اشاعتیں

نومبر 18, 2012 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

شندے کی سنئے! سونیا و منموہن کو قصاب کی پھانسی کا پتہ ٹی وی سے چلا؟

اجمل عامر قصاب کو یوں چپ چاپ طریقے سے پھانسی پر لٹکانا کیا ایک سیاسی فیصلہ تھا؟ پھانسی کو لیکر سیاست کا تیز ہونا فطری ہی ہے۔ بھارت کے اندر اور باہر دونوں ہی مقامات پر سیاست جاری ہے۔ اجمل قصاب کی پھانسی پر بھارت اور پاکستان کے درمیان نیا ڈپلومیٹک دنگل چھڑ گیا ہے۔ بھارت کے مطابق پاکستان نے قصاب کی پھانسی سے پہلے بھیجی گئی غیررسمی اطلاع لینے سے بھی انکارکردیا۔ اس کے بعد پاکستان نے قصاب کی لاش کو بھی لینے سے منع کرنے کے بارے میں کوئی خبر بھارت تک کو نہیں دی۔ حالانکہ اب پاکستانی خیمہ حکومت ہند کے ان دعوؤں سے انکارکررہا ہے۔ بھارت نے پاکستان میں موجود ممبئی حملے کے سازشیوں کے خلاف کارروائی کے لئے دباؤ بڑھا دیا ہے۔ ادھر دیش کے اندر بھی پھانسی کو لیکر سیاسی چالیں چلی جارہی ہیں۔ مرکز اور ریاستی سرکاروں نے پچھلے چار برسوں میں 29.5 کروڑ روپے خرچ کئے ہیں۔ ان میں آرتھر روڈ جیل میں اس کے کھانے پینے اور سکیورٹی و دوائیوں اور کپڑوں پر بھی پیسہ شامل ہے۔ وہیں قصاب کو پھانسی چڑھانے والے جلاد کو 5 ہزار روپے دئے گئے۔ سکیورٹی پر 30 کروڑ اور پھانسی پر صرف5 ہزار روپے۔ جنتا سوال کررہی ہے کیا 30 کروڑ روپے کے

بالا صاحب کی وراثت کو کون بڑھائے گا آگے؟

بالا صاحب ٹھاکرے کے دیہانت کے بعد یہ سوال اٹھنا فطری ہی ہے کہ شیو سینا کا اب کیا ہوگا؟ سینا چیف کا عہدہ رہے گا یا ختم ہوگا یا کوئی دوسرا اعلان ہوگا ۔ جب بھی کوئی بڑا نیتا آتا ہے تو تنظیم میں تبدیلی ہوتی ہے۔ شیو سینا میں تو لیڈر شپ میں ایک طرح سے خلا پیدا ہوگیا ہے۔ بیٹا اودھو اس سطح کا نہ تو لیڈر ہے اور نہ ہی ورکروں میں والد جیسی پکڑ اور عزت ہے جبکہ بھتیجے راج ٹھاکرے نے الگ ہوکر مہاراشٹر نو نرمان سینا بنا کر اپنی پہچان الگ بنا لی اور کچھ حد تک وہ کامیاب بھی رہے لیکن اکیلے ان میں وہ دم نہیں جو بالا صاحب میں تھا۔ بالا صاحب کے جانے کے بعد شیو سینکوں میں مایوسی پائی جاتی ہے۔ ایک شیو سینک کا کہنا تھا کہ بالا صاحب کے دیہانت کے بعد مراٹھی مانش خود کو بے سہارا اور یتیم غیر محفوظ محسوس کررہے ہیں۔ان حالات میں اب دونوں بھائیوں کو لوگوں کے مفاد میں متحد ہوکر ایک ساتھ آنا چاہئے۔ سوال یہ ہے کہ شیو سینک تو چاہتے ہیں کہ اودھو اور راج ایک ساتھ مل کر بالا صاحب کی وراثت کو آگے بڑھائیں لیکن کیا یہ ممکن ہے؟ بال ٹھاکرے نے کئی برس پہلے اپنا سیاسی جانشین طے کردیا تھا۔ وہ اپنے لڑکے اودھو ٹھاکرے کو شیو سین

