اشاعتیں

مارچ 31, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

اقتدار کے دو مرکز کو لیکر دگوجے بنام جناردن میں گھمسان

اقتدار کے دو مرکز کے مسئلے پر کانگریس جنرل سکریٹری دگوجے سنگھ اپنے قدم واپس کھینچنے کو تیار نہیں ہیں۔ دگوجے سنگھ نے دوہرایا کے میں نے جو کچھ کہا ہے میں اس پر قائم ہوں۔ میں نے وہ آن ریکارڈ کہا ہے۔ اس تنازعے کو چھیڑتے ہوئے کانگریس سکریٹری جنرل اور میڈیا انچارج جناردن دویدی نے میڈیا سے کہا کانگریس صدر اور وزیر اعظم کے درمیان بہتر تال میل ہے اور دونوں کے بیچ جو رشتہ ہے وہ پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔ شاید مستقبل کے لئے بھی وہ ایک مثال ہے۔ اس بیان کے بعد یہ قیاس آرائیاں لگنی شروع ہوگئی ہیں کہ یوپی اے ۔III کی صورت میں یہ تجربہ دوہرا سکتی ہے۔ دگوجے سنگھ اور جناردن دویدی کے پاور کے دو مرکز فیل یا فائد ے مند کی بحث نے سیاسی تنازعے کو جنم دے دیا ہے۔ سیاسی مبصروں کا کہنا ہے کہ جنریشن چینج کے دور سے گذررہی ہے اور پارٹی خود کو تبدیلی کے لئے ابھی پوری طرح تیار نہیں کرپائی ہے۔ اس کا خاطر خواہ اثر نہ صرف پارٹی پر پڑ سکتا ہے بلکہ کہیں نہ کہیں یہ وزیر اعظم منموہن سنگھ کی ساکھ پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔ دراصل کانگریس بحرانی دور سے گذر رہی ہے۔ راہل کے جوش اور پرانے لیڈروں کے ہوش کے درمیان تال میل بٹھانے اور

جیل میں بند مسلم لڑکوں کو راحت دینے کیلئے فاسٹ ٹریک عدالتیں

مسلم فرقے میں اپنی پکڑ بنانے کی سمت میں قدم بڑھاتے ہوئے منموہن سنگھ سرکار نے طے کیا ہے کہ وہ دہشت گردی کے معاملوں میں ملزم بے قصور لڑکوں کے معاملوں کی سماعت کے لئے فاسٹ ٹریک عدالتیں قائم کرنے کے مطالبے پر غور کرے گی۔دہشت گردی کی سرگرمیوں کے الزام میں جیل میں بند بے قصور لڑکوں کے لئے انصاف کی مانگ کررہے لیڈروں اور ممبران پارلیمنٹ کے نمائندہ وفد سے ملاقات کے بعد وزیر داخلہ سشیل کمار شندے نے کہا ہم ان کے مطالبات پر غور کریں گے۔ مارکسوادی لیڈر اے بی بردھن کی قیادت والے اس نمائندہ وفد نے 14 نکاتی مانگوں پر مشتمل ایک میمورنڈم سونپا ہے۔ یہ صحیح ہے کہ بے قصور چاہے وہ کسی مذہب یا گروپ سے تعلق رکھتا ہو، زبردستی دہشت گردی کے الزام میں پولیس کو انہیں گرفتار نہیں کرنا چاہئے اور ایسے معاملوں میں عدالتی کارروائی جتنی جلدی ہوسکے ہونی چاہئے اور بے قصور رہا ہونے چاہئیں۔ لیکن سوال یہاں یہ بھی اٹھتا ہے کہ آخر یہ پہل جیلوں میں بند ایک فرقے کے لڑکوں کے لئے ہی کیوں کی جارہی ہے؟ کیا یہ راحت دیش کے ہر ایک شہری کو نہیں ملنی چاہئے؟ چاہے وہ کسی بھی ذات ،مذہب، فرقے یا خطے کا ہو؟ ہم نے تو ہمیشہ سے کہا ہے کہ دہش

