ان صوبیداروں کی بڑھتی بالادستی دیش کیلئے بدقسمتی ہے!
سیاسی بازار میں چناؤ بعد تیسرے مورچے کی تشکیل پرضرب ۔تقسیم پھر تیز ہوگئی ہے۔ تین چار دن پہلے کانگریس کے سینئر لیڈر اے ۔ کے انٹونی کی جانب سے سیکولر فرنٹ کا پانسہ پھینکنے اور اس کے بعد سی پی ایم کی جانب سے اس مورچے کے لئے کانگریس کی مدد لینے کی بات آنے کے بعد چناؤ کے بعد ممکنہ مورچے اور اس کے تجزیوں کا جائزہ لینا ضروری ہے۔ دراصل تمام اوپینین پول میں یوپی اے کی کراری شکست کے آثار کے باوجود نریندر مودی کی قیادت میں این ڈی اے کو مکمل اکثریت نہ ملنے کا بھی اندیشہ جتایا جارہا ہے۔ایسے میں سیکولر ازم کے نام پر نریندر مودی کو روکنے کے لئے کانگریس تیسرے مورچے کی سرکار بنانے کے امکان کو ترکش کے آخری تیر کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ سماجوادی پارٹی کے صدر ملائم سنگھ یادو نے دو دن پہلے بالاگھاٹ(مدھیہ پردیش) میں ایک عوامی ریلی میں دعوی کیا کہ اپریل میں شروع ہورہے عام چناؤ کے بعد مرکز میں تیسرے مورچے کی سرکار بنے گی جس میں ان کی پارٹی کا اہم کردار رہے گا۔ بھاجپا کے پی ایم امیدوار نریندر مودی کی تلخ تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا (مودی) کا پی ایم بننے کا خواب صرف ایک دکھاوا رہ جائے گا کیونکہ بھاجپ...