قصاب کو پھانسی:بھارت نے دنیا کو دیاپیغام ہم سافٹ اسٹیٹ نہیں

چار سال پہلے ممبئی کی گلیوں کو 165 بے گناہوں کے خون سے رنگنے والے پاکستانی دہشت گرد اجمل عامر قصاب کو بدھوار کے روز یرودا جیل میں چپ چاپ طریقے سے پھانسی پر لٹکادیا گیا۔ اسے صبح ساڑھے سات بجے پھانسی دی گئی۔یہ بھی اتفاق رہا قصاب اور اس کے 9 دہشت گرد ساتھیوں نے قتل عام کے لئے بدھوار کا ہی دن چنا تھا۔ یہ ہی دن قصاب کے لئے زندگی کی آخری صبح لیکر آیا۔ ’سی7096‘ نام کے اس بیحد خونی مجرم اجمل عامر قصاب کی لاش کو جیل میں ہی دفن کیا گیا کیونکہ اس کے آقاؤں نے اس کی لاش لینے سے انکارکردیا تھا۔’ آپریشن X‘ نام کے اس آپریشن کو انتہائی خفیہ رکھا گیا۔ بھارت سرکار نے جس چپ چاپ ڈھنگ سے لیکن تیزی کے ساتھ اس آپریشن X کو انجام دیا وہ لائق تحسین ہے۔ یہ کام ضروری ہی نہیں تھا بلکہ بہت ہی اہم تھا۔ قصاب محض ایک آتنکی نہیں تھا وہ ایک آتنک کی علامت بھی بن گیا تھا۔ قصاب کو پھانسی دینے کا فیصلہ دیر آید درست آید کی کہاوت کو ثابت کرتا ہے کہ سرکاریں ٹھان لیں تو مشکل نظرآنے والے کام بھی کہیں زیادہ آسان بنائے جاسکتے ہیں۔ بھارت کے ضمیرکو جھنجھوڑ دینے والی 26 نومبر2008 کی خوفناک آتنکی حملے کی واردات کے قصوروار قصاب کو پھ

چین جھپٹ اب ایک منظم دھندہ بن گیا ہے

آج کل جرائم بھی ایک ہائی ٹیک بزنس ہوگیا ہے۔ دہلی این سی آر میں بائیکرس روزانہ درجنوں عورتوں سے چھینا جھپٹی کی واردات کو انجام دیتے ہیں۔ آپ کو جان کر حیرانی ہوگی کہ دہلی میں ہی ہورہی زیادہ تر واردات کے پیچھے مغربی یوپی کے بڑے گروہ کے ہاتھ ہیں جن کے نشانے پر زیادہ تر دہلی رہتی ہے۔ ان گروہ کی سالانہ مجمودی آمدنی کروڑوں میں ہے۔ چھینا جھپٹی میں ہتیائے گئے زیورات سستے داموں میں یہ گروہ مغربی یوپی کے سوناروں سے گلوادیتے ہیں۔ اس سے سوناروں کا تو فائدہ ہوتا ہی ہے گروہ کو بھی بھاری بھرکم رقم آسانی سے مل جاتی ہے۔ یہ ہی وجہ ہے دہلی این سی آر میں جب چھین جھپٹ ماروں کو پولیس پکڑتی ہے تو ان سے برآمدگی برائے نام ہوتی ہے۔ سرغنوں کے اشارے پر گروہ کے افراد الگ الگ علاقوں میں ریکی کرتے ہیں اور پھر ہاتھ لگے جھپٹ ماری کی واردات کرکے فرار ہوجاتے ہیں۔ گروہ کے ہاتھ روزانہ ہی درجنوں طلائی چین اور دیگر زیورات و پرس لگ جاتے ہیں۔ ان کا باقاعدہ حساب کتاب رکھا جاتا ہے۔ جی ہاں جھپٹ ماروں کو باقاعدہ مہینے کی تنخواہ بھی دی جاتی ہے۔جو اس کام میں مہارت حاصل کرلیتا ہے اس کی تنخواہ 80 ہزار روپے مہینہ ہوجاتا ہے۔ اس کا خ

