کسانوں کی خودکشیاں : مجرمانہ لاپرواہی
کسانوں کی خودکشی کو بیحد سنگین معاملہ بتاتے ہوئے سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے اسے روکنے کیلئے فوراً کمت عملی اسکیم بنانے کو کہا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے اس کے لئے چار ہفتوں کا وقت دیا ہے۔ چیف جسٹس جے۔ ایس۔ کھیرکی سربراہی والی تین نفری بنچ نے حکومت کی جانب سے پیش ایڈیشنل سالیسٹر جنرل پی ۔ایس ۔نرسمہا سے کہا کہ سرکار کو ایسی پالیسی لے کر آنا چاہئے جس میں کسانوں کی خودکشی کے بنیادی اسباب کو ٹھیک کیا جاسکے۔ بنچ نے کہا یہ بیحد سنگین معاملہ ہے۔ مرکزی حکومت کو روڈ میپ تیار کرنا ہوگا اور وہ یہ بھی بتائے کہ کسانوں کی خودکشی روکنے کیلئے ریاستوں کوکیا قدم اٹھانے چاہئیں۔ پیر کو سماعت کے دوران پی۔ ایس۔ نرسمہا نے کہا کہ سرکار اس کے لئے ہر ممکن کوشش کررہی ہے۔ وہ سیدھے کسانوں سے فصل لینا اور بیمہ رقم بڑھانے، قرض دینے، فصل کا نقصان ہونے پر معاوضے کی رقم بڑھانے سمیت کئی مثبت قدم اٹھارہی ہے۔ بتادیں کہ یہ مسئلہ کتنا سنگین ہے ،2015ء میں 8007 کسانوں نے خودکشی کی تھی۔جان دینے والے کسانوں میں سے 73 فیصدی 2 ایکڑ یا اس سے کم زمین کے مالک تھے۔ خودکشی کے واقعات کے پیچھے قرض اور دیوالیہ پن کو اہم وجہ بتایا گیا ہے۔ نیشن...