چناؤاصلاحات پر بحث !

چناؤ اصلاحات پر سڑک سے پارلیمنٹ تک بحث چھڑی ہوئی ہے۔شاید یہ ضروری بھی تھا کیوں کہ پچھلے کئی دنوں سے یہ موضوع بحث بنی ہوئی ہے ۔ویسے بھی دیش کو 12 ریاستوں و مرکزی حکمراں پردیشوں میوں ووٹر لسٹوں کی گہری نظر ثانی تیز رفتار سے جاری ہے۔لیکن یہ بھی دیکھنے والی بات ہے کہ اتنی تیزی سے اس پر سیاست بھی ہورہی ہے ۔لوک سبھا میں چناؤ اصلاحات کے مسئلے پر بدھ کے روز وزیر داخلہ امت شاہ نے اس بحث کے دوران لوک سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر راہل گاندھی کے ذریعے ووٹ چوری معاملے کے جواب میں جواہر لال نہرو اور اندرا گاندھی کا بھی نام لیا اور اپنی بات رکھی۔اور الزام لگایا کہ انہوں نے جھوٹ پھیلایا ہے اور دیش کی جنتا کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے ۔امت شاہ نے کہا ایس آئی آر ووٹر لسٹ کا شدھی کرن ہے تاکہ جن کی موت ہوگئی ان کے نام کٹ جائیں اور جو 18 سال سے بڑے ہیں ان کے نام ووٹر لسٹ میں جڑ جائیںجو دو جگہ ووٹر ہے ان کے نام ایک جگہ سے کٹ جائیں اور جو غیر ملکی شہری ہے ان کو چن چن کر ووٹر لسٹ سے ہٹایاجا ئے ۔انہوں نے کہا کہ کیا کوئی بھی دیش کی جمہوریت تبھی محفوظ رہ سکتی ہے جب دیش کا وزیراعظم اور راجیہ کا وزیراعلیٰ کون ہو یہ گھس پیٹھیے طے کریں گے ۔ایس آئی آر سے کچھ پارٹیوں کے سیاسی مفادات کو چوٹ ہوتی ہے۔فیصلہ کرنا پڑے گا کہ دیش کی پارلیمنٹ اور اسمبلیوں کو چننے کے لئے غیر ملکیوں کو ووٹ دینے کا حق دینا ہے یا نہیں ؟ اس کے بعد راہل گاندھی کھڑے ہوئے اور امت شاہ سے پوچھا کہ ہندوستان کی تاریخ میں چناؤ کمشنروں کو پوری طرح معافی دی جائے گی اس کا جواب دیں۔ ہریانہ کی ایک مثا ل انہوں نے ’’وزیر داخلہ امت شاہ ‘ ‘ کو دی۔اپنی تقریر میں راہل گاندھی نے کئی اہم سوال اٹھائے اس دوران انہوں نے ایس آئی آر کا نام لیا ۔راہل گاندھی کا کہنا تھا کہ یکساں جذبہ ایس آئی آر کو دقت ہے ۔سنگھ نے پبلک اداروں پر قبضہ کرلیا ہے اس پر لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے انہوں نے ٹوکا اور کہا کہ چناؤ اصلاحات پر بحث کیجئے ۔ لیڈر آف اپوزیشن کا مطلب یہ نہیں کہ کچھ بھی بولو۔راہل گاندھی نے بحث کی شروعات کھاید سے کی انہوں نے کہا ہمارا دیش ایک فیبرک کی طرح ہے کپڑا کئی دھاگوں سے بنتا ہے ویسے ہی ہمارا دیش بھی کئی طرح کے لوگوں سے مل کر بنا ہے ۔دیش کے سارے دھاگے ایک جیسے اور اہم ہیں ۔دیش کے سبھی لوگ برابر برابر ہیں۔راہل گاندھی نے کہا ووٹ کے لئے دیش کے پبلک اداروں نے حکمراں پارٹیوں نے قبضہ کر لیاہے ۔اسی جیسے سی بی آئی ،ای ڈی سب پر قبضہ کر لیا ہے ۔راہل گاندھی نے چناؤ کمیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چناؤ کمیشن اقتدار اعلیٰ سے ملا ہوا ہے ۔ہم نے اس بات کے ثبوت بھی سرکار کو دیے ۔سرکار اسی کا استعمال کررہ ہے ۔راہل گاندھی نے کہا چناؤ کمشنر منتخب کرنے کی کاروائی کو کیوں بدلا گیا ؟ اسی کاروائی سے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو کیوں ہٹایاگیا ؟ کیا سرکار کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس پر بھروسہ نہیں ہے؟ انہوں نے الزام لگایا کہ چناؤ کمیشن اقتدار اعلیٰ کے اشاروں پر چلتا ہے ۔حکمراں فریق ہی چناؤ کمیشن کو چلارہا ہے ۔راہل گاندھی نے برازیل کے ماڈل کا بھی ذکر کیا انہوں نے کہا کہ برازیل کا ماڈل کا نام 22 بار ووٹر لسٹ میں آیاہے۔ایک عورت کا نام 200 بار ووٹر لسٹ میں آیا ہے ۔چنا ؤ کمیشن کو سی سی ٹی وی فوٹیج ضائع کرنے اور کنٹرول کا مطلب کیا ہے۔اور کیوں اس فوٹیج کو کچھ وقت بعد ہٹانے کا فیصلہ لیا گیا ؟ فوٹیج ضائع کرنے کی طاقت کیوں دی گئی ؟ چناؤ کمشنروں کو سزا کی سہولت کو کیوں ہٹایاگیا ۔ہریانہ چناؤ کا ذکرکرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا ہریانہ کا چناؤ ووٹ چوری سے کیا گیا ۔اورجہاں تک چناؤ کمیشن کا سوال ہے تو اسے اٹھ رہے سوالوں کا جواب دینا ترجیح ہونا چاہیے ۔شفافیت کی سب سے بڑی ذمہ داری چناؤ کمیشن پر ہے ۔چناؤ آج سے دو دہائی پہلے کیسے ہوا کرتے تھے اس سے زیادہ ضروری ہے کہ اب جو چنا ؤ ہوں سوالوں سے پرے ہوں ۔جمہوریت کے اصلی مالک و محافظ ووٹر ہیں جنتا ہے ۔اس کا چناؤ پروسیس پر پورا بھروسہ ہونا چاہیے یہی بھارت کی جمہوریت کی بنیاد ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

سیکس ،ویڈیو اور وصولی!

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