اشاعتیں

مارچ 24, 2019 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

دیش سے بغاوت جیسی تھی نوٹ بندی ؟

کانگریس سمیت کچھ اپوزیشن پارٹیوں نے منگل کو ایک بار پھر سے نوٹ بندی پر سرکار کی گھیرا بندی کرتے ہوئے اسے سب سے بڑا گھوٹالہ قرار دیا ہے ۔تیس منٹ کا ایک ویڈیو جاری کر الزام لگایا کہ نوٹ بندی کے دوران وسیع پیمانے پر کمیشن لے کر نوٹ بدلے گئے اس کام میں بھاجپا کے نیتا بھی شامل تھے دعوی کیا گیا کہ نوٹ بندی کے بعد بھی چالیس فیصدی کمیشن کے بدلے نوٹ بدلے گئے اور اس گھوٹالے کے ذریعہ دیش کی عام جنتا کا پیسہ لوٹا گیا ۔جو دیش سے بغاوت ہے ۔اپوزیشن پارٹیوں نے ایک مشترکہ کانفرنس میں جو ویڈیو جاری کیا ہے اس میں یہ مبنیہ طور پر دکھایا گیا ہے نوٹ بندی کے بعد احمد آباد کے قریب بھاجپا کے ایک ورکر نے پانچ کروڑ روپئے کی مالیت کے چلن سے باہر ہو چکے نوٹ بدلے اور اس کے لئے چالیس فیصدی کمیشن لیا گیا ۔کانگریس لیڈر کپل سبل نے اس ویڈو کی ذمہ داری لینے کے علاوہ اس کی تصدیق کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ویڈیو ایک نیوز پورٹل سے لوڈ کیا گیا ہے ۔ٹیپ میں بھاجپا کے احمدآباد دفتر میں کچھ لوگوں کو پانچ لاکھ روپئے کے پرانے نوٹوں کو چالیس فیصد کمیشن کے ساتھ بدلتے ہوئے دکھایا گیا ہے ۔نیوز کانفرنس میں کانگریس کے سئنیر لیڈ

مشن شکتی تجربے کے بعد چھڑی سیاسی جنگ

ہندوستان کے لئے یہ بڑے فخر کی بات ہے کہ ہم نے خلا میں ہی دشمن کے سیٹیلائٹ کو تباہ کرنے کی صلاحیت حاصل کر لی ہے ۔ڈی آر ڈی او کے ذریعہ تیار اینٹی سیٹلائٹ (اے-سیٹ)میزائل کے کامیاب تجربے کے ساتھ بھارت اس طاقت سے آراستہ روس،امریکہ،اور چین کے بعد چوتھا ملک بن گیا ہے ۔بھارت نے اس تجربے کو مشن شکتی کا نام دیا ہے ۔یہ محض تین منٹ میں پورا ہو گیا تجربے کے دوران سیٹلائٹ سے باہر ہونے کے باوجود ایک لائیو سیٹلائٹ کو 300کلو میٹر اوپر زمین کے نچلے مدار میں مار گرایا گیا۔ڈی آر ڈی او چیف جی ستیش ریڈی نے کہا کہ میزائل سے لیپٹ لائٹ کو گرانا دکھاتا ہے بھارت سیٹی میٹرس تک کی پختگی کے لئے اور زیادہ سمجھدار ہو چکا ہے ہم سائنسدانوں کو ،تکنیشینوں کو اس شاندار و اہم ترین کارنامے پر بدھائی دیتے ہیں ۔اس سے آسمان میں سیکورٹی یقینی ہوگی ۔کوئی بھی مشتبہ سیٹلائٹ ہندوستانی خلائی حد میں داخل نہیں ہو سکے گا ۔دشمن سیٹلائٹ جاسوسی بھی نہیں کر پائے گا ۔حالانکہ تجربے کے وقت کو لے کر سیاسی جنگ ضرور چھڑ گئی ہے ۔بدھوار کی دوپہر وزیر اعظم نریندر مودی نے اس کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے خلا میں بڑا کارنامہ حاصل کر لیا ہے اینٹی

