اشاعتیں

Inflation لیبل والی پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

یوپی اے کی پالیسیوں کے سبب غریبوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 8 May 2012 انل نریندر کہا جارہا ہے کہ بھارت دنیا کی سب سے تیزی بڑھنے والی معیشت ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے۔ کہا تو یہ بھی جارہا ہے کہ وہ دن دور نہیں جب بھارت دنیا کی سب سے بڑی اقتصادی طاقت بن جائے گا لیکن یہ تو باتیں ہیں نمبروں سے نمبروں کی۔ کچھ سیاستداں خوش ہوسکتے ہیں لیکن عام جنتا میں جب تک یہ خوشحالی نہیں پہنچتی تو یہ سب کھوکھلی باتیں ہی لگتی ہیں۔ امیر زیادہ امیر ہوتے جارہے ہیں غریب زیادہ غریب۔ قومی ماڈل سروے آرگنائزیشن کے تازہ اعدادو شمار سے ایک بار پھر یہ ہی ثابت ہوتا ہے کہ دیش کی آدھی سے زیادہ آبادی بدحالی میں جینے کو مجبور ہے۔ اس مطالعہ کے مطابق جولائی 2009ء سے جون 2010 ء کے درمیان ساڑھے چھ فیصدی دیہاتی روزانہ 35 روپے سے کم میں گذارہ کررہے تھے وہیں 60 فیصدی شہریوں کی آبادی کا اوسطاً یومیہ خرچ 66روپے درج کیا گیا۔ اب اگر ہم بات کریں دیش کے نونہالوں کی کچھ مہینے پہلے وزیر اعظم کے ہاتھوں جاری ہوئی ایک رپورٹ میں خلاصہ ہوا ہے کہ دیش کے 14 کروڑ نونہال غذائی قلت کے شکار ہیں۔ اسی طرح پچھلے دنوں وزیر مملک...

اوراب ڈیزل بھی لگا سکتا ہے آگ

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 27 March 2012 انل نریندر دیش کی عوام کو اب ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کے لئے تیار ہوجانا چاہئے۔سرکار نے پیٹرول کی طرح ڈیزل کی قیمتیں بھی سرکاری کنٹرول سے آزاد کرانے کی تیاری کرلی ہے یعنی اب عام آدمی خاص کر کسانوں کو مہنگا ڈیزل ملے گا۔ سرکار نے اعلان کیا ہے کہ ڈیزل کو کنٹرول سے آزاد کیا جائے گا۔اس فیصلے کو سدھانتک منظوری دے دی گئی ہے لیکن اسے نافذ کرنے کی تاریخ کا اشارہ نہیں دیا گیا ہے۔وزیر مملکت برائے خزانہ نرائن مینا نے راجیہ سبھا کو یہ جانکاری دی۔ مینا نے این کے سنگھ کے ذریعے پوچھے گئے سوال کے تحریری جواب میں ایوان کو بتایا کہ سرکار نے ڈیزل کی قیمتوں کو بازار کے ذریعے مقرر کرنے پر اپنی رضامندی دے دی ہے۔ حالانکہ ابھی اسے عمل میں نہیں لایا گیا ہے لیکن رسوئی گیس کی قیمتوں کو سرکاری کنٹرول سے آزاد کئے جانے کا ابھی کوئی سجھاؤ نہیں ہے حالانکہ مینا نے اس کے متعلق سرکار کی مجبوری بھی بتائی۔ انہوں نے کہا کہ سرکار بین الاقوامی تیل کی قیمتوں میں اضافہ اور گھریلو مہنگائی کی حالت میں عام آدمی کو بچانے کے لئے ڈیزل کی ریٹی...

