اشاعتیں

مارچ 8, 2015 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

منموہن سنگھ جی اپنی خاموشی توڑیں اور دیش کو سچ بتائیں

کول بلاک الاٹمنٹ گھوٹالے میں دہلی میں واقع خصوصی عدالت نے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کو بطور ملزم سمن جاری کیا ہے۔ عدالت نے اس معاملے میں منموہن سنگھ کے علاوہ صنعتکار کمارمنگلم برلا اور سابق کوئلہ سکریٹری پی سی پاریکھ کو بھی سمن جاری کرانہیں8 اپریل کو پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ یہ معاملہ2005ء میں برلا گروپ کی کمپنی ہنڈالکو کو اڑیسہ میں تالپیرا۔2 اور3 کول بلاک کے الاٹمنٹ کا ہے۔ ملزم کے طور پر سمن جاری کرنے سے ڈاکٹر منموہن سنگھ کی وہ ایماندار شبیہ کم و بیش خراب ہوتی نظر آرہی ہے جو یوپی اے سرکار کے عہد کے دوران ہوئے گھوٹالے کے درمیان ایک مثال کی طرح تھی۔وزیر اعظم کی کرسی سے رخصت لیتے ہوئے منموہن سنگھ نے یہ امید ظاہر کی تھی کہ تاریخ ان کے ساتھ انصاف کرے گی۔ لیکن عدالت کے اس سمن میں تو ان کے حال میں ہی انتشار پھیلا دیا ہے۔ کوئلہ گھوٹالے میں مجرمانہ سازش رچنے اور جن سیوک کے ذریعے جنتا کا بھروسہ توڑنے جیسے سنگین الزامات میں بدعنوانی مخالف قانون کے تحت منموہن سنگھ کا مجرم بنایا جانا ایک معمولی واقعہ نہیں ہے۔ اس سمن سے ڈاکٹر سنگھ حالانکہ فکر مند ہیں لیکن اسے وہ زندگی کا ایک سلسلہ مان کر شاید خ

ثبوتوں کی کمی کی وجہ سے عبدالکریم ٹنڈا بری

26/11 کے حملے کے بعد جاری کی گئی 20 اہم آتنکیوں کی فہرست میں شامل رہے عبدالکریم ٹنڈا کو عدالت کے ذریعے الزام سے بری کرنا دہلی پولیس اور ہماری دیگر سلامتی ایجنسیوں کے لئے کرارا جھٹکا ہے۔ آتنکی تنظیم لشکر طیبہ کے بم ماہر ٹنڈا کو پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے آتنک وادی اور ایکسپلوزیو ایکٹ (ٹاڈا) کے ایک معاملے میں بری کردیا ہے۔ حالانکہ اسے ابھی جیل میں ہی رہنا پڑے گا کیونکہ اس کے خلاف کئی معاملے عدالت میں زیر التوا ہیں۔پولیس کی اسپیشل سیل نے16 اگست 2013ء کو ٹنڈا کو بھارت ۔ نیپال سرحد سے گرفتار کیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ انہوں نے لشکر طیبہ کے بم ماہر کو پکڑا ہے لیکن جب عدالت میں ثبوت پیش کرنے کی باری آئی تو جانچ ایجنسی کے ہاتھ میں مقدمہ چلانے لائق ثبوت بھی نہیں ملے۔ پٹیالہ ہاؤس واقع ایڈیشنل سیشن جج نینا بنسل کرشن کی عدالت نے پولیس کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ بچاؤ فریق کے ترک استغاثہ کی دلیل پر بھاری پڑ گئے۔ ایسا کوئی ثبوت ہی نہیں ہے جس کی بنیاد پر عبدالکریم ٹنڈا کے خلاف اس معاملے میں مقدمہ چلایا جا سکے۔ پولیس کے سارے دعوے کمزور پڑ گئے جس میں پولیس نے اسے سلسلہ وار بم دھماکے کی سازش کا ماسٹر

مسرت عالم کی رہائی کس نے اور کیوں کی؟

علیحدگی پسند لیڈر مسرت عالم کی رہائی کو لیکر تنازعہ تو بڑھ ہی رہا ہے لیکن ساتھ ساتھ کنفیوژن بھی بڑھ رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اس کی رہائی کے احکامات کس نے اور کب دئے؟ اس پورے معاملے میں سنسنی خیز موڑ تب آیا جب ایسی جانکاری ملی کہ مفتی سرکار کی تشکیل سے پہلے گورنر راج کے دوران ہی مسرت پر فیصلہ ہوگیا تھا۔ اس میں کہا گیا ہے کارروائی 4 فروری کو ہی شروع ہوگئی تھی اور اس سلسلے میں ضلع مجسٹریٹ نے ہوم منسٹری کو بھی خط لکھا تھا۔ خط کے مطابق پورے معاملے کی جانکاری جموں وکشمیر کے گورنر ایم۔ این ۔ ووہرا کو بھی دی گئی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے مسرت کو ریاستی اسمبلی چناؤ سے پہلے ہی رہا کیا جانا تھا لیکن چناؤ عمل میں خلل پڑنے کے اندیشے کے چلتے اس فیصلے کوروک لیا گیا۔ چناؤ کے بعد یہاں گورنر رول ختم ہوا اور جیسے ہی سرکار بنی تو مسرت کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ مسرت عالم کی رہائی کے پیچھے پی ڈی پی لیڈر سپریم کورٹ کے جس حکم کا حوالہ دے رہے ہیں حقیقت میں وہ سیدھے طور پر رہائی کا کوئی حکم نہیں تھا۔ہاں ۔۔۔یہ ضروری ہے کہ بڑی عدالت نے مسرت پر پبلک سکیورٹی قانون (پی ایس اے) کے تحت مقدمہ منسوخ کرنے میں جموں و کشم

دودھیا سے باہوبلی بنے ڈی پی یادو کا لمبا سفر

قریب23 سال پہلے دادری کے ممبر اسمبلی مہندر سنگھ بھاٹی کے قتل کے معاملے میں منگل کے روز دہرہ دون کی سی بی آئی عدالت نے یوپی کے باہوبلی اور سابق ایم پی ڈی پی یادو سمیت چار افراد کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔غور طلب ہے کہ غازی آباد کے دادری علاقے سے ممبر اسمبلی مہندر سنگھ بھاٹی کو 13 دسمبر 1992 ء میں دادری ریلوے کراسنگ پر گولی مار کر ہلاک کردیا گیا تھا۔ اس معاملے میں ڈی پی یادو سمیت کل 7 افراد کے خلاف چارج شیٹ داخل کی گئی تھی جس میں سے تین لوگوں کی موت ہوچکی ہے۔ نوئیڈا کے گاؤں سرف آباد میں تیجپال یادو کے گھر دھرمپال یادو کی پیدائش25 جولائی1950 کو ہوئی تھی۔ دھرمپال یادو(ڈی پی یادو) نے ابتدا میں دودھ بیچنے کا کام شروع کیا۔ 70 کی دہائی میں آہستہ آہستہ وہ شراب کے دھندے میں اتر گئے۔80 کی دہائی میں مغربی اترپردیش میں گینگ وار شروع ہوچکی تھی تب ڈی پی یادو کا نام بھی جرائم کی دنیا میں لیا جانے لگا۔ 1989 میں ملائم سنگھ یادو کے ساتھ جڑ کر ڈی پی یادو نے سیاست میں اپنی جڑیں جمائیں۔ دھرمپال یادو مغربی اترپردیش کے باہو بلی سیاستداں ہیں اور اترپردیش کی ایک آدھ ہی پارٹی ایسی رہی ہوگی جس میں وہ نہ رہے ہو

free bing advertising coupons

تصویر
Bing is the one of the biggest search engine  where you can run your ads easily with less investment you can run your affiliate ads and others ads at bing ad network, its easy to setup and great quality conversion and traffic. choicedelhi.in is providing  Bing Ads Coupon Code  for all users of Bing Ads. It works with old and new bing Ads accounts, we have various kind of bing vouchers for bing advertising . We have bing 100$ , Bing 1000$ and bing 500$ coupons (these are packs which you can use in same account ) .we will guide you how to use these without any issue or error. Believe me you can save a lot of money. So start buying Bing Vouchers and save your money. I am a PPC ( Pay Per Click ) expert and Bing Ads professional I can help you in setting up your ads on bing.   Join ME on skype id SPEAKMEME Email me at ceo@SPEAKMEME.COM Read more  http://choicedelhi.in/bing-ads-coupon-code/

