اشاعتیں

اپریل 28, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

دلچسپ ہونے جا رہا ہے ہریانہ کا چناو!

اس مرتبہ لوک سبھا کاچناو¿ ہریانہ کا دلچسپ ہونے جا رہا ہے ۔اس بار ہو رہا لوک سبھا چناو¿ پچھلے چناو¿ سے الگ ہے ۔ہر بار چناوی دنگل میں کودنے والے ہریانہ کے کئی سیاسی سرکردہ اس مرتبہ لوک سبھا چناو¿ کے دنگل سے باہر ہیں ۔سابق وزیراعلیٰ اوم پرکاش چوٹالہ ،سابق وزیراعلیٰ بھوپندر سنگھ ہڈا اور سابق نائب وزیراعلیٰ دشینت چوٹالہ تینوں ہی چناو¿ میدان سے باہر بیٹھ کر اپنی پارٹی کی کمان سنبھالے ہوئے ہیں ۔کوپی چوٹالہ بزرگ ہونے اور دس سال سزا کے چلتے چناوی میدان میں نہیں ہیں ۔جبکہ ان کے بیٹے اور جن نائک جنتا پارٹی کے بانی ڈاکٹر ابھے سنگھ چوٹالہ بھی دس سال کی سزا ہونے کے چلتے چناو¿ نہیں لڑرہے ہیں ۔پچھلی بار چناو¿ لڑنے والے ہڈا اور دشینت چوٹالہ دونوں ہی چناو¿ سے باہر ہیں اور اپنی اپنی پارٹی کی کمان سنبھال رکھی ہے ۔تینوں امیدواروں کی کمپین کو تیزی دیں گے ۔پچھلی بار سابق وزیراعلیٰ بھوپندر سنگھ ہڈا نے سونی پت سے اور دشینت سے حصار سے چناو¿ لڑا تھا اور دونوں کو ہار کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔جن نائک پارٹی نے اس بار دشینت چوٹالہ کی جگہ پر حصار سے ممبر اسمبلی نینی چوٹالہ پر داو¿ کھیلا ہے ۔حالانکہ پہلے تیاری

بھاجپا کی ناقابل تسخیر ریاست گجرات !

آئے گا تو مودی ہی ،کانگریس ختم ہو چکی ہے ۔بھاجپا کلین سوئپ کرے گی یہ وہ الفاظ ہیں جو گجرات کی ہر ایک لوک سبھا سیٹ پر ہر دوسرا یا تیسرا ووٹر دہراتا ہے لیکن بھاجپا انہی الفاظ سے پریشان ہے ۔بھاجپا کا ڈر یہ ہے کہ کہیں یہ اکڑ کسوٹی ووٹر انتہائی بھروسہ مند ووٹ ڈالنے گیا تو اگرگجرات میں 6 سے 7 فیصد ووٹنگ کم ہوتی ہے تو بھاجپا کو 3 سے 4 سیٹوں پر نقصان ہو سکتا ہے ۔پچھلے گزرے 2 چناو¿ میں بھاجپا کو کانگریس سے 26 سے 30 فیصد زیادہ ووٹ ملے تھے ۔بھاجپا کیلئے نا قابل تسخیرمیں بھی وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ پلس پوائنٹ بنے ہوئے ہیں ۔مودی کی گارنٹی لفظ پر ووٹر بھروسہ کرنے کو تیار ہیں ۔ایودھیا رام مندر آرٹیکل 370 کا خاتمہ ،سرجیکل اسٹرائک اور اکنومکل گروتھ ،چین پاکستان پر دباو¿ ترقی یافتہ بھارت ہندوتو کا اتحاد جیسے اشو بھاجپا کا سب سے بڑے ٹانک بنے ہوئے ہیں حالانکہ کچھ مائنس پوائنٹ بھی ہیں ۔مقامی لیڈران کو بھرشٹاچار ، گھمنڈ و بیان بازی نگیٹو پوائنٹ ہیں ۔ٹکٹوں میں من مانی سے ورکر ناراض ہیں ۔روپالا کو راج کورٹ ،بھاونگر کے مانڈویہ کو پوروندر اور موربی کے منرو رہاروں کو سریندر نگر سے ٹکٹ دینے

کیا پھر راجستھان میں لگے گی ہیٹ ٹرک !

پچھلے چناو¿ کے مقابلے کم ووٹنگ ، کسان اور جاٹوں کی ناراضگی دل بدلی کے سبب اس بار راجستھان میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی 25 کی ہیٹ ٹرک بننے کی راہ مشکل نظر آرہی ہے ۔اس بار 2019 جیسی مودی لہر نہیں دکھائی پڑتی موجودہ ممبران پارلیمنٹ کے خلاف لوگوں میں غصہ ہے ۔چورو ،ناگور اور جھنجھنو و سیکر ،دوسہ ،کوٹا ،جودھپور،باڑھمیڑ ،جھالور اور بانسوڑہ لوک سبھا سیٹوں پر اپوزیشن امیدواروں نے بھاجپا امیدواروں سے مضبوط ٹکر نظر آرہی ہے ۔پچھلے دو بار سے راجستھان کی جنتا نے بھاجپا کی جھولی میں 25 میں سے 25 سیٹیں ڈالی تھیں ۔وزیراعظم نریندر مودی کا جادو لوگوں کے سر چڑھ کر بول رہا تھا ۔لیکن اس بار پوزیشن اتنی آسان نہیں نظر آتی ۔راجستھان میں پہلے مرحلے میں 12 ،دوسرے مرحلے میں 13 لوک سبھا سیٹوں کی پولنگ کے وقت بھاجپا نیتاو¿ں نے آپس میں لگی نمبر پر غور کیا ۔26 اپریل کو پولنگ کے دن صبح سے ہی بھاجپا کے بڑے لیڈر جے پور میں پارٹی کے دفتر میں پولنگ اور ہر ایک سیٹ کی باریلی سے تجزیہ کررہے تھے کیوںکہ اس بار بھاجپا نیتاو¿ں کو اشارے مل رہے تھے کہ کانگریس کا گراف بڑھ رہا ہے اور کچھ مسئلوں پر جنتا بھاجپا کے خلاف ووٹ ڈال سکتی ہے

تیسرا مرحلہ بھاجپا کیلئے بڑی چنوتی !

دوسرے مرحلے کاچناو¿ ختم ہونے کے بعد بھاجپا کیلئے تیسرا مرحلہ بھاجپا کیلئے بے حد اہم ہے ۔اسی مرحلے میں بھاجپا نے 2019 کے عام چناو¿ میں سب سے زیادہ 75 سیٹیں جیتی تھیں ۔بہار میں پرانا این ڈی اے دوبارہ سے متحدہو گیا ہے لیکن مہاراشٹر میں ادھو ٹھاکرے کی شیو سینا کے الگ ہونے کا نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے ۔تیسرے مرحلے میں بارہ ریاستوں کی 94 سیٹوں کیلئے سات مئی کو ووٹ پڑیں گے اس مرحلے میں 2019 میں ہوئے چناو¿ بھاجپا کو 70 اور این ڈی اے کو 78 سیٹیں ملی تھیں ۔اب تک دو مرحلوں مین ہوئے چناو¿ میں 199 پارلیمانی سیٹوں پر پولنگ ہو چکی ہے ۔اس میں 2019 میں بھاجپا کو 40 سیٹیںملی تھیں دوسرے مرحلے میں 88 سیٹوں کیلئے چنا و¿ ہوا تھا جس میں بھاجپا کی جھولی میں 62 سیٹیں گئی تھیں ۔اب 7 مئی کو ہونے والے تیسرے مرحلے میں 12 ریاستوں و مرکزی حکمراں ریاستوں کی 94 سیٹوں پر پولنگ ہوگی ۔تیسرے مرحلے میں 12 ریاستوں اس میں آسام کی 4 ، بہار کی 5 ،چھتیس گڑھ کی 7 ، گوا کی 2 ۔گجرات کی سبھی 26 ،کرناٹک کی 14 ، ایم پی کی 8 ،مہاراشٹر کی 11 ،اتر پردیش کی 10 ،مغربی بنگال کی 4 ، دادرا نگر ہویلی اور دمندیپ اور جموں وکشمیر کی اننت ناگ

مودی کے بیان پر بین الاقوامی میڈیا !

حکمراں بی جے پی مسلسل تیسری بار اقتدار میں آنے کیلئے اپنا پورا دم خم لگا رہی ہے تو وہیں انڈیا اتحاد بھی ایڑھی چوٹی کا زور لگائے ہوئے ہے ایسے میں نیتاو¿ں کی تقریر اور ان کے دعوے اور دوسری پارٹیوں کے نیتاو¿ں کو لیکر دئیے بیان ہر روز اخبارات کی سرخیاں بن رہے ہیں لیکن پہلے مرحلے کی پولنگ کے بعد اب وزیراعظم کا دیا ایک بیان خاص طور سے بحث کا موضوع بنا ہوا ہے ہندوستانی میڈیا کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی میڈیا نے بھی اسے اپنے صفحات پر جگہ دی ہے۔استعمال کئے گئے کچھ خاص لفظوں کے سبب یہ تقریر چناو¿ کمیشن میںپی ایم مودی کی شکایت کا سبب بنی ہے ۔19 اپریل کو پہلے مرحلے کی پولنگ ختم ہوئی اس کے بعد 21 اپریل کو راجستھان کے بانسواڑہ میں چناو¿ ریلی میں دی گئی تقریر میں پی ایم مودی نے سابق وزیراعظم منموہن سنگھ کے ایک پرانے بیان کا حوالہ دیا اور مسلمانوں پر رائے زنی کی ۔پی ایم مودی نے اپنی تقریر میں فرقہ خاص کو درانداز اور زیادہ بچے پیدا کرنے والا جیسی باتیں کہیں اپنی تقریر میں مودی نے کہا تھا کہ جب پہلے ان کی سرکار تھی تو انہوں نے کہا تھا کہ دیش کی املاک پر پہلا حق مسلمانوں کا ہے اس کا مطلب یہ پراپرٹی اکھ

قنوج میں اکھلیش نے قبول کر لی چنوتی!

آخر قنوج سے اکھلیش یادو خود ہی میدان مین اتر آئے ہیں ۔پہلے وہ یہاں سے اپنے بھتیجے اور لالو پرساد یادو کے داماد تیج پرتاپ یادو کو چناو¿ لڑانا چاہتے تھے مگر بھاجپا نے جب طنز کسا کہ اکھلیش یادو ہار کے ڈر سے بھاگ رہے ہیں تو انہوں نے چنوتی قبول کر لی ۔چناو¿ میں یادو خاندان کے اب کل پانچ امیدوار ہیں ۔بدایوں سے آدتیہ یادو ،مین پوری سے ڈمپل یادو ،فیروز آباد سے اکشے یادو، اعظم گڑھ سے دھرمیندر یادو اور خود اکھلیش یادو قنوج سے چناو¿ لڑرہے ہیں ۔قنوج اکھلیش کیلئے نئی سیٹ نہیں ہے ۔وہ 2000 میں ہوئے چناو¿ میں ہوئے ضمنی چناو¿ میں پہلی بار یہاں سے کامیاب ہوئے تھے پھر 2004 اور 2009 میں بھی جیتے لیکن 2012 میں وزیراعلیٰ بنے تو استعفیٰ دینا پڑا۔ضمنی چناو¿ میں ان کی بیوی ڈمپل یادو بلا مقابلہ جیت گئیں ۔پھر 2014 میں بھی یہاں سے ڈمپل جیتی انہوں نے بھاجپا کے سبرت پاٹھک کو ہرایا لیکن 2019 میں سبرت پاٹھک نے تقریباً 13 ہزار ووٹ سے ڈمپل یادو کو ہرا کر اپنی ہار کا بدلہ لے لیا ۔ظاہر ہے 2024 لوک سبھا چناو¿ میں مقابلہ اکھلیش اور سبرت کے درمیان ہوگا ۔سبرت کو اکھلیش یادو 2009 میں ہرا چکے ہیں ۔سماج وادی کے صدر اکھلی