تھالی سے غائب ہوتی سبزیوں کی اصل وجہ؟

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 25 March 2012 انل نریندر مہنگائی بڑھتی جارہی ہے جنتا کو دو وقت کی روٹی کھانے میں بھی اب بڑی مشکل آرہی ہے۔تھالیوں سے سبزیاں غائب ہوتی جارہی ہیں۔ سبھی سبزیوں کے دام آسمان چھورہے ہیں۔ عام آدمی کے کچن کا سارا بجٹ بگڑ چکا ہے۔ عام طور پر جب گرمی بڑھتی ہے تب سبزیوں کے دام بڑھتے تھے لیکن اس بار اپریل میں سبزیوں کے دام مسلسل بڑھتے جارہے ہیں۔ 15 دن پہلے تک 12 سے14 روپے کلو بکنے والا آلو18 روپے کلو بک رہا ہے۔ جو لوگ25 سے18 روپے تک ٹماٹر خریدتے تھے اب وہ55 سے60 روپے بک رہا ہے۔ بھنڈی اور ٹنڈے جیسی سبزیوں کے دام 75 سے100 روپے کلو کے درمیان ہیں۔ غور طلب ہے کہ راجدھانی کے تھوک بازار سبزی منڈی میں ایک ماہ میں مختلف سبزیوں کے دام تین گنا سے زائد بڑھ گئے ہیں۔ اس کے چلتے عام آدمی کی تھالی سے سبزیاں آہستہ آہستہ غائب ہوچکی ہیں۔ پیاز، ٹماٹر، آلو جیسی سبزیاں بھی لوگوں کی خرید سے باہر ہیں۔ تجارتی ماہرین کا خیال ہے کہ ایسا سبزیوں کی سپلائی میں آئی بھاری کمی کے چلتے ہورہا ہے۔ کاروباری لیڈر اس کے پیچھے خاص وجہ بتائے جارہے ...

مہنگائی منہ پھاڑے جات ہے۔۔۔

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 4 April 2012 انل نریندر پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے پر فیصلہ بیشک کچھ دنوں کے لئے ٹل جانے سے بھلے ہی لوگوں کے لئے تھوڑی راحت مل گئی ہو لیکن نئے کاروباری سال کے آغاز میں تقریباً سبھی چیزوں کے دام بڑھنے سے ہورہا ہے۔ بجٹ میں بڑھی ایکسائز ڈیوٹی اور سروس ٹیکس بڑھنے سے کھانا پینا، گھومنا پھرنا سب کچھ مہنگا ہونے جارہا ہے۔ عام آدمی کو ڈس رہی مہنگائی ڈائن کا ڈنک اور تیز ہوگیا ہے۔ سرکار کے بجٹ میں وزیر خزانہ پرنب مکھرجی نے پروڈکشن ٹیکس میں اضافہ اور سروس ٹیکس کی شرح کا دائرہ دونوں بڑھا کر عام جنتا کی پیٹھ پر 45 ہزار کروڑ روپے کے ٹیکس کا بوجھ لاد دیا ہے۔ ان دونوں ٹیکسوں میں اضافہ ایتوار سے لاگو ہوگیا ہے۔ پروڈکشن ٹیکس کی شرح کو 10 سے بڑھا کر12 فیصدی کرنے کا اثر بازار میں دستیاب تمام سامان پر ہوگا۔ سیمنٹ برانڈڈ ،ریڈیمیٹ گارمینٹ سے لیکر سونا اور زیورات سبھی چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔ پروڈکشن ٹیکس کے ساتھ سروس ٹیکس بھی صارفین پر بھاری پڑ رہا ہے۔ اب اس کے دائرے میں ان علاقوں کی سرکاری خدمات بھی جڑ رہی ہیں جہاں وہ نجی سیکٹر سے مقابلہ ...

پینسٹھ فیصدی کسان آج بھی روزانہ 20 روپے نہیں کماتے

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 28 March 2012 انل نریندر ہندوستانی معیشت کی بنیاد زراعت ہے۔ ہندوستان کی جی ڈی پی میں زراعت اور اس سے متعلق اشتراک 2007-08 اور 2008-09 کے دوران بسلسلہ 17.6 اور 17.1 فیصد رہا اس لئے یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ بھارت کا کسان ہی اس کی دھڑکن ہے اور ریڑھ کی ہڈی ہے۔ اگر کسان خوشحال نہیں ہوگاتو دیش کبھی بھی خوشحال نہیں ہوسکتا۔ آج کسان کی اقتصادی حالت قابل رحم ہے۔ شہروں میں 28 روپے اور گاؤں میں 22.50 روپے میں خط افلاس تک بھلے ہی حکومت غریبی ہٹانے کا دعوی کرے مگر حقیقت تو یہ ہے کہ 65 فیصد سے زیادہ کسان کنبے یومیہ20 روپے بھی نہیں کما پارہے ہیں۔ یہ انکشاف خود حکومت ہند کی وزارت زراعت کی جانب سے جاری اعدادو شمار سے ہوا ہے۔ اسے دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ گیہوں اور چاول سے لیکر ارہر ،اڑد ، مونگ و گننے سمیت تقریباً ہر فصل کی لاگت کسانوں کو مل رہی کم از کم قیمت سے کافی زیادہ ہے۔ یہ حال صرف ایک ریاست کا نہیں بلکہ درجن بھر سے زیادہ ریاستوں کا ہے۔ دوسری جانب کھیتی کے لئے ضروری کھاد ، بیج و ڈیزل جیسی چیزوں کے دام پچھلی دہائی میں کئی گنا...