پرشانت بھوشن اور یوگیند یادو کو نکالنے کی تیاری

کہا تو یہ جارہا تھا کہ ہولی کے بعد عام آدمی پارٹی میں صلاح صفائی کرنے کی کوشش ہوگی اور پارٹی میں مچا گھمسان شانت ہوجائے گا، پر ہو الٹا رہا ہے۔موصول اشاروں سے تو لگ رہا ہے کہ اندرونی لڑائی بڑھتی جارہی ہے۔ خود پارٹی کے کنوینر اروند کیجریوال بنگلورو میں اپنا علاج کرانے کے لئے پورامنظر نامہ لکھ کر غائب ہیں۔گذشتہ ایک ہفتے سے کیجریوال بنگلورو کے نیچرکیئر سینٹر میں ہیں۔ کرانک کھانسی اور ڈائبٹیز پر قابو کرنے کے ساتھ ہی سی ایم کو یہاںیوگ اور سادھنا کے ذریعے تناؤ کم کرنے کیلئے بھی رکھا گیا ہے۔ سی ایم کا علاج کررہے ڈاکٹر نے بتایا کہ دن بھر میں صرف آدھے گھنٹے موبائل فون کا استعمال کر سکتے ہیں۔کسی طرح کا تناؤ نہ ہو اس لئے انہیں فی الحال میڈیا و سنچار کے دیگر ذرائع سے دور رکھا جارہا ہے۔ رنگوں کے تہوار کے بعد دہلی میں پارٹی میں گھمسان الٹا اور تیز ہوگیا ہے۔عام آدمی پارٹی کے چار سینئر ممبر منیش سسودیا، گوپال رائے، پنکج گپتا اور سنجے سنگھ نے ایک مشترکہ بیان جاری کر پارٹی کے سینئر لیڈر یوگیندر یادو و پرشانت بھوشن پر پارٹی کے خلاف کام کرنے کے الزام لگائے ہیں۔ بیان میں 8 وجوہات بتاتے ہوئے دونوں نیتاؤں

سڈنی میں بھارتی نسل کی پربھا کا بے رحمی سے قتل

اور اب آسٹریلیا کے سڈنی شہر میں بھارتیہ نسل کی خاتون پربھا ارون کمار کا بے رحمی سے قتل کردیا گیا۔پربھا پر سڈنی کی ایک سب سٹی ویسٹ موڑمیں سنیچر وار کو اس وقت حملہ ہوا جب وہ بھارت میں اپنے پتی سے فون پر بات کررہی تھی۔ پولیس کو سی سی ٹی وی کی فٹیج ملی ہے جس میں آئی ٹی صلاحکار پربھا حملے سے ٹھیک پہلے ایک ریلوے اسٹیشن سے آتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ اس دوران وہ بنگلورو میں اپنے پتی سے بات کرتے ہوئے نظر آرہی ہے۔ پربھا نے پتی کو بتایا تھا کہ کچھ لوگ اس کا پیچھا کررہے ہیں۔کچھ دیر بعد انہوں نے یہ بھی بتایا کہ چاقو مارا گیا ہے۔ اس کے بعد آواز آنی بند ہوگئی۔   سڈنی پولیس نے سوموار کو اشارہ دیا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملتا کہ سڈنی میں پربھا کا بے رحمی سے قتل نسل وادی سوچ کا نتیجہ ہے۔یہ اچانک کیا گیا حملہ ہوسکتا ہے لیکن سی سی ٹی وی فٹیج سے صاف پتہ لگتا ہے کہ پربھا کے حملہ آور اس کا پیچھا کررہے تھے اور مارنے پر تلے ہوئے تھے۔انہیں اس بات کا بھی خوف نہیں تھا کہ حملے کے وقت وہ اپنے پتی سے بات کررہی تھی۔پربھانے راکس میں واقع آئی ٹی کمپنی آئیسٹری میں کام کرتی تھی۔ پربھا کے قتل کے بعد جانچ کیلئے ج