کیگ رپورٹ نے دہلی سرکار کو کٹہرے میں کھڑا کیا

دہلی اسمبلی میں بھارت کے کمپٹرولر آڈیٹر جنرل (کیگ) کی 2013 کی جو رپورٹ آئی ہے اس سے دہلی سرکار کی کارگزاری پر کئی سوال کھڑے ہوگئے ہیں۔ رپورٹ میں سرکار کی تمام اسکیموں سے نتیجے نہ آنے کے علاوہ جنتا کے پیسے کی بربادی کے لئے مختلف محکموں میں خالی پڑے عہدے اور کام کی دھیمی رفتار اور پروجیکٹ کے تعمیل نہ ہونے اور وصولی میں لاپروائی اور پلاننگ کی کمی اور منظوری ملنے میں لیٹ لطیفی کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ منگلوار کو دہلی اسمبلی میں رکھی گئی کیگ رپورٹ میں سرکار کے جن محکموں ، پروجیکٹ اور اسکیم کے کھاتوں کی جانچ کی گئی ان پر اپنی رائے زنی میں کیگ نے کچھ اسی طرح کے الزام لگائے اور گنائے ہیں۔ دہلی میں عورتوں کو محفوظ بتانے والی دہلی کی وزیر اعلی خود اس معاملے میں ایک طرح سے کٹہرے میں کھڑی ہیں۔ ایک طرف جہاں پولیس کے لئے پیسہ دیری سے جاری ہوا وہیں پولیس بھی 4.33 کروڑ روپے کا استعمال نہیں کرپائی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرانسپورٹ محکمے میں جم کر گھوٹالہ ہوا ہے۔نامناسب رعایتیں دے کر کمپنی کوفائدہ پہنچایا گیا ہے۔ یہ ہی نہیں سیویج مینجمنٹ میں بھی کم ہی کام ہوا ہے۔ دہلی جل بورڈ نے کروڑوں روپے خرچ ک

ڈرگس کیس میں پھنستے جارہے ہیں ویجندر سنگھ

بیجنگ اولمپک میں تانبے کا میڈل جیتنے والے مکے باز ویجندر سنگھ منشیات معاملے میں بری طرح پھنس گئے ہیں۔ خیال رہے کہ کینیڈا کے باشندے مبینہ نشیلی ادویہ کے اسمگلر کہلو عرف روبی کو پولیس نے 3 مارچ کو گرفتار کیا تھا اور چنڈی گڑھ کے باہری علاقے میں واقع ان کے گھر سے 130 کروڑ روپے مالیت کی 26 کلو گرام ہیروئن ضبط کی تھی۔ ویجندر کی بیوی ارچنا کی کار کہلو کے مکان کے پاس سے پولیس نے برآمد کی تھی۔ یہیں سے ویجندر کا اس ڈرگس معاملے سے وابستہ ہونے پر سوالیہ نشان کھڑا ہوا ہے، جس پر جانچ شروع ہوئی۔ اس ڈرگس تنازعے کو ختم کرنے کی مہم کے تحت بھارت سرکار کے وزارت کھیل نے پیرکو قومی ڈوپنگ انسداد ایجنسی (ناڈا) کو فوراً اسٹار مکے باز ویجندر سنگھ کا ڈوپ ٹیسٹ (نشے کی جانچ)کرنے کی ہدایت دی۔ جن پر پنجاب پولیس نے ہیروئن لینے کا الزام لگایا ہے۔ناڈا کے ڈائریکٹر جنرل مکل چٹرجی کو بھیجے گئے احکام میں وزارت کھیل نے کہا کے میڈیا میں بیجنگ اولمپک میں تانبے کا میڈل جیتنے والے ویجندر کے ذریعے مبینہ طور سے ہیروئن لینے سے متعلق خبریں مایوس کن تھیں اس لئے انہیں ناڈا کو اس مکے باز کا نشہ ٹیسٹ کرنے کا حکم دینا پڑا۔ یہ حالانک