منموہن سنگھ نے دیش کو کنگال کردیا ہے

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 6th January 2012 انل نریندر کئی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہندوستان کی اقتصادی حالت اتنی مضبوط نہیں ہے جتنی منموہن سنگھ سرکار بتانے کی کوشش کرتی رہتی ہے۔ مندی اس حد تک آرہی ہے کہ دکاندار پریشان ہیں۔ مال بک نہیں رہا۔ لوگوں کے پاس یا تو فالتو پیسہ نہیں ہے یا پھر وہ اسے خرچ نہیں کرنا چاہتے، بچا کر رکھنا چاہتے ہیں۔ صنعتی پیداوار کم ہوتی جارہی ہے۔ سرکاری کام کاج ٹھپ سا پڑا ہے۔ باہر سے پیسے کا آنا کم ہوگیا ہے۔ کل ملاکر یہ کہا جائے کہ منموہن سنگھ سرکار کی اقتصادی حالت دنوں دن خراب ہوتی جارہی ہے اور کنگالی کے دہانے تک پہنچ گئی ہے۔ خرچ چلانے کیلئے بونڈ مارکیٹ سے40 ہزار کروڑ روپے خرچ جٹا رہی ہے۔ اس کے علاوہ 65 ہزار کروڑ روپے اور اکٹھا کرنے کا پلان بنایا گیا ہے۔ منموہن سنگھ سرکار نے اپنا خرچ چلانے کے لئے ستمبر2011ء میں 52 ہزار کروڑ روپے اکٹھا کرنے کا نشانہ مقرر کیا تھا لیکن اس کی اقتصادی حالت اتنی خراب ہوگئی ہے کہ خرچے کے لئے پیسہ اکٹھا کرنے کیلئے اب 5 لاکھ کروڑ روپے جمع کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔ اس وقت دیش کے گرہن پر قرض بڑھائے جانے سے آگے...

پارلیمنٹ کا تعطل توڑنے کیلئے بیچ کا راستہ نکالنے میں حکومت ناکام

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 2nd December 2011 انل نریندر خوردہ میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو لیکر کھڑے ہوئے واویلے سے نکلنے کے راستے کو لیکر منموہن سنگھ حکومت شش و پنج میں مبتلا ہے۔ سرکار کی جانب سے پھینکے گئے سارے پانسے بے اثر ثابت ہورہے ہیں۔ کانگریس کے اندر شروع ہوئی کھلی مخالفت میں بھی حکومت کے لئے مشکلیں بڑھا دی ہیں۔ پہلے مہنگائی، کرپشن اور اب ایف ڈی آئی کے مسئلے پر گھری منموہن حکومت اور کانگریس کو بحران سے نکالنے کے لئے ایک طرف کانگریس صدر سونیا گاندھی کھل کر میدان میں آگئی ہیں۔ وہیں دوسری طرف ایف ڈی آئی کو لیکر اپوزیشن کے حملوں کی دھار کو کند کرنے کے لئے اترپردیش کے ایم پی اور سونیا کے قریبی سنجے سنگھ نے اس مسئلے پر وزیر اعظم اور سونیا گاندھی سے دوبارہ سے نظرثانی کرکے کسانوں ، تاجروں اور صارفین کے مفادات کی سلامتی کے کوچ کے ساتھ ایف ڈی آئی لانے کی درخواست کی ہے۔ جہاں کیبنٹ کی میٹنگ میں اے کے انٹوٹی ، جے رام رمیش سمیت وزرا کی غیر رضامندی دنیا کے سامنے ظاہر ہوچکی ہے وہیں اب سلطانپور کے ایم پی سنجے سنگھ نے حکومت اور پارٹی کو اس پر دوبارہ سے غور ک...