کشمیر میں بری پھنسی بھاجپا: ادھر کنواں ادھر کھائی

یہ تو مانا جارہا تھا کہ متنازعہ شبیہہ کے جموں و کشمیر کے وزیر اعلی مفتی محمد سعید کے ساتھ بھاجپا کی سانجھی سرکار کانٹوں بھری ہوگی لیکن یہ امید نہیں تھی کہ مفتی صاحب اقتدار سنبھالتے ہی ایسا قدم اٹھائیں گے جس سے تنازعہ پیدا ہوجائے گا۔ بھاجپا کے تعاون سے سرکار بنانے کے بعد پی ڈی پی کی جانب سے سب سے پہلے جموں و کشمیر اسمبلی چناؤ کے لئے الگاؤ وادیوں، آتنکیوں کا شکریہ ادا کرنا اور پھر سنسد پر حملے میں شامل آتنکی کو سزادینے کے فیصلے کی مخالفت کرنا اور اب ایک کٹر پنتھی لیڈر کو رہا کیا جانا یہی بتاتا ہے کہ ان دونوں پارٹیوں کے رشتے کتنی تیزی سے بگڑتے چلے جارہے ہیں۔ جموں و کشمیر کے وزیر اعلی مفتی محمد سعید کے حکم پر رہا ہوئے آتنکی نیتا مسرت عالم کشمیر گھاٹی میں لوگوں کو پتھراؤ کے واقعات کیلئے اکساتا رہا ہے۔ 2010ء میں مظاہرے اور پتھراؤ کے واقعات میں مبینہ کردار کیلئے مسرت کو گرفتار کیا گیاتھا۔ ان واقعات میں 120 سے زیادہ لوگ مارے گئے تھے اور ہزاروں زخمی ہوئے تھے۔ 10 لاکھ کا انعام رکھا گیا تھا راجیہ سرکار کے ذریعے مسرت عالم کے سر پر۔ بھاجپا کے ریاستی صدر جگل کشورشرما نے کہاکہ مسرت عالم کی رہائی

بی ایس ایف کے ان گمنام ہیروز کو سلام

آج میں قارئین کو فوج کے دو مختلف یونٹوں کے بارے میں بتانا چاہتا ہوں جن کے بارے میں اخباروں ، ٹی وی پر کم ہی چرچا ہوتی ہے۔ دیش کی 6386 کلو میٹر لمبی سرحد پر دشمن کی ہر حرکت پر پینی نظر رکھتے ہیں بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے جوان۔ اسی فورس کے 220 شارپ شوٹر جیسلمیر علاقے کی پاکستان سے سٹی کشن گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج میں موجود تھے۔ 10 ہزار جوانوں میں سے چنے گئے 220 شارپ شوٹروں نے 81 مورٹار اور ایم ایم جی سے نشانے لگائے۔پولیس کے انکاؤنٹر ماہرین اور اسپیشل فورسز پر تو فلمیں بنی ہیں لیکن بی ایس ایف کے ان شارپ شوٹروں کو کوئی نہیں جانتا۔جموں فرنٹیئر کی سپورٹ ویپن ٹیم کے جوان 1800 میٹر دور تک نشانہ لگا سکتے ہیں۔ نشانہ ایسا کہ ایک بار میں اپنا ٹریگر دبا کر چار سے پانچ راؤنڈ فائر کر دشمن کو ڈھیر کردیتے ہیں۔ اتنے زبردست شوٹر ہیں یہ کہ کچھ اندھیرے میں بھی مورٹار سے گولہ داغ کر پانچ سے دس سیکنڈ میں چار سے پانچ کلو میٹر دور دشمن کی چوکی کو نیست و نابود کردیتے ہیں۔ محض10 منٹ لگتے ہیں اور نئی جگہ مورٹار کھڑی کر اسی ٹارگیٹ کو ہٹ کرنے کی خوبی ہے ان میں۔پانچ سیکنڈ میں داغتے ہی81 ایم ایم کا گولہ۔ نشا

88 فیصد کانگریسی کارکن مانتے ہیں کہ نہرو۔ گاندھی کرشمہ ختم ہوگیا ہے

ریاستوں میں تنظیمی ڈھانچے میں بدلاؤ کی شروعات کے ساتھ کانگریس نائب صدر راہل گاندھی کی لیڈر شپ میں کانگریس کی نئی پارٹی قریب قریب طے ہے۔ اس سلسلے میں کانگریس اب اکثریت مخالف اپنی شبیہ کو سدھارنے میں جٹے گی۔ دراصل کانگریس صدر سونیا گاندھی نے کانگریس اکائیوں سے پارٹی کو ابھارنے کیلئے اور پھر سے جیت کے راستے تلاشنے کے لئے سجھاؤ مانگے تھے۔ اسی رائے مشورے میں کئی پردیش کانگریس اکائیوں کے یہ خیالات سامنے آئے کہ پارٹی اقلیتوں کی پیروکار بن کر سامنے آرہی ہے جبکہ اکثریت کی مخالف شبہہ سے پارٹی کو نقصان ہورہا ہے۔ گجرات اکائی کی طرف سے یہ خیال بھی سامنے آیا ہے کہ پارٹی گودھر ا کانڈ کے بعد پیدا ہوئے گجرات دنگوں کے متاثرین کے درد پر مرحم لگاتی سامنے آئی جبکہ گودھرا کانڈ کے خلاف پارٹی کی طرف سے کبھی آواز بلند نہیں کی گئی۔ کانگریس کے اعلی رہنمااے کے انٹونی نے کانگریس کی ہار کی وجوہات میں پارٹی کے ضرورت سے زیادہ اقلیت پریم کوذمہ دار مانا ہے۔پارٹی کے ایک قومی جنرل سکریٹری کے مطابق اس سلسلے میں انٹونی اور جناردھن دیویدی دونوں چاہتے تھے کہ پارٹی درمیانہ طبقے کی طرف بڑھے۔ اکثریتوں میں پارٹی کے بن رہے کر

پوتن کے آلوچک نیمت سیو کا قتل

روس کے صدر ولادیمیر پوتنپر زبردست تنقید کرنے والے سابق ڈپٹی وزیر اعظم بورس نیمت سیو کے قتل نے روسی سیاست کو پھر سے جھنجھوڑ دیا ہے۔ یوکرین مسئلے میں روس کے کردار کو لیکر پوتن کی کھنچائی کرنے والے اہم حزب اختلاف کے لیڈر نیمت سیو پہلے ہی اپنے قتل کا خدشہ ظاہر کرچکے تھے۔امریکہ کے صدر براک اوبامہ نے ہتیا کانڈ کی غیرجانبدارانہ اور شفاف جانچ کی مانگ کی ہے۔پوتن نے قتل کی مذمت کرتے ہوئے ہتیا کانڈ کی جانچ راشٹرپتی کی نگرانی میں کرانے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایتوار کو ہونے والے مخالفین کے مظاہرے کے ٹھیک پہلے اپوزیشن لیڈر کا قتل اکسانے والی کارروائی ہے۔ نیمت سیواس کی اگوائی کرنے والے تھے۔پوتن نے کرائے کے قاتلوں کے ذریعے اس کانڈ کو انجام دینے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔پوتن کے 15 سال کے اقتدار کے دوران نیمت سیو سب سے اہم سیاسی ہستی ہیں جن کا قتل کیا گیا۔پولیس کے مطابق ماسکوا ندی پر بنے پل کو پار کرتے وقت حملہ آوروں نے نیمت سیو کا قتل کردیا۔انہیں چار گولیاں ماری گئیں۔ ان کے ساتھ چل رہی یوکرین کی خاتون کو کوئی نقصان نہیں ہوا۔ سفید کار میں آئے حملہ آوروں کی تلاش جاری ہے۔ ایتوار کو بورس نیمت سیو