کینسر کے مریضوں کو سپریم کورٹ نے دی بڑی راحت

مریضوں کے مفاد کو بالائے طاق رکھ کر کینسر کی دوا پر اپنا حق جمانے کی دلیل دینے والی سوئٹزرلینڈ کی کمپنی نورٹیز کو بھارت کی سپریم کورٹ نے زبردست جھٹکا دیا ہے۔ جو کئی معنوں میں تاریخی و دوررس نتائج والا فیصلہ سنایا ہے۔سوئس کمپنی کی اس عرضی کو خارج کردیا جس میں اس نے گلیویک دوا پر پیٹنٹ کے اختیار کا دعوی کیا تھا۔ ساتھ ہی ہندوستانی کمپنیوں کو اس کے سستے(جینیرک) ایڈیشن کو بنانے سے روکنے کی اپیل کی تھی۔ یہ کمپنی 7 سال سے گلیویک کو بھارت میں پیٹنٹ کرانے کی قانونی لڑائی لڑ رہی تھی اس پر دنیا بھر کی فارما کمپنیوں کی نگاہیں لگا تھیں۔ گلیویک دوا کو خون و کھال و دیگر طرح کے کینسر کے علاج کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ کمپنی کا دعوی تھا کہ گلیویک میں زیادہ میٹلک اجزا کا استعمال ہوا تھا جو نیا پروڈکٹ ہے لہٰذا کمپنی کو اس دوا کا پیٹنٹ ملنا چاہئے۔ دوسری دلیل یہ بھی دی گئی تھی کہ دوا میں صرف اجزا کا ہی مرکب نہیں بدلا ہے برسوں سے تحقیق ہوئی ہے اس لئے یہ ایورگریننگ پیٹنٹ کا معاملہ نہیں ہے۔ تیسری دلیل یہ تھی کہ ہمارا مقصد غریب مریضوں سے پیسہ کمانا نہیں ہے۔85 فیصد غریبوں کا علاج مفت ہوتا ہے۔ ہم انہی اصولو

دیپک بھاردواج قتل کیس میں دہلی پولیس کو شاندار کامیابی

ارب پتی بسپا لیڈر و ریئل اسٹریٹ کاروباری دیپک بھاردواج کے قتل کی گتھی میں دہلی پولیس کو شاندار کامیابی ہاتھ لگی ہے۔ اس نے اس معاملے کو سلجھا لینے کا دعوی کیا ہے۔ پیر کو پولیس دو مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔پٹیالہ ہاؤس کوٹ کے باہر بنیادی ملزم پرشوتم اور سنیل کو پولیس نے گرفتار کیا ۔ دونوں قاتلوں کو پکڑنے کے ساتھ پولیس نے اس اسکوڈا گاڑی سمیت ڈرائیور اور مالک راکیش کو بھی دبوچ لیا ہے۔ وہ پچھلے کئی دنوں سے پولیس حراست میں ہے۔ اس معاملے میں اب تک 4 لوگوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ ان ملزمان سے ہوئی پوچھ تاچھ کی بنیاد پر پولیس نے ان دو لوگوں کو بھی علی پور علاقے سے حراست میں لے لیا ہے جنہوں نے بنیادی ملزمان کو ہتھیار مہیا کرانے میں مدد کی تھی۔ حالانکہ انہیں ابھی سرکاری طور پر گرفتار نہیں دکھایا گیا ہے۔ کرائم برانچ نے دونوں کو پکڑ کر ساؤتھ دہلی پولیس کے حوالے کردیا۔ حالانکہ پولیس کیس کی گتھی سلجھانے کی طرف بڑھ رہی ہے لیکن ابھی بھی قتل کے اسباب کا انکشاف نہیں ہو پایا۔ ویسے بنیادی ملزم تک پولیس کے ہاتھ نہیں پہنچ سکے۔ پولیس کی کرائم برانچ نے پچھلے ہفتے ساؤتھ دہلی کے راجوکڑی میں واقع نتیش فا

نریندر مودی کی بڑھتی مقبولیت کاورلڈ میں بھی ڈنکا

چڑھتے سورج کو دیر سویر سبھی سلام کرتے ہیں۔ترقی کے بل پر گجرات میں تیسری بار جیت کا ڈنکا بجانے اور وزیر اعظم کی کرسی کی دوڑ میں سب سے آگے نظر آنے والے وزیر اعلی نریندر مودی سے میل جول بڑھانے کے لئے گذشتہ جمعرات کو خود امریکی ممبران پارلیمنٹ اور صنعت کاروں کا ایک نمائندہ وفد آگے آیا اور اس کے پہلے یوروپی یونین اور برطانیہ کے نمائندے ان سے ملاقات کر ان کی ترقی کا گن گان کرچکے ہیں۔ 3 امریکی ممبران پارلیمنٹ سمیت18 پارلیمانی نمائندہ وفد نے نہ صرف مودی سے ملاقات کی بلکہ انہیں امریکہ آنے کی بھی دعوت دی۔ ان ممبران نے یہ بھی یقین دلایا کہ وہ دیگر ممبران کے ساتھ امریکی انتظامیہ سے مل کر مودی کو ویزا دلانے کی کوشش کریں گے۔ یہ دعوت اس لحاظ سے بھاجپا اور مودی کے لئے لائق تحسین بات ہے کہ یوروپ کے بعد اب امریکہ میں بھی مودی کی اہمیت کو سمجھا جارہا ہے۔ کم سے کم اہمیت سمجھنے کی شروعات تو ہوہی رہی ہے لیکن واقف کاروں کا خیال ہے دعوت دینے کا مطب ویزا دینے نہیں ہے۔ کیا یہ ایم پی امریکی انتظامیہ کو مطمئن کر پائیں گے اس کا جواب وقت ہی دے پائے گا لیکن یہ صحیح ہے گجرات میں امریکی کاروباریوں کے لئے سرمایہ کاری

کوٹ لکھپت جیل میں ہندوستانی قیدی چمیل سنگھ کی موت کا معاملہ

پاکستان نے ایک بار پھر بربریت کی ساری حدیں پار کردیں ہیں پوسٹ مارٹم رپورٹ میں پاکستان کی کوٹ لکھپت جیل میں مارے گئے چمیل سنگھ کے جسم کے اندر کے سارے اہم اعضا نکالے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔پاکستان نے بھارتیہ قیدی چمیل سنگھ کی لاش اٹاری سرحد پر ہندوستانی حکام کو13 مارچ کو سونپی۔ جموں ضلع کے باشندے چمیل سنگھ کی جنوری میں مشتبہ حالت میں لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں موت ہوئی تھی۔ وہ غلطی سے 2008ء میں سرحد پار کر پاکستان چلے گئے تھے۔ ذرائع کے مطابق پوسٹ مارٹم کرنے کے دوران ڈاکٹروں نے پایا ان کے جسم میں دل ،گردہ، جگر جیسے کئی اہم اعضا نہیں تھے ایسے حالات میں موت کے اسباب کے بارے میں پتہ لگانا ممکن نہیں ہوتا۔ ناجائز طریقے سے پاکستان میں داخل ہونے کے الزام میں پانچ برس کی سزا کاٹ رہے 40 سالہ چمیل سنگھ کی موت مبینہ طور پر جیل کے حکام کی پٹائی کے سبب ہوئی تھی۔ تکلیف دہ بات یہ بھی ہے کہ چمیل سنگھ کی سزا 2015ء میں پوری ہونے والی تھی۔ کوٹ لکھپت جیل میں اس وقت 33 ہندوستانی قیدی بند ہیں۔ بھارت نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ پاکستانی جیل میں ہندوستانی قید چمیل سنگھ کی کن حالات میں موت اس بارے میں مفصل رپور

راجناتھ کی نئی :ٹیم صحیح سمت میں صحیح قدم

بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر راجناتھ سنگھ نے اپنی نئی ٹیم کا اعلان کردیا ہے۔ میری رائے میں یہ ایک صحیح سمت میں صحیح قدم ہے۔ کسی بھی ٹیم کا اعلان آسان نہیں ہوتا۔ کہیں نہ کہیں کچھ لوگوں کی نظروں میں خامیاں رہ جاتی ہیں اور وہ انہیں لیکر تنقید کرتے ہیں۔ دیکھنا یہ چاہئے کہ کس مقصد سے یہ ٹیم بنائی جارہی ہے، اور جو لوگ ٹیم میں شامل کئے گئے ہیں کیا وہ اس کے حقدار ہوسکتے ہیں؟ بھاجپا کا 2014ء کا لوک سبھا چناؤ روڈ میپ صاف ہے۔اسے ان چناؤمیں200 سیٹیں جیتنی ہوں گی تب جاکر وہ اقتدار کا خواب دیکھ سکتی ہے۔ اس کے لئے اسے پہلے اپنا گھر مضبوط کرنا ہوگا۔ راجناتھ سنگھ کے ذریعے اپنی ٹیم کی تشکیل اور پارلیمانی بورڈ کو پھر سے بنانے میں نریندر مودی کے بڑھتے اثر کی جھلک صاف دیکھی جاسکتی ہے۔ نریندر مودی نہ صرف خود پورے زور شور کے ساتھ پارٹی کی سپریم باڈی پارلیمانی بورڈ میں واپسی کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے بلکہ انہیں اپنے بھروسے مند کئی لوگوں کو اہم عہدے دلانے میں بھی کامیابی ملی ہے۔ راجناتھ سنگھ نے سماجی ، سیاسی اور علاقائی توازن بناتے ہوئے جو ٹیم اعلان کی ہے اس میں تقریباً ایک درجن مودی حمایتیوں کو جگہ ملی ہے۔

تاملناڈو میں سیاسی لڑائی کا شکار آئی پی ایل6-

سارے کرکٹ شائقین آئی پی ایل شروع ہونے کا انتظار کررہے ہیں۔ 20۔ٹوئنٹی میچوں سے اچھی تفریح مل جاتی ہے اور یہ اتنے لمبے بھی نہیں ہوتے کے عام آدمی کو اس کو دیکھنے کے لئے خاص پروگرام بنانا پڑے۔ لیکن اس سال آئی پی ایل6- کو ایک زبردست جھٹکا لگا ہے۔ یہ اتنہائی افسوس کی بات ہے کہ سیاسی اسباب سے سیاسی لڑائی کو کرکٹ میدان میں اتاردیا گیا ہے۔ تاملناڈو کی وزیر اعلی جے للتا نے ریاست میں سنہالی مخالف جذبات کو دیکھتے ہوئے وزیر اعظم منموہن سنگھ کو خط لکھ کر کہا کہ ریاست (تاملناڈو) میں آئی پی ایل میچوں کو تبھی کھیلنے کی اجازت ملے گی جب ان میچوں میں سری لنکا کا کوئی کھلاڑی، امپائر، افسریا اس کا ساتھی اسٹاف شامل نہ ہو۔ اس کے بعد آئی پی ایل گورننگ کونسل نے فیصلہ کیا ہے سری لنکائی کرکٹر چنئی میں ہونے والے آئی پی ایل میچوں میں حصہ نہیں لیں گے۔ سری لنکا کے13 کھلاڑی 3 اپریل سے شروع ہونے والے آئی پی ایل6- میں حصہ لیں گے۔ چنئی سپرکنگ کے گھریلو میدان پر کل 10 میچ ہوں گے جن میں ایلیمنیشن کے دو میچ بھی ہیں اوروہ جگہ برقرار رہے گی۔ سری لنکا کے سابق کپتان ارجن راناتنگا نے کرکٹ بورڈ اور حکومت کی سری لنکائی کھلاڑیو

ملائم سنگھ کی تلخی، نشانے پر یوپی اے اور کانگریس

پچھلے کچھ دنوں سے سپا چیف ملائم سنگھ یادو اور کانگریس پارٹی میں تلخی بڑھ گئی ہے۔ یہ تکرار کہاں جاکر بند ہوگی کہا نہیں جاسکتا لیکن جس طرح سے دونوں فریق ایک دوسرے کو دھمکا رہے ہیں اس سے نہیں لگتا کہ ان کا ساتھ اب زیادہ دن چلنے والا ہے۔ ملائم سنگھ یادو نے کانگریس کو دھوکے باز اور چالاک لوگوں کی پارٹی قراردیا ہے۔ بدھوار کو سیفئی میں ملائم پورے جوش میں نظر آئے۔ انہوں نے کہا کہ جنتا مرکز کی یوپی اے سرکار کے کرپشن سے اب تنگ آچکی ہے۔ کانگریس سے لوگوں کی رقبت ختم ہوچکی ہے۔ لوگوں کے پاس اب تیسرا مورچہ ہی متبادل ہے۔ ادھر اعظم خاں نے بھی کانگریس پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ راہل اور پرینکا گاندھی سکے کے دو پہلوں ہیں۔ جس میں سے راہل کھوٹے سکے ہیں۔ یوپی اے سرکار کی سب سے بڑی ساتھی رہی ڈی ایم کے کے حمایت واپسی کے بعد ملائم سنگھ نے سیاسی داؤ پیچ تیز کردئے ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے بھاجپا کے سینئر لیڈر ایل کے اڈوانی کی جم کر تعریف کردی۔ تنگ آکر ڈاکٹر منموہن سنگھ نے اس کو مسترد کرتے ہوئے ساؤتھ افریقہ سے لوٹتے ہوئے کہا کہ لوک سبھا چناؤ اپنے وقت پر2014 میں ہیں ہوں گے۔ وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ سماجوادی پا

لیاقت کی گرفتاری : جموں و کشمیر و دہلی پولیس آمنے سامنے

دہشت پھیلانے کی سازش رچنے کے الزام میں گرفتار حزب المجاہدین کے دہشت گرد سید لیاقت علی شاہ کی گرفتاری تنازعات میں گھر گئی ہے اور گرفتاری کو لے کر ایک بار پھر دونوں ریاستوں کی پولیس کے درمیان ٹکراؤ سامنے آگیا ہے۔ اب مرکزی سرکار اس معاملے کی جانچ قومی سراغ رساں ایجنسی آئی این اے کو سونپ دینے کے اشو پر پس و پیش میں ہے۔ دہلی پولیس کا دعوی ہے کہ وہ نیپال سے گورکھپور کے راستے راجدھانی دہلی میں ہولی کے موقعے پر دہشت پھیلانے کے لئے آرہا تھا۔ اس کے پاس سے ایک اے کے۔56 رائفل، تین دستی بم اور دو میگزین،30 کارتوس برآمد کئے گئے۔ وہیں جموں و کشمیر پولیس کا کہنا ہے کہ وہ تو خود سپردگی کرنے کے لئے بھارت آرہا تھا جس سے ریاستی سرکار کی بازآبادکاری پالیسی کے فائدہ اٹھاسکے۔ ظاہر ہے جموں و کشمیر پولیس یا دہلی پولیس دونوں میں سے ایک تو سچ نہیں بول رہی ہے۔ دہشت گردی اس دیش کے لئے کتنا سنگین مسئلہ بن گیا ہے لیکن اس واقعہ سے صاف ہے کہ اس کے تئیں سرکار سنجیدہ دکھائی نہیں پڑتی۔ لیاقت بازآبادکاری کے لئے آرہا تھا یا تباہی مچانے اس کا خاندان اس کے ساتھ تھا یا نہیں اس کی صحیح جانکاری نہ ہو پانا سرکار کی نااہلیت ن