کیاراہل دلدل میں پھنسی کانگریس کو باہر نکال پائیں گے؟

کانگریس پارٹی میں راہل گاندھی کا 2014ء کے لوک سبھا چناؤ میں بڑا کردار ہوگا۔ یہ کانگریس تال میل کمیٹی کے حال میں تشکیل سے صاف ہوگیا ہے۔ کانگریس تال میل کمیٹی کا راہل کو چیئرمین بنایا گیا ہے اور ان کی ٹیم کو ترجیح دی گئی ہے۔ ہائی پاور اس ٹیم کے دیگر ممبران سے پتہ چلتا ہے کہ اس کمیٹی کو ہی لوک سبھا کے چناؤ جیتانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ ٹیم میں احمد پٹیل، جناردن دویدی و دگوجے سنگھ ایسے چہرے ہیں جس سے صاف اشارہ ملتا ہے کہ کمیٹی کو پارٹی صدر سونیا گاندھی کا پورا آشیرواد ہے۔ کمیٹی کی تشکیل سے یہ بھی صاف ہوگیا ہے کہ سونیا گاندھی کے بعد سب سے اہم شخصیت راہل گاندھی ہیں۔ یوں پارٹی میں ان کی اہمیت کو لیکر کوئی غلط فہمی نہیں رہی ہے لیکن رسمی طور پر ان کی سرگرمی پردے کے پیچھے اور نوجوان اور طلبا یونین میں زیادہ رہی ہے۔ پچھلے کچھ دنوں سے یہ قیاس آرائی کی جارہی تھی کہ راہل گاندھی کو تنظیم میں زیادہ بڑی ذمہ داری ملے گی۔ اب امیدوار کے انتخاب سے لیکر تمام چناؤ مہم چلانے کا ذمہ انہیں سونپ کر کانگریس نے اپنی پالیسی واضح کردی ہے۔ اہم سوال یہ ہے کہ کیا چہرے بدلنے سے کانگریس کا مستقبل روشن ہوجائے گا؟

اترپردیش میں مسلسل بڑھتے عورتوں سے چھیڑ خانی اور بدفعلی کے واقعات

اترپردیش میں قانون و نظم کا سسٹم مسلسل بگڑ رہا ہے۔ لگتا یہ ہے کہ اس اکھلیش یادو کی سرکار کی قانون و انتظام پر پکڑ ڈھیلی ہوتی جارہی ہے۔ مانو دبنگوں کو دبنگی کرنے کا لائسنس مل گیا ہو۔ آئے دن اخبارات میں اترپردیش کسی نہ کسی گوشے میں پریشانی بڑھانے کی خبر آتی رہتی ہے۔ حال ہی میں خبر آئی سہارنپور کمشنری میں کمزور طبقے ہی طالبات اور عورتوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ،بدفعلی اور تشدد کے واقعات مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ پاکستان میں جس طرح ملالہ طالبانی تشدد کا شکار ہوئی ہے، ٹھیک اسی طرح شہر میں طالبات کو پریشانی جھیلنی پڑ رہی ہے۔ ان کے رشتے دار انہیں اسکول جانے سے روک رہے ہیں۔ حکیم پورہ میں پانچ سال کی دلت طالبہ ٹینا (نام تبدیل) کے ساتھ پڑوسی لڑکے نے باتھ روم میں اس وقت بدفعلی کی جب وہ ٹی وی دیکھنے آئی تھی۔ اس سے پہلے بیہیٹ تھانے کے گاؤں گھروندی کی 28 سالہ مسلم عورت شیبہ (نام تبدیل) کو اغوا کر اجتماعی بدفعلی کی گئی، ملزم فرار ہیں۔ دودلی کی باشندہ معزور لڑکی مینو کی گردن کٹی لاش گنے کے کھیت سے برآمدہوئی ہے۔ اس کے ساتھ بھی اسی طرح کا واقعہ ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ یکسرائے میں 11 سال کی دلت لڑکی مونیکا کو دو

نریندرمودی نے تھری ڈی استعمالسے ایک ساتھ چار شہروں کو خطاب کیا

گجرات اسمبلی چناؤ ہونے جارہا ہے پولنگ13 اور 17 سمبر کو ہونی ہے۔ چناؤ بیشک گجرات کا ہے لیکن اس چناؤ پر سارے دیش کی نظریں ٹکی ہوئی ہیں لیکن دیش کے مستقبل کی سیاست کی سمت کو طے کرسکتی ہے۔ گجرات میں بھاجپا کا اہم مقابلہ کانگریس سے ہے۔ گجرات کے مقبول ترین وزیر اعلی نریندر مودی کا وقار داؤ پر لگا ہوا ہے۔ اگر وہ یہاں سے کامیاب ہوتے ہیں اور اچھے مارجن سے جیتتے ہیں تو نہ صرف بھاجپا کو نئی طاقت ملے گی بلکہ ممکن ہے نریندر مودی مرکزی منظر پر آجائیں اور 2014ء کے لوک سبھا چناؤ میں بھاجپا کے وزیر اعظم کے امیدوار بن جائیں۔ اس نکتہ نظر سے یہ چناؤ نریندر مودی کے لئے جینے مرنے کا سوال بن چکے ہیں۔ نریندر مودی نے گجرات اسمبلی چناؤ2012 ء کی چناؤ مہم کو ایک نیا ٹرینڈ دے دیا ہے۔ بھاجپا کے پوسٹر بائے نریندر مودی ایتوار کو تھری ڈی کے اوتار میں نظر آئے۔ دراصل مودی نے اس تکنیک کی مدد سے احمد آباد، سورت، راجکوٹ اور بڑودہ میں ایک ساتھ چار چناوی ریلیوں کو خطاب کیا ۔اس میں مودی کا پہلے سے ریکارڈنگ پیغام بھی دکھایا گیا۔ ہائی ٹیک ٹکنالوجی کی مدد سے ایسا احساس ہورہا تھا کہ مانو مودی خود چاروں مقامات پر موجود ہیں اور

اسرائیل بنام حماس لڑائی خطرناک موڑ پر

مشرقی وسطیٰ میں غزہ پٹی اور اسرائیل میں پچھلے کئی دنوں سے لڑائی خطرناک صورتحال اختیار کرتی جارہی ہے۔ گذشتہ دنوں فلسطینیوں کٹر پنتھیوں نے یروشلم پر ایک راکٹ حملہ کیا۔ فلسطینی تنظیم حماس نے کہا اس راکٹ کا نشانہ اسرائیل پارلیمنٹ تھا۔ پچھلی کئی دہائی میں پہلی بار ہے کہ یروشلم کو نشانہ بنایا گیا ہے اور غزہ پٹی سے اس طرح کا یہ پہلا حملہ تھا۔ اسرائیل نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے پانچویں دن غزہ علاقے میں زمین اور سمندر سے مزائل حملے کئے۔ اس میں چار بچوں سمیت18 لوگوں کی موت ہوگئی ہے۔ اب تک اسرائیلی حملوں میں 100 سے زائد جانیں جا چکی ہیں۔ یہ حملے جاری ہیں اسرائیلی وزیر داخلہ ایلم مشائی نے کہا کہ تبھی ہم 40 سال تک پر امن رہے ۔ اسرائیل کے ہوائی حملوں میں میڈیا کے دفتروں کی عمارتیں بھی زد میں آگئیں ہیں اور8 فلسطینی صحافی بھی زخمی ہوئے ہیں۔ غزہ میں حماس کی جانب سے کئے گئے دو راکٹ حملوں کو اسرائیل کی میزائل روک سسٹم نے ناکام کردیا۔ اسرائیلی حملے میں حماس کے کمانڈر کے مارے جانے کے بعد سے اسرائیل اور حماس میں لڑائی تیز ہوگئی ہے۔ سرحد پر اسرائیلی فوج کی بڑی موجودگی دکھائی پڑتی ہے۔ اس سے زمینی حملے کے

دال مونٹھ بیچنے سے 6 ہزار کروڑ روپے کا سامراجیہ کھڑا کرنے والے پونٹی چڈھا

شمالی ہندوستان کے بڑے اور ریئل اسٹیٹ کاروباری گوردیپ سنگھ چڈھا عرف پونٹی چڈھا(55 سال) ان کے بھائی ہردیپ سنگھ چڈھا قتل کانڈ نے سبھی کو چونکا دیا ہے۔ ایک ریڑھی پر نمکین سامان بیچنے والا پونٹی چڈھا دیکھتے دیکھتے اربوں کا مالک بن گیا۔ لیکن دھن دولت کے لالچ نے بھائی بھائی کو مروادیا کیونکہ یہ اتنا بڑا حادثہ ہے کہ اس کی ساری تفصیلات آنے میں وقت لگے گا لیکن جو کہانی اب تک چل رہی ہے وہ کچھ ایسی ہے ۔تقریباً7 ایکڑ رقبے میں پھیلے فارم ہاؤس نمبر40 سے42 ڈی ایل ایف ،ایک فارم سینٹرل ڈرائیور کی پراپرٹی کو لیکر دونوں بھائیوں میں جھگڑا جاری تھا۔ اس کے علاوہ بھی باقی پراپرٹی کو لیکر بھی دونوں بھائیوں میں تنازعہ چل رہا تھا۔ سنیچر کے واقعہ سے پہلے 5 اکتوبر کو مراد آباد میں چڈھا گروپ کے پشتینی کوٹھی میں فائرنگ ہوئی ہے لیکن دوچار فون کالوں سے معاملہ دبادیا گیا۔ اگر اسی دن معاملے کی گہرائی تک پہنچا جاتا تو شاید سنیچر کا یہ حادثہ ٹل جاتا؟ خیر! سنیچر کو اس تنازعے نے جو خطرناک شکل اختیار کی اس فارم ہاؤس کا معاملہ ہائی کورٹ میں چل رہا تھا۔ ایک دو دن کے اندر ہی کورٹ کی جانب سے تشکیل کمیٹی کے ممبران نے اس پراپر