اے۔ کے ہی سب کچھ ہیں ان کے خلاف آواز اٹھانا برداشت نہیں

دو دن پہلے ہی میں نے اسی کالم میں لکھا تھا کہ ’آپ‘ پارٹی میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک نہیں ہے اور کنوینر اروند کیجریوال کے خلاف بغاوتی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔ میں نے یہ بھی لکھا تھا کہ بہت بڑی جیت یا بہت بڑی ہارپچانا آسان نہیں ہوتا، اور یہی ہوا۔ زبردست اکثریت کے ساتھ دہلی کے اقتدار میں آئی عام آدمی پارٹی میں جیسا گھماسان چھڑا ہے اس سے پارٹی اور لیڈرشپ پر کئی سوالیہ نشان لگ رہے ہیں۔اقتدار میں آئے ابھی چنددن ہی ہوئے ہیں لیکن اس میں اندرونی جھگڑوں کاآتش فشاں پھوٹ پڑا ہے۔ پارٹی میں اروند کیجریوال ہی سب کچھ ہیں اور وہ کسی قسم کی نہ تو تنقید برداشت کرسکتے ہیں اور نہ ہی ان کی لیڈر شپ کو کوئی چنوتی ہی دے سکتا ہے۔’آپ‘ کے گذشتہ28 مہینے کی تاریخ میں جن جن لوگوں نے اروند کیجریوال کے خلاف آواز بلند کرنے کی کوشش کی انہیں باہر کا راستہ دکھا دیا گیا۔دہلی اسمبلی چناؤ 2015 سے پہلے پارٹی سے تین اہم لیڈروں کی پارٹی سے دلچسپی ختم ہوگئی اور اپنے اپنے علاقوں کے ماسٹر لوگوں کو باہر کا راستہ دیکھنا پڑا۔ پارٹی میں سب سے پہلے لکشمی نگر سے سال2013 میں اسمبلی چناؤ جیتنے والے ممبر اسمبلی ونود کمار بنی کو پارٹی سے الگ

اب مہنگے دن آنے والے ہیں

بجٹ سے مایوس جنتا اب مہنگائی کی مار سے پریشان ہے۔ جس دن بجٹ آیااسی دن رات کو پیٹرول 3روپے18 پیسے اور ڈیزل3 روپے09 پیسے فی لیٹر مہنگا ہوگیا۔ دہلی میں پیٹرول 60.49 روپے اور ڈیزل49.71 ہوگیا۔ پیٹرول مہنگا ہونے سے چار گھنٹے پہلے ہی بجٹ میں سروس ٹیکس اور ایکسائز ڈیوٹی بھی بڑھا دی گئی۔ اس سے آنے والے دنوں میں مہنگائی اور بڑھے گی۔اس سے پہلے 6 فروری کو ہی پیٹرول82 پیسے اور ڈیزل 61 پیسے فی لیٹر مہنگا ہوا تھا۔ سرکار نے نومبر سے جنوری تک چار بارایکسائز ڈیوٹی بڑھائی۔پیٹرول پر 7.75 روپے اور ڈیزل پر 7.50 روپے ڈیوٹی بڑھی۔ اس سے سرکار کواس مارچ تک ہی 20 ہزار کروڑ روپے کی زیادہ کمائی ہوگی۔ عام بجٹ کی مار سے ابھی جنتا ابھری نہیں تھی کہ قدرت نے بھی جھٹکا دے دیا۔ گیہوں کی کم پیداوار کے اندیشے کے بیچ دیش کے زیادہ تر میدانی علاقوں میں ہونے والی بے موسم بارش نے کسانوں کو بھاری نقصان پہنچایا ہے وہیں عام جنتا کے لئے مہنگائی اور بڑھ گئی ہے۔ بے موسم برسات کی وجہ سے پالک جیسی پتے والی اور سردیوں کی دیگر سبزیوں مثلاً گاجر، گوبھی اور مٹر کی خوردہ قیمتوں میں 67 فیصدی اضافہ ہوا ہے۔ راجدھانیوں میں سبزیوں کے دام آسم