اشاعتیں

اکتوبر 16, 2022 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

بی جے پی کیلئے کیا عآپ چنوتی ہے؟

گجرات اسمبلی چناو¿ کا اعلان کسی دن بھی ہو سکتاہے ،گجرات میں بی جے پی حکومت ہے وہ اپنے اقتدار کو بنائے رکھنے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ہے کیا بی جے پی کیلئے عام آدمی پارٹی و کانگریس کوئی چنوتی کھڑی کر سکتی ہیں؟ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے بھاجپا سرکار پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہ گجرات ڈبل انجن والی نہیں نئے انجن والی سرکار چاہتا ہے ۔بھاو¿نگر ریلی میں انہوں نے کہا کہ اگر پارٹی اقتدار میں آتی ہے تو بھاجپا سرکار میں مختلف فرقوں گروپوں اور سرکاری ملازمین کے خلاف آندولن کرنے کیلئے درج سبھی جھوٹے مقدموں کو ترجیحاتی بنیاد پر واپس لے لے گی ۔ کیجریوال نے کہا کہ ڈبل انجن بہت پرانا ہوگیا ہے دونوں انجن 40سے 50سال پرانے ہیں ۔ ایک نئی پارٹی ،نئے چہرے ،نئے نظریہ ،نئی توانی اور ایک نیا سویرا نئی پارٹی آزماکر دیکھیں۔آپ اس کوشش میں کچھ نہیں گنوائیںگے ۔اس بار ہمیں موقع دیں وہیں انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ گجرات میں بھاجپا کی بڑی لہر ہے اور اس بار پارٹی پچھلے سبھی ریکارڈ توڑ دے گی اور پھر سرکار بنائے گی ۔ اور بھاجپا سرکار 400سے زیادہ پارلیمانی سیٹیں جیت کر 2024میں تیسری مرتبہ اقتدار میں واپس آئے گی

جواب لمبا پر حقائق کی کمی!

سپریم کورٹ نے منگل کے روز کہا کہ بلقیس بانو اجتماعی آبروریزی معاملے میں 11قصور واروں کی رہائی کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر گجرات حکومت کا جواب بہت ہی بے دلائل ہیں جس میں کئی فیصلوں کا حوالہ دیا گیا ہے لیکن حقائق کے پہلو پر بیان قلمبند نہیں ہیں ۔ بڑی عدالت نے عرضی گزاروں کو گجرات حکومت کے حلف نامے پر اپنا جواب داخل کرنے کیلئے وقت دیا ہے اور کہا کہ وہ عرضیوں پر پھر 29نومبر کو سماعت کرے گی ۔ جن میں 2002کے معاملے میں قصورواروں کی سزا میں رعایت اور انکی رہائی کو چیلنج کیا گیاہے ۔ اس سے پہلے گجرات سرکار نے اپنے جواب میں کہا تھا کہ سی بی آئی نے معاملے کی چھان بین کی اس نے سزا میں چھوٹ کیلئے مرکزی حکومت سے اجازت لی تھی ۔ قصورواروں کو ان کے چال چلن کی بنیاد پر رہا کیا گیا ہے ۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ریاستی حکومت کا جواب لمبا ہے لیکن حقائق کی کمی ہے ۔اس میں کئی فیصلوں کا حوالہ دیا گیا ہے لیکن اصلی باتیں غائب ہیں ۔ہم نے دیکھا ہے کہ کئی فیصلوں کا حوالہ دیا گیا ہے لیکن اصل حقائق ہونے چاہیے ۔ کورٹ نے کہا کہ ضمیر کا استعمال کہاں ہواہے؟جب ہمارے پاس آنے سے پہلے اخبار وں میں دیکھنے کو ملا معاملہ گجرات میں

اسلامی ممالک سے متحدہونے کی اپیل!

ایران میں حجاب کے خلاف مظاہروں کو لیکر ایک بار پھر اس دیش کے سپریم لیڈر آیةاللہ خامنہ ای نے وارننگ جاری کی ہے ۔ اس بارے میں انہوںنے کہا کہ پیغام دینے کے ساتھ اسلامی ملکوںسے اتحاد دکھانے کی اپیل بھی کی ۔سرکاری ٹی وی چینل پر تقریر میں جہاں انہوں نے کہا کہ ایران ایک طاقتور پیڑ ہے جسے کوئی ہلا نہیں سکتا ہے۔ بڑے عاجزانہ طریقے سے انہوں نے مسلم ملکوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ساتھ آئیں۔نیوز ایجنسی رائٹر کے مطابق خامنہ ای نے کہا کہ جو پیڑ تن کر کھڑا ہوا تھا وہ اب ایک طاقتور پیڑ ہے اور اسے کوئی اکھاڑ نہیں سکتا اور اس بارے میں کوئی سوچنے کی بھی ہمت نہ کرے ۔ ایران میںکردخاتون مہسا امینی کی موت کے بعد بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔حجاب نہ پہننے کو لیکر مہسا امینی کو پولیس نے حراست میں لیا تھا جس کے بعد انکی موت ہوگئی تھی ۔ایران کے سپریم لیڈر آیةاللہ علی خامنہ ای نے اسلامی ملکوں میں اتحاد کی اپیل کی ہے ۔اور ان میں اتحاد ممکن لیکن اس کے لئے کام کرنی کی ضرورت ہے ۔ ہماری اسلامی ملکوں کے سیاستدانوں اور حکمرانوں میں امید ختم نہیں ہوئی اور لیکن ہماری سب سے بڑی امید خواتین لیڈروں سے ہے جس میں مذہبی اس

ہم لکشمن ریکھا سے واقف ہیں!

ہم سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی ستائش کرتے ہیں کہ انہوںنے نوٹ بندی کی عدلیہ جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ نوٹ بندی نے ہزاروں کنبوں کو اجاڑ دیا ،سیکڑوں لوگوں نے تو بینکوں کے باہر لائنوں میں لگ کر اپنی جان قربان کردی ۔ان خاندانوں کی تو زندگی ہی بدل گئی ،سرکار نہیں چاہتی تھی کہ نوٹ بندی پر سپریم کورٹ کسی طرح غور کرے ۔ اٹارنی جنرل اور سولیسیٹر جنرل نے مرکزی سرکار کی طرف سے کہا کہ نوٹ بندی پر سماعت غیر ضروری ہے کیوں کہ یہ چھ سال پہلے کا فیصلہ ہے اور اس میں کچھ نہیں بچا ۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ یہ معاملہ صرف اکیڈمک نہ ہو ۔ ہماری ڈیوٹی ہے کہ جو سوال ہمیں ریفر کئے گئے ہیں اس کا جواب دیں ۔جسٹس بوپنا نے کہا کہ جو ہو چکاہے وہ واپس نہیں ہو سکتا ہے لیکن مستقبل کیلئے کیا ایسا ہو سکتا ہے یہ دیکھا جانا چاہئے ۔ 2016میں کی گئی نوٹ بندی کے خلاف داخل عرضی پر سپریم کورٹ میں بدھوار کو پانچ ججوںکی آئینی بنچ کے سامنے سماعت شروع ہوئی اس دوران عدالت نے مرکزی سرکار اور ریزرو بینک سے حلف نامے کے ذریعے جواب مانگا ۔ عرضی گزار وکیل پی چدمبرم نے دلیل دی تھی کہ مرکزی سرکار کی طرف سے ریزرو بینک کو اس بارے