بھاجپا کو اپنے گڑھ بچانے کی چنوتی

2014لوک سبھا چنا و ¿ مےں بھارتی جنتا پارٹی نے آسام کی 14سےٹوں مےں سے 7پرجےت حاصل کی تھی کانگرےس کو 3سےٹےں ملی تھی اور دےگر کو 41اس مربتہ بھاجپا کے لئے 2014سے آگے بڑھ کر زےادہ سےٹےں جےتنے کی چنوتی ہوگی ۔بھاجپا نے 2019لوک سبھا چناو ¿ مےں نارتھ اےسٹ کی 8رےاستوں کی 25مےں سے 22سےٹےں جےتنے کا نشانہ رکھا ہے اسی نشانہ کے تحت آسام گن پرےشد سمےت پانچ علاقائی پارٹےوں ومورچوں کے ساتھ اتحاد کرنے کا اعلان کےا ہے ےہ معاہدہ بھاجپا اےن ڈی اے اور نارتھ اےسٹ ڈےموکرےٹک کے درمےان ہوا ہے شہریت بل کے خلاف اے جی پی نے بھاجپا سرکار سے حماےت واپس لے لی تھی خےا ل رہے کہ نارتھ اےسٹ کی ےہ سےٹےں نرےندر مودی کو دوبارہ پی اےم بنانے مےں اہم رول نبھائےں گی ۔2016کے اسمبلی چناو ¿ مےں اے جے پی پھاجپا وبی پی اےف کے درمےا ن گٹھ بندھن تھا اور تےنوں نے مل کر2001سے لگا تار کانگرےس کو ہراتی تھی اتحا دکے بعد اے جی پی کے صدراتل بورا نے کہا کانگرےس کو شکست دےنے کے لئے پرانے ساتھی اےک بار پھر متحد ہوگئے ہےں اے جی پی نے جنوری مےں شہرےت بل کی مخالفت مےں آسام مےں بھاجپا سرکار حماےت واپس لی تھی کےا اتراکھنڈ مےں 2014کی سےاسی پارٹی بدل

غریبی ہٹاﺅ بنام غریبی مٹاﺅ

کانگرےس صدر راہل گاندھی نے ٹھےک 48سال بعد وہی ماسٹر اسٹروک کھےلا جو 1971انکی دادی اندرا گاندھی نے چلا تھا غور طلب ہے کہ اس وقت چناو ¿ مےں اندرا گاندھی نے غرےبی ہٹاو ¿ کا نعرہ دےا تھا اور دےش کے اقتدار پر حکمراں ہوئی تھی اس وقت پوری اپوزےشن ان کے خلاف کمر بستہ تھی لےکن ان کے اس نعرہ سے سارے سےاسی تجزےوں کو ٹھےنگا دکھا تے ہوئے پارٹی کی جھولی مےں عوام نے 518لوک سبھا سےٹوں مےں سے 352سےٹےں ڈال دی تھی ۔2019کے لوک سبھا چناو ¿ مےں اب اسی طرز پر بھاجپا اور نرےندر مودی کو گھےر نے کےلئے راہل گاندھی نے پےر کو دےش کے 25کروڑ غرےبوںکو رجھانے کا اےسا سےاسی داو ¿ں چلا ہے جس کی کاٹ کرنا آسان نہےں ہوگا ۔کانگرےس صدر کی کم از کم آمدنی اسکےم (نےائے )کے تحت دےش کے 20فےصد غرےبوں کو ہرسال 72ہزار روپے دےنے والی نےا ئے ےوجنا گھےم چنجر بھی ثابت ہوسکتی ہے ۔پچھلے دنوں تےن رےاستوں کے چناو ¿ مےں کسانوں کی قرض معافی ےوجنا کے نتائج سے گڈ گڈ کانگرےس صدر نے اب سےاسی پچ پر غرےب کارڈ کی گگلی پھنک دی ہے راہل نے وعدہ کےا ہے کہ اگر ان کی پارٹی اقتدار مےں آتی ہے تو وہ دےش کے 20فےصدی سب سے غرےب پانچ کروڑ کنبوں کو سےدھے ان کے