کیا اس اجلاس میں یوپی اے ایف ڈی آئی تجویز پاس کرا پائے گی؟

22 نومبر سے پارلیمنٹ کا سرماہی اجلاس شروع ہونے جارہا ہے یہ کئی معنوں میں بہت اہم ثابت ہوسکتا ہے۔ منموہن سنگھ سرکار کے لئے یہ اگنی پریکشا بھی ہوگا۔ حکومت نے صاف اشارے دئے ہیں کہ وہ خوردہ سیکٹر میں ایف ڈی آئی تجویز پاس کرانا چاہ رہی ہے اس مسئلے پر اپوزیشن متحدہورہی ہے۔ پچھلے دو مہینے سے اپوزیشن پارٹیاں اپنی مخالفت ظاہر کرتی آرہی ہیں۔ بھاجپا لیفٹ پارٹیاں ترنمول کانگریس کے ممبران نے ووٹنگ قواعد کے تحت پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں ایف ڈی آئی کے اشو پر بحث کرانے کے لئے نوٹس دئے ہیں۔ اگرلوک سبھا اسپیکر یا راجیہ سبھا کے چیئرمین منظور کرلیتے ہیں تو حکومت کی اگنی پریکشا کافی سخت ہوسکتی ہے۔ تمام اپوزیشن پارٹیاں آپسی اختلافات کے باوجود اس مسئلے پر ایوان میں سرکار کی خبر لینے کے لئے ایک نظر آرہی ہیں۔ وہیں سرکار کو باہر سے حمایت دے رہی پارٹیوں کے ساتھ ساتھ ڈی ایم کے جیسی یوپی اے کی اتحادی پارٹی نے بھی ایف ڈی آئی پر اپنے پتے کھول کر کانگریس کے لئے مصیبتیں بڑھا دی ہیں۔ ترنمول کانگریس تو اسی مسئلے پر یوپی اے سرکار سے علیحدہ ہوچکی ہے۔ اب بدلے ہوئے کردار میں اس نے سرکار کے خلاف جارحانہ حکمت عملی اپن

تاریخی گورودوارہ رکاب گنج صاحب میں تلواریں چلیں اور خون خرابہ

یہ دکھ کی بات ہے کہ نئی دہلی میں واقعہ تاریخی گورودوارہ رکاب گنج صاحب میں جمعرات کو تلواریں چل گئیں اور خون خرابہ ہوا۔ رکاب گنج صاحب کی تعمیر 1783ء میں ہوئی تھی ۔ اسے تیار کرنے میں کل12 برس لگے۔ مغل حکمراں شاہ عالم دوم نے رائے سیناہلس کے اس حصے میں گورودوارے کی اجازت دی تھی۔ سکھوں کے نویں گورو تیغ بہادر کے چیلے لکھی شاہ کی یاد میں اس مقام پر بعد میں گورودوارہ بنانے کی بات ہوئی۔ موجودہ گورودوارے میں دہلی سکھ مینجمنٹ کمیٹی کا ہیڈ کوارٹر بھی بنا ہوا ہے۔ اس کمیٹی کے چناؤ کرانے و کئی اشوز کو لیکرطویل عرصے سے جاری سرنا و بادل گروپ کے جھگڑے نے جمعرات کو خونی شکل اختیار کرلی۔ کمیٹی کی ورکنگ کمیٹی میں سرنا گروپ نے بادل گروپ کے عہدے داران کو شامل ہونے سے روکا تو دونوں طرف سے تلواریں نکل آئیں۔ اس وقت گورودوارہ کمیٹی پر مجیت سنگھ سرنا کی قیادت والی دہلی اکالی دل کی اکثریت ہے۔ جی ایس جی پی سی سی میں ٹکراؤ کی وجہ سے اب سرنا اور کمیٹی کے جنرل سکریٹری گورجیت سنگھ شنٹی کے بیچ پیدا ہوئے اختلافات ہیں۔ ڈی ایس جی پی سی سی کے آئین کے مطابق پردھان ہر دو سال بعد جنرل سکریٹری کی تقرر کر سکتا ہے۔ گورودوارہ