مہنگائی دھیمی موت کی طرح ہے حکومتیں پلہ نہیں جھاڑ سکتیں

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 6th November 2011 انل نریندر پیٹرول کے داموں میں تازہ اضافے کی چوطرفہ مخالفت ہونا فطری ہے۔ جنتا کا غصہ کھلی بغاوت کی شکل اختیار کرسکتا ہے۔ بھاجپا نے تو جنتا سے کھلی مخالفت کرنے کی اپیل کردی ہے۔ بھاجپا کے سینئر لینڈر یشونت سنہا کا کہنا ہے کہ دیش کی جنتا پہلے سے ہیں 12.21 فیصدی افراط زر شرح کا سامناکررہی ہے ۔ ایسے میں پیرول کے داموں کا بڑھنا جنتا پر دوہری مار کی مانند ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ عوام اس کڑپٹ اور غیر ذمہ دار حکومت کو اکھاڑ پھینکے۔ میں پوری ذمہ داری کے ساتھ اس ملک کی عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ حکومت کے اس منمانے قدم کے خلاف بغاوت کریں۔ بغاوت کئی طرح کی ہوتی ۔ تعاون نہ کرنا بھی ایک طرح کی بغاوت ہوگی۔ یوپی اے سرکار کے اس فیصلے سے اس کی اتحادی پارٹیاں بھی ناراض ہیں۔ یوپی اے میں دوسری سب سے بڑی پارٹی ترنمول کانگریس نے تو اشاروں میں حمایت واپسی تک کی دھمکی دے دی ہے۔ جمعہ کو ترنمول کانگریس پارلیمانی پارٹی کی کولکتہ میں ایمرجنسی میٹنگ ہوئی۔ممتا بنرجی نے کہا کہ ہمارے نیتامرکزی سرکار سے حمایت واپس لینے کے حق ...

پہلے سے ہی مہنگائی میں دبی جنتا پر اب پیٹرول کے دام بڑھنے کی مار

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 5th November 2011 انل نریندر دیش میں گذشتہ کئی دنوں سے پیٹرول کے دام بڑھائے جانے کی قیاس آرائیاں جاری تھیں اور آج سبھی قیاس آرائیوں پر لگام لگ گئی ہے۔ سرکاری کمپنی انڈین آئل نے پیٹرول کی قیمت پر1.82 پیسے کا اضافہ کردیا ہے۔انڈیا آئل کے اس اضافے کے بعد ہی سبھی تیل کمپنیوں نے اپنی مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ بڑھی ہوئی قیمت کے بعد ممبئی میں ایک لیڈر پیٹرول 73.74 روپے ، دہلی میں68.66 روپے، کولکتہ میں73.10 روپے تو چنئی میں 72.64 روپے فی لیٹر ملے گا۔ خیال رہے کہ پیٹرول کی قیمت میں پہلا اضافہ ستمبر کے مہینے میں ہوا تھا۔ واقف کاروں کی مانیں تو ابھی پیٹرول کے دام میں اور آگ لگنے والی ہے۔ تیل کمپنیاں جون2010 کے بعد سے ابھی تک دس بار پیٹرول مہنگا کرچکی ہیں۔ پچھلے دو مہینے میں دو بار قیمتیں بڑھائی جا چکی ہیں۔ کچے تیل کی قیمت ہم ہی نہیں بلکہ سبھی ملکوں کو متاثر کرتی ہے لیکن دیگر دیشوں میں آج بھی پیٹرول ہمارے دیش سے کافی سستا ملتا ہے۔مختلف ملکوں میں پیٹرول کی خوردہ قیمتوں کو ہندوستانی کرنسی میں تبدیل کرکے دیکھیں تو پائیں گ...

مہنگائی اور ملاوٹ نے دیوالی کا مزہ کرکرا کردیا

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 26th Octo ber 2011 انل نریندر اس سال کی دیوالی آج تک کی سب سے مہنگی دیوالی ہوگی۔ یہ لگاتار تیسرا سال ہے جب کھانے پینے کے سامان کی آسمان چھوتی قیمتوں کے بیچ عام لوگ یہ تہوار منانے کو مجبور ہیں۔ سبزیوں اور دوسری روز مرہ کی کھانے پینے کی چیزوں کے داموں میں تیزی نے اس بار کی دیوالی کو پھینکا کردیا ہے۔ اس سال کے شروع سے ہی مہنگائی کا جو دور شروع ہوا وہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے، رہی سہی کثر ملاوٹ کی سرخیوں نے پوری کردی ہے۔آئے دن پکڑے جانے والی ملاوٹی مٹھائی سے لوگ اس طرح سے خوفزدہ ہیں کہ لوگ مٹھائیوں کی خریداری سے زیادہ ڈرائی فروٹ اور چاکلیٹ اور ریڈیