی موت کے معاملے میں گرفتاری کے سوال پر پولیس اور رامپال کے حمایتیوں کے درمیان تشدد پر مبنی ٹکراؤ ہوا تھا جس سے پانچ عورتوں اور ایک بچے کی موت ہوگئی تھی

ضائع نہ جائے گنگا کے اس یودھا کا بلیدان

مشہور ماحولیاتی رضاکار اور گنگا کی صفائی کے لئے جدوجہد کرنے والے یودھا گوروداس اگروال یعنی سوامی گیان سروپ سانند کی موت غمزدہ کرنے والی تو ہے ہی جس طرح انہوں نے موت کو گلے لگا وہ ہماری بے حسی کے نظام کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ گنگا کی صفائی کے لئے 111 دن بھوک ہڑتال پر بیٹھے رہے پروفیسر جی ڈی اگروال نے جان دے دی ہے۔ وہ اس سے پہلے بھی گنگا کی صفائی کے لئے تین بار انشن پر بیٹھ چکے تھے ۔ ان کی موت کے بعد ایک بار پھر گنگا کی صفائی کو لیکر بحث چھڑ گئی ہے۔ مودی سرکار کا کہنا ہے کہ اس نے گنگا کی صفائی کے لئے 21 ہزار کروڑ روپے کا اہم ترین پروجیکٹ ’’گنگا‘‘ شروع کیا ہے۔ مرکزی وزیر نتن گڈ کری کئی موقعوں پر یہ دعوی کرچکے ہیں سن2020 تک گنگا کی صفائی کا 70-80فیصد کام پورا ہوجائے گا۔ حالانکہ اس پروجیکٹ کا صرف10 فیصد ہی کام ابھی پورا ہوا ہے۔ ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ محض ایک سال کے کم وقت میں گنگا کی صفائی کیسے ہو پائے گی؟ سرکار میں نمابھی پروجیکٹ کے لئے کئی سطح پر حکمت عملی منصوبوں کا خاکہ تیار کیا ہے۔ اسٹیم آرٹ اہم حکمت عملی کے نقطوں کے ارد گرد گھومتی ہے۔ ان میں خاص ہی گنگا کے کنارے سیور ٹریٹمنٹ پلانٹ

دہلی کے شہریوں کیلئے ’’اسکائی واک‘‘ کا آغاز

آئی ٹی او کے قریب دہلی کا پہلا’’اسکائی واک ‘‘ جنتا کے لئے پیر کو چالو ہوگیا۔ اس اسکائی واک کو لیکر مرکزی سرکار اور ریاستی سرکار میں ٹکراؤ بھی بڑھ گیا ہے۔’’اسکائی واک‘‘ اسکیم کی کل لاگت 54 کروڑ روپے آئی ہے۔ اس کی لمبائی 570 میٹر ہے۔ اندازہ ہے کہ 30 ہزار لوگ یومیہ اس کا فائدہ اٹھا سکیں گے۔ تلک مارگ، بہادر شاہ ظفر مارگ و سکندرہ روڈ کی طرف سے آنے والے لوگوں کو اس سے سہولت ہوگی۔ پرگتی میدان میٹرو کی طرف سے آنے والوں کے لئے یہ آرام دہ ہوگا۔ اس کی حفاظت کے لئے سی سی ٹی وی و پولیس بوتھ خاص طور پر بنایا گیا ہے۔ متھرا روڈ و ہنس بھون کے پاس اسکائی واک کے قریب شوچالیہ بھی دستیاب ہے۔ دعوی کیا جارہا ہے کہ یومیہ ہزارو لوگ اس کا استعمال کرسکیں گے۔ صحیح تصویر اگلے کچھ دنوں میں صاف ہوجائے گی کہ اس کا استعمال کتنے لوگ کرتے ہیں۔ ٹریفک پولیس کے حکام کا خیال ہے کہ اگر یہ فٹ اوور برج انجینئرس انسٹیٹیوٹ کے سامنے بنانے کے بجائے آئی ٹی او کراسنگ پر بنایا جاتا تو زیادہ فائدہ ہوگا۔ حالانکہ پی ڈبلیو ڈی کے حکام کی دلیل ہے کہ آئی ٹی او کے پاس ڈی ایم آر سی نے انڈر پاس بنا رکھا ہے۔ اسکائی واک پر سیاسی رسہ کشی شروع

ججوں کی حفاظت پر اٹھے سوال، رکھشک ہی بھکشک بن گیا

گوروگروام میں سنیچر کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ و سیشن جج کرشن کانت شرما کی سکیورٹی میں تعینات گن مین ہیڈ کانسٹیبل مہیپال کے ذریعے بیچ بازار جج صاحب کی بیوی اور بیٹے کو گولی مار دینے کا چونکانے والا واقعہ سامنے آیا ہے۔ واردات کے وقت ماں اور بیٹا سیکٹر 49 کی عالیشان آر کیڈیا مارکیٹ میں خریداری کرنے گئے تھے۔ ماں کوتین اوربیٹے کو دو گولیاں لگیں۔ پولیس نے انہیں ایک پرائیویٹ اسپتال میں بھرتی کرایا جہاں ان کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔ شام 4 بجے یہاں سڑک کے کنارہ کارروکنے کے بعد جج کی بیوی رینو اور بیٹا دھرو جیسے ہی کار سے اترے گن مین ہیڈ کانسٹیبل مہیپال نے اپنی سروسز بندوق سے دونوں پر گولیاں چلانی شروع کردیں۔ چلاتے ہوئے مہیپال نے زخمی دھرو کو کار میں ڈالنے کی کوشش کی مگر وہ کامیاب نہیں ہوا۔ واردات کا ویڈیو بنا رہے لوگوں سے اس نے کہا کہ یہ شیطان ہے اور شیطان کی ماں ہے۔ اس کے بعد ماں بیٹے کو زخمی حالت میں چھوڑ کر فرار ہوگیا۔ پولیس نے ناکہ بندی کر گوڑگاؤں ،فرید آباد روڈ پر واقع گوال پہاڑی کے پاس اسے پکڑ لیا۔ مہیپال کی جانب سے سرے راہ فائرننگ سے بچنے کے لئے رینو اور دھرو نے چلاتے ہوئے مدد مانگی لیکن ک

دہلی صرف دہلی والوں کی ہی نہیں ہے

دہلی کے گوروتیغ بہادر اسپتال میں علاج کو لیکر دہلی سرکار کے حکم کو مسترد کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ کی بڑی بنچ نے صاف کیا کہ دہلی صرف دہلی والوں کی ہی نہیں چیف جسٹس راجندر مینن و جسٹس وی کے راؤ کی بنچ نے کہا دہلی کو راجدھانی کے طور پر دئے گئے خصوصی درجے کے تحت اسے قومی راجدھانی علاقہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔بنچ نے دہلی کو لیکر سپریم کورٹ کے ذریعے جگدیش سرن بنام بھارت سرکار کے 1980 اور حال ہی میں بیر سنگھ بنام دہلی جل بورڈ کے معاملے میں کئے گئے تبصرہ کو فیصلے کی بنیادبنایا۔ سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے فیصلہ میں کہا تھا کہ دیش کی راجدھانی صرف دیش کا ایک حصہ ہی نہیں بلکہ چھوٹا بھارت ہے۔ چیف جسٹس رنجن مینن کی بنچ نے دہلی سرکار کو سبھی مریضوں کا علاج اسی طرح کرنے کی ہدایت دی جیسا کہ ریزرویشن سے متعلق سرکولر جاری ہونے سے پہلے کیا جاتا تھا۔ عرضی گزار اشوک اگروال نے کہا دہلی سرکار کا آدیش دیش میں ووٹ بینک اور بانٹنے کی سیاست کرنے والوں کے منہ پرطمانچہ ہے اور سرکار کا کام عام شہریوں کو سہولیت دینے کا راستہ کھولنے کا ہے لیکن یہاں تو غریبوں کے لئے اسپتال کا دروازہ بند کیا جارہا تھا۔ ہائی کورٹ نے

’’می ٹو‘ ‘ابھیان تیزی پکڑنے لگا ہے

جنسی استحصال کے معاملوں کو اجاگر کرنے کے لئے امریکہ میں بھی ’می ٹو‘ نام سے شروع ہوئی کمپین دنیا کے دیگر دیشوں میں بھی اثر دکھانے کے بعد بھارت میں بھی اب جنگل کی آگ کی طرح پھیلتی جارہی ہے۔ ’می ٹو‘ اور ’یو ٹو‘ میں تشریح کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔ مرکزی وزیر ایم جے اکبر کا نام آنے سے یہ سیاسی اشو بھی بن گیا ہے۔ اکبر پر اب تک پچھلے کچھ دنوں میں 9 عورتوں نے جنسی استحصال کا نام لگایا ہے۔ فلم دنیا سے لیکر میڈیا اور سیاست کی دنیا سے وابستہ کچھ بڑے نام عورتوں سے جنسی بدسلوکی کے الزامات سے گھر گئے ہیں۔ یہ سچ ہے کہ دیہات سے لیکر قصبات اور شہروں تک لڑکیوں، عورتوں کی ایسی بڑی تعداد ہوگی جن کو کبھی نہ کبھی جنسی چھیڑ چھاڑ کا شکار ہونا پڑا ہے۔ یہ ہمارے سماج کی ایک تلخ سچائی ہے۔ بھارت میں اس مہم کا اثر دکھائی دینا اس لئے اچھا ہے کیونکہ یہ سچائی ہے کہ اپنے یہاں بھی عورتوں کا جنسی استحصال کیا جاتا ہے۔ خوشیال لوگ اپنے عہدے یا اثر کا بیجا استعمال کر عورتوں کو اپنی جنسی خواہش کا شکار بناتے ہیں لیکن می ٹو ابھیان ابھی تک زیادہ تر اونچے طبقے یا سوشالائٹ مانے جانے والی کچھ عورتیں ہی سامنے آئی ہیں جن میں زیادہ ت

اس سال پچھلے برس کے مقابلے میں 11 فیصدی زیادہ نے رشوت دی

دیش سے کرپشن جڑ سے ختم کرنے کے دعوے کرنے والے نیتاؤں کے لئے یہ اچھی خبر نہیں ہے۔ کرپشن ختم ہونا تو دور کی بات الٹا بڑھتا جارہا ہے۔ ٹرانسپیرینسی انٹر نیشنل انڈیا کے ساتھ مل کر لوکل ایجنسی سرک ہنس نے بدھوار کو کرپشن کی سطح اور شہریوں کی اس بارے میں چائے پر انڈیا کمپیشن سروے 2018 نام سے رپورٹ جاری کی ہے۔ اس میں دعوی کیا گیا ہے کہ دیش میں رشوت خوری بڑھی ہے۔ پچھلے سال دیش میں 45 فیصد شہریوں نے رشوت دی تھی لیکن اس سال 54 فیصدی شہریوں نے درپردہ طور سے کہیں نہ کہیں رشوت دی ہے۔ دیش کے 215 شہروں میں مقیم 50 ہزار شہریوں نے اس سروے میں حصہ لیا۔ جس میں 33 فیصدی عورتیں تھیں اور 67فیصدی مرد تھے۔ میٹرو سٹی پہلے زمرے کے شہروں سے 45 فیصدی، دوسرے زمرے سے 34فیصدی اور تیسرے زمرے کے شہروں اور دیہاتی علاقوں سے 21فیصدی لوگوں کو شامل کیا گیا۔ یہ سروے خاص کر ایسے وقت میں جاری ہوا جب پوری دنیا میں کرپشن ایک اہم اشو بنا ہوا ہے۔ ہندوستانی پارلیمنٹ نے کرپشن انسداد (ترمیم) ایکٹ 2018 میں پاس کیا اس میں یہ دعوی کیا گیا کہ یہ دیش میں کرپشن مخالف سسٹم کو بدل کر رکھ دے گا۔ دوسری طرف دنیا کی ریگولیٹری کئی ادارہ یہ اپی