اشاعتیں

جون 18, 2023 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کیدارناتھ گربھ گرہ میں سونے کا معاملہ !

کیدارناتھ مند ر کے گربھ گرہ میں سونے کی جگہ پیتل لگائے جانے کے الزامات کو سازش کا حصہ بتائے ہوئے شری بدری ناتھ کیدارناتھ مندر کمیٹی نے اتوار کو کہا کہ شدر سیاسی عناصر یاترا کو متاثر کرنے اور دھام کی ساکھ کو ملیا میٹ کرنے کیلئے غلط فہمی پھیلا رہے ہیں۔ مندر کمیٹی نے اس سلسلے میں ایک ٹویٹ کرتے وہئے سوشل میڈیا پر غلط فہمی اور گمراہ کن پروپیگنڈہ کرنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی کرنے کی وارننگ بھی دی ہے ۔ کیدار ناتھ گربھ گرہ میں لگے سونے کے پتل میں بڑھپیل ہونے کے الزام لگاتے ہوئے مندر کے ترتھ پروہت آچاریہ سنتوش تریویدی نے ویڈیون سوشل میڈیا پرپوسٹ کیا ۔انہوںنے الزام لگایا کہ گربھ گرہ میں میں سونے کے بجائے پیتل لگایا گیا ہے۔ کیدار ناتھ دھام میں لگا یا گیا 230کلو سونا چرا لیا گیا ہے ۔ اور اصلی سونی کی جگہ پیتل لگایا گیا ہے۔اس سے گربھ گرہ سونے کے بجائے پیتل کی طرح نظر آنے لگا ہے ۔بدری ناتھ کیدارناتھ کمیٹی نے کیدارناتھ مندر کے گربھ گرہ کو سونے سے جڑا کرنے کو لیکر سوشل میڈیا میں پھیلائی جا رہی باتوں کو سازش کا حصہ بتایا ہے ۔ مندر کمیٹی کے مطابق بو رڈ کی میٹنگ میں ایک دان داتا کا پرستاو¿ رکھ کر م

کانگریس سرکار نے پلٹے بی جے پی کے فیصلے !

کرناٹک کی کانگریس سرکار نے چناوی وعدوں کو پورا کرنے کیلئے قدم اٹھانے شروع کردیئے ہیں اور اس کڑی میں حکومت نے سابق بی جے پی حکومت کے کئی فیصلوں کو پلٹنا شروع کردیا ہے ۔ اور ان میں دو بڑے فیصلے شامل ہیں جس میں تبدیلی مذہب انسداد قانون واپس لیا جائے گااور ساتھ ہی موجودہ تعلیمی برس کیلئے ریاست میں درجہ 6سے 10تک میں کنڑ اور سوشل سائنس کی نصابی کتابوںمیں ترمیم کو منظوری دے دی ہے اور آر ایس ایس کے بانی کیشو بلیرام ہیڈ گوار اور ہندتوا کے مبلغ ویر ساورکر سمیت دیگر لوگوں کی زندگی پر اسباق کو بھی ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ کیبنٹ کی میٹنگ میں یہ فیصلہ لیا گیا ۔ساوتری بائی ،اندرا گاندھی کے لکھے گئے نہرو کے خطوط اور بی آر امبیڈکر پر کویتا کو نصاب میں شامل کیا جائے گا۔بھارتیہ جنتا پارٹی کی پچھلی سرکار کے ذریعے کی گئی ترامیم کو ہٹایا جا ئے گا۔ کانگریس نے اپنی چناوی منشور میں وعدہ کیا تھا کہ وہ اسکولی نصابی کتابوں میں بھاجپا سرکار کے ذریعے کی گئی تبدیلیوں کو ہٹا دے گی۔ کانگریس نے نیشنل ایجوکیشن پالیسی کو بھی ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا ۔ قانون و پارلیمانی وزیر این کے پاٹل نے کیبنٹ کی میٹنگ کے بعد کہا کہ نصاب

سندھیا کو بڑا جھٹکا!

مدھیہ پردیش میں لگتا ہے کانگریس کے حق میں ہوا چل رہی ہے ،کچھ ٹی وی چینلوں کے سروے میں بھی کانگریس کو اسمبلی چناو¿ میں اکثریت دکھائی جا رہی ہے ۔ وزیر اعلیٰ شیو راج سنگھ چوہان کے خلاف زبردست ناراضگی پائی جاتی ہے اس لئے حیرانی نہیں ہوگی جب مدھیہ پردیش میں مرکزی وزیر جیوترآدتیہ سندھیا کو بڑا جھٹکا لگا ہے ۔سندھیوں کے کٹر حمایتی بیج ناتھ یادو بی جے پی چھوڑ کر کانگریس میں شامل ہو گئے ہیں ۔یادو چار سو گاڑیوں کے قافلے کے ساتھ بھوپال پہنچے ۔بتادیں کہ ایک دن پہلے ہی منگلوار کو سندھیا حمایتی بیج ناتھ یادو نے بی جے پی میں پردیش ورکنگ کمیٹی ممبر سمیت سبھی عہدوں سے استعفیٰ دینے کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ وہ اب بھاجپا میں نہیں رہیںگے ۔ ایک دن میں ہی بدھوار کو انہوںنے کانگریس کا دامن تھام لیا۔ اس دل بدل کے دوران بیج ناتھ یادو نے اپنی طاقت کا بھی احساس کرایا۔چوںکہ وہ چار سو گاڑیوں کے قافلے کے ساتھ اپنے حمایتوں کو لیکر راجدھانی بھوپال میں پی سی سی دفتر پہنچے ۔اور کانگریس کی ممبر شپ حاصل کرلی ۔مدھیہ پردیش میں جیسے جیسے اسمبلی چناو¿ کا وقت قریب آتا جا رہا ہے ویسے ویسے دونو ں ہی بڑی پارٹیاں بھاجپا اور

منی پور میں تشدد کیوں نہیں رک رہا؟

منی پور میں 49دن سے جاری تشدد میں 100سے زیادہ لوگوں کی موت 50ہزار سے زیادہ بے گھر ہوگئے ، لوگوں کے گھر جلائے جار ہے ہیں،دکانیں جلائی جا رہی ہیں ،چرچ جلائے جا رہے ہیں۔منی پور میں اس تشدد کو ڈیڑھ مہینے سے زیاد ہ گزر چکا ہے ۔ اس دوران مرکزی وزیر داخلہ کا دورہ ہونا ،تشد د کی جوڈیشل انکوائری کے اعلان ،امن کمیٹی بنائے جانے کے باوجود تشددد رکنے کے بجائے بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ جو انتہائی تشویش ناک ہے ۔ آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت وشو سرما کومیتئی اور کوکی فرقے کے درمیان خلیج بھرنے کی ذمہ داری دی گئی لیکن منی پور میں تشدد جاری ہے ۔ تازہ وقعے میں جمعرات کو امپھال کے کونگبا میں واقع مرکزی وزیر آر کے رنجن سنگھ کے گھر کو آگ لگادی گئی ۔ اس سے پہلے بدھوار کو ایک گاو¿ں میں مشتبہ شدت پسندوں کے حملے میں کم سے کم نو لوگ مارے گئے ۔ مرکز میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کی سرکار اور ریاست میں بھی اسی پارٹی کی سرکار ہے لیکن پھر بھی تشدد جاری ہے ۔کیا وجہ ہے کہ مرکز اور ریاستی حکومت ایک مہینے سے بھی زیادہ سے جاری کشیدگی اور تشدد پر قابو نہیں کر پائی ؟ کیا وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ بیرن سنگھ منی پور کے محاذ پر ناکام ہو