نیتاﺅں کی املاک میں بے تحاشہ اضافے کا معاملہ

سپریم کورٹ میں این جی او لوک پرہری کے ذریعہ غیر توہین عدالت کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عوام کے نمائندوں کی آمدنی اور اثاثے کی نگرانی کے لئے مستقل مشینری بنانے پر اپنے فیصلے پر ابھی تک عمل نہ ہو پانے پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے مرکزی سرکار سے جواب داخل کرنے کے لئے کہا ہے پچھلے سال عزت معاب عدالت نے عوامی نمائندوں کی پراپرٹی پر نظر رکھنے کے لئے سرکار کو ایک قدم اُٹھانے کا حکم دیا نہ جانے کتنے ایم پی ہیں جو اپنے عہد میں ہی نا جائز طریقہ سے امیر بن جاتے ہیں تقریبا ایسی ہی پوزیشن ممبران اسمبلی کے معاملے میں بھی دیکھنے کو ملتی ہے جب ایسے ممبر اسمبلی یا ایم پی دن دونی رات چوگنی مالی ترقی کرتے ہیں تو کہیں نہ کہیں ان پہ زیادہ شبہ ہوتا ہے جو نہ تو کاروبار کرتے ہیں اور نہ ہی سیاست کے علاوہ کوئی دھندا کرتے ہیں ۔حال میں جو تفصیلات سامنے آئیں ان کے مطابق 2014میں پھر سے منتخب ہوئے 153ایم پی کی اوسط پراپرٹی میں 142فیصد اضافہ درج کیا گیا اور فی ایم پی اوسط آمدنی 13.32کروڑ روپئے رہی بھاجپا 72ایم پی کی پراپرٹی میں 7.54اوسط سے اضافہ ہوا کانگریس کے 28ایم پی کی املاک میں اوسطا6.35کروڑ روپئے کا اضافہ ہوا کیا

کانگریس23ریاستوں میں 354سیٹوں پر اکیلے چناﺅ لڑنے کی تیاری میں!

پچھلے سال دسمبر میں مدھیہ پردیش،راجستھان اور چھتیس گڑھ میں کامیابی کے بعد سے کانگریس فرنٹ فٹ پر کھیل رہی ہے چار مہینے پہلے تک جن ریاستوں میں اتحاد کے لئے ساتھی تلاش رہی تھی اور نمبر دو کی پارٹی بننے کو تیار تھی اب وہاں کانگریس ساتھیوں کے ساتھ سیٹ بٹوارے میں بڑے بھائی کی حیثیت یا برابری کا رتبہ چاہتی ہے ۔اس کے کم اسے قبول نہیں ہے ۔اس عوض کانگریس اکیلے چناﺅ میں جانے کو تیار ہے ۔یوپی کے بعد کانگریس نے مغربی بنگال میں اکیلے چناﺅ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے مہاراشٹر میں وہ این سی پی کے ساتھ نمبر ون کی حیثیت اور بہار میں آر جے ڈی کے ساتھ برابری چاہتی ہے ۔آندھرا پردیش میں بھی برابر سیٹ چاہتی ہے ۔صرف تمل ناڈو میں ڈی ایم کے سے کم سیٹوں پر راضی ہوئی ہے ۔ریاست میں 39سیٹیں ہیں کانگریس 8ڈی ایم کے تیس سیٹوں پر چناﺅ لڑ رہی ہے ۔بہار جموں وکشمیر آندھرا میں تو 2014میں نمبر دو پر تھی ۔حیثیت سے لڑی تھی لیکن اس مرتبہ برابر سیٹ چاہ رہی ہے ۔کانگریس نے 23 ریاستوں میں اکیلے چناﺅ لڑنے کی تیاری کر لی ہے ۔ان میں سے دو تین ریاستیں ایسی ہیں جہاں کانگریس نے کچھ چھوٹی پارٹیوں کے ساتھ تال میل کیا ہے وہ ایسی پارٹیاں ہیں ج

مہاراشٹر میں مقابلہ بھاجپا شیو سینا بنام کانگریس این سی پی ہے

دیش میں اترپردیش کے بعد سب سے زیادہ 48لوک سبھا سیٹیں مہاراشٹر میں ہیں لہذا سیاسی پارٹیوں کی نظر اس اکھاڑے پر لگی ہے 2014عام چناﺅ میں کانگریس مخالف ماحول کے درمیان مہاراشٹر میں بھاجپا ،شیو سینا کا تال میل ہوا تھا حالانکہ سیاست کے سب سے پرانے ساتھیوں بھاجپا شیو سینا نے عداوت کے بعد بھی ہاتھ ملا لیا اس کے باوجود حالات ایسے نہیں ہیں جیسے پہلے تھے پلوامہ حملے کے بعد راشٹر واد کا اشو ضرور حاوی ہوا لیکن سیاسی حالات نے بڑی تبدیلی آئی ہے پہلی بار دلت مسلم ایکتا بنانے کے لئے اویسی کی اتحاد المسلیمین اور امبیڈکر پارٹی نے اتحاد ہوا ہے 2014کے لوک سبھا چناﺅ میں ریاست کی 48سیٹوں میں بھاجپا شیوسینا اتحاد کو 42سیٹیں ملی تھیں جبکہ این سی پی نے 4اور کانگریس کو دو سیٹیں ملی تھیں ۔ریزرویشن ،بھیما کورے گاﺅں تشدد کسان قرض معافی تحریک اور آدیواسی تحریک سمیت کئی بڑے اشو ہیں جو پورے پانچ سال مہاراشٹر کی سیاست میں چھائے رہے ۔تمام مخالف مظاہروں کے باوجود مہاراشٹر کی زیادہ تر مہا نگر پالیکاﺅں ،ضلع پریشدوں ،نگر پالیکاﺅں ،میں بھاجپا کا قبضہ رہا ۔ساتھ ہی دو سیٹوں پر لوک سبھا ضمنی چناﺅ میں پال گھاٹ بھاجپا نے جیتی تھ

اتحاد نہ ہونے سے ترنمول کی امید بڑھی

مغربی بنگال میں لوک سبھا چناﺅ میں سیٹوں کے بٹوارے کے اشو پر کانگریس اور مارکسی پارٹی کی قیادت والے لیفٹ فرنٹ کے درمیان جاری بات چیت نا کا م ہونے کی وجہ سے ریاست میں ووٹروں کے پولرائزیشن کا اندیشہ تیز ہو گیا ہے ۔اب چوطرفہ مقابلے میں حکمراں ترنمول کانگریس اور بھاجپا کے لئے اپنے حق میں ووٹروں کو راغب کرنے کا موقعہ مل گیا ہے ۔مغربی بنگال کانگریس نے نہ صرف ریاست کی سبھی 42سیٹوں پر چناﺅ لڑنے کا اعلان کر دیا اور لیفٹ فرنٹ کے ذریعہ چھوڑی گئیں چار سیٹوں کو بھی ٹھکرا دیا ہے لیفٹ مورچہ نے مغربی بنگال میں لوک سبھا کی 42میں سے 38سیٹوں کے لئے اپنے امیدواروں کی فہرست جاری کر دی ہے ۔مورچہ نے فی الحال مالدا نارتھ ،مالدا ساﺅتھ جگی پور،بھرم پور ،کی ان چار سیٹوں پر کوئی امیدوار نہیں اتارا جہاں 2014میں لوک سبھا چناﺅ میں کانگریس جیتی تھی لیفٹ فرنٹ کے چیرمین بمن بسو نے کہا کہ کانگریس کے ساتھ تال میل کے لئے دروازے ابھی بھی کھلے ہیں مغربی بنگال میں جیت کے ہیرو مانے جانے والے راشٹریہ کانگریس پارٹی کی قیادت والے لیفٹ فرنٹ کے لئے 2019لوک سبھا چناﺅ سب سے مشکل سیاسی اگنی پریکشا ہے جہاں اسے اپنے سیاسی و چناﺅ ی وجو

آخر کار:بھگوڑا نیرومودی لندن میں پکڑا گیا

پنجاب نیشنل بینک کے ساتھ 14357کروڑ روپئے کی دھوکا دھڑی کر فرار نیرو مودی کو بدھ کے روز لند ن میں گرفتار کر لیا گیا ہے ۔وہ نیا بینک کھاتا کھولنے پہنچا تھا بینک اسٹاف کی اطلاع کے بعد پولس پہنچی اور اسے پکڑ لیا گیا ۔ویسٹ منسٹر کورٹ نے مودی کی ضمانت عرضی مسترد کرتے ہوئے 29مارچ تک پولس حراست میں بھیج دیا اس کی حوالگی کے لئے ہندوستان کی عرضی پر اسی دن سماعت ہوگی گرفتاری کے وقت نیرو مودی کا پاسپورٹ ختم ہو چکا تھا اسے ضبط کر لیا گیا ہے عدالت کی جج میری چیلن کا کہنا تھا کہ معاملہ جعلسازی کا ہے اور اس کو ملزم کے بھاگنے کا ڈر بھی ہے اس لئے ضمانت نہیں دی جا سکتی عدالت نے وکیل دفاع کی دلیلیں و پانچ لاکھ پاﺅنڈ سیکورٹی کی ضمانت بھی نا منظور کر دی ہے ۔عرضی گزار نے کہا تھا کہ اس کا موکل برطانیوی حکومت کو پورا ٹیکس دیتا ہے 18لاکھ روپئے مہینے کی تنخواہ بھی دیتا ہے اور سفری دستاویزات بھی جمع کرا دئے ہیں اس لئے ضمانت دی جائے اور عدالت نے اس کی دلیل نہیں مانی عدالت نے نیرو مودی کے بھاگنے کے اندیشے کے پیش نظر کہا کہ اسے جیل میں رکھنا ضروری ہے وہ لندن کے عالی شان علاقہ ویسٹ اینڈ 72کروڑ روپئے کے عالی شان بنگ

بغیر بھیشم پتامہ کے مہابھارت 2019

بھارتیہ جنتا پارٹی نے ہولی کی شام لوک سبھا چناﺅ کے لئے امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کی اس کی سب سے چونکانے والی بات یہ رہی کہ بھاجپا کے بانی اور چار چناﺅں میں بھاجپا صدر رہے لال کرشن اڈوانی کا نام نہیں تھا ۔ان کی جگہ گاندھی نگر سے موجودہ پارٹی صدر امت شاہ چناﺅ لڑیں گے یہ پہلی بار ہے کہ 14سال کی عمر سے سنگھ سے وابسطہ 91سالہ اڈوانی لوک سبھا چناﺅ نہیں لڑیں گے اڈوانی کے علاوہ 75برس کی عمر پار کر چکے بی ایس کھنڈوری بھگت سنگھ کوشیاری اور بجوائے چکروتی کا بھی ٹکٹ کاٹ دیا گیا ہے ۔موجودہ بھاجپا کے اہم چہرے اڈوانی کی ہی دین ہیں قیام کے بعد سال 1984کے پہلے چناﺅ میں محض دو سیٹیں حاصل کرنے والی بھاجپا کو 182سیٹیں تک جتا کر اقتدار کا ذائقہ چکھنے کا سہرہ بھی اڈوانی جی کو ہی جاتا ہے اڈوانی جی نے سال 1990میں رام مندر تعمیر کے لئے رتھ یاترا نکال کر پارٹی کو نئی بلندیاں دیں رام مندر تحریک نے پورے دیش میں بھاجپا کو مضبوطی فراہم کی ۔کلراج مشن نے ماحول دیکھ کر ہی خود چناﺅ نہ لڑنے سے انکار کیا ہے جبکہ حکم دیو نارائن یادو اپنی سیٹ پر ٹکٹ دئے جانے سے مطمئن ہیں باقی بچے ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی ،شانتا کمار ،نے خ

2019لوک سبھا چناﺅ کے گیم چینجر کون کون ہوں گے؟

2014کے لوک سبھا چناﺅ میں امت شاہ ،لالو پرساد یادو،کرونا ندھی ،اور جے للتا کو گیم جینجر کہا جا سکتا تھا یہ گیم چینجر کے رول میں تھے 2019میں امت شاہ کو چھوڑ کر تین نہیں ہوں گے ان کی جگہ پرینکا گاندھی،تیجسوی یادو ،ایم اسٹالین نے لے لی ہے ۔اور 2019میں ان کا امتحان ہوگا ۔جے پی آندولن سے ابھرے لالو پرساد یادو کی 2014میں اہم ترین رول تھا چارہ گھوٹالے میں سزا ہونے سے وہ چناﺅ نہیں لڑ سکے لیکن کانگریس اور آر جے ڈی کے اسٹار کمپئینر کے طور پر بہار میں آج بھی مقبول ہیں اس بار وہ جیل میں ہیں اور ان کے چھوٹے بیٹے تیجسوی یادو پارٹی کی قیادت کررہے ہیں پارٹی 20سیٹوں پر لوک سبھا چناﺅ لڑے گی اس مرتبہ تمل ناڈو میں ڈی ایم کے کی قیادت کرونا ندھی کے مرنے کے بعد ان کے چھوٹے بیٹے اسٹالن کے پاس ہے وہ کانگریس کے ساتھ مل کر چناﺅ لڑ رہے ہیں تمل فلموں کی کامیاب اداکارہ جے للتا چھ بار وزیر اعلیٰ رہیں 2014میں ان کی پارٹی انہ ڈی ایم کے نے تمل ناڈو کی 39پوڈوچیری ایک سیٹ پر چناﺅ لڑا تھا لیکن اس مرتبہ ان کی پارٹی نے بھاجپا سے تال میل کر لیا ہے اب یہ 27سیٹوں پر چناﺅ لڑئے گی ۔انہ ڈی ایم کے نے بھی دو گروپ ہو گئے ہیں راہل گ

پہلے چائے والا اور اب چوکیدار ،دیش واقعی بدل رہا ہے؟

لوک سبھا چناﺅ کے پیش نظر بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپنے چناﺅ کمپین کو تیزی دیتے ہوئے میں بھی چوکیدار ابھیان شروع کیا ہے ۔وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے ٹوئیٹر ہینڈل پر یہ ویڈیو جاری کرکے کہا کہ میں بھی چوکیدار سے چناﺅ مہم کی شروعات کی ،کانگریس صدر راہل گاندھی نے اپنی تقریروں میں کٹاش کیا اور چوکیدار چور ہے کہا تھا اب اپوزیشن کے اسی حملے کو بھاجپا نے چناﺅ ی مہم میں شامل کر لیا ہے ۔خیال رہے کہ 2014کے لوک سبھا چناﺅ میں کانگریس نیتا منی شنکر ایر کے چائے والا تبصرے کو بھی بھاجپا نے چناﺅ مہم کا حصہ بنایا تھا ۔وزیر اعظم نے ویڈیو کے ساتھ اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ آپ کا یہ چوکیدار دیش کی سیوا میں مضبوطی سے کھڑا ہے لیکن میں اکیلا نہیں ہوں ہر کوئی جو کرپشن اور گندگی ،سماجی برائیوں سے لڑ رہا ہے ۔وہ ایک چوکیدار ہے ۔مودی نے کہا کہ ہر کوئی جو ہندوستان کی ترقی کے لئے محنت کر رہا ہے وہ ایک چوکیدار ہے وزیر اعظم کی اس مہم نے اب تمام بھاجپا نیتا ﺅںنے اپنا لیا ہے ۔اور سبھی میں بھی چوکیدار ہوں اس مہم میں شامل ہو چکے ہیں اپوزیشن بھی اس کا جواب اپنے ڈھنگ سے دینے میں لگ گئی ہے بسپا چیف مایا وتی نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