50 دن نہیں مئی سے پہلے حالات ٹھیک ہونے کے آثار کم
جب سے نوٹ بندی نافذ ہوئی ہے تبھی سے یہ پورے دیش میں سب سے بڑا اشو بنا ہوا ہے کہ عام آدمی کا ہاتھ خالی ہے کیونکہ گھنٹوں لائن میں کھڑے ہونے کے باوجود انہیں 2 ہزار کا نوٹ بھی نہیں مل پارہا۔ وہیں پہنچ والے رسوخ دار شخص مست ہیں، بنا لائن میں لگے انہیں لاکھوں کروڑوں روپے کے نوٹ گھر پہنچ رہے ہیں۔ یعنی دو طرح کے حالات نظر آرہے ہیں ۔سوال یہ اٹھتا ہے کہ آخر ان رسوخ والوں کے پاس لاکھوں کروڑوں کے نوٹ پہنچے کہاں سے ہیں، وہ کون لوگ ہیں جو سسٹم کا فائدہ اٹھا کر لاکھوں کروڑوں کے نوٹ حاصل کررہے ہیں، کیا یہ معاملہ صرف بینک منیجروں سے سانٹھ گانٹھ کا ہے، اس کے پیچھے بڑی مچھلیاں ہیں؟ انکم ٹیکس محکمے کے چھاپوں میں جس طرح نوٹوں کی برآمدگی ہورہی ہے اس سے تو بڑی مچھلیوں پر ہی شبہ جارہا ہے کیونکہ بنا ان کی پیٹ پر ہاتھ رکھے اس طرح کا گورکھ دھندہ کیا ہی نہیں جاسکتا۔ کالا دھن والوں کے خلاف محکمہ انکم ٹیکس کے چھاپوں کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے۔ نوٹ بندی کے بعد محکمے کی طرف سے اب تک (بدھوار تک)36 چھاپوں میں 1 ہزار کروڑ روپے کی غیر اعلانیہ آمدنی کا بھی پتہ لگایا گیا ہے۔ اس رقم میں سے 20.22 کروڑ روپے 2 ہزار کے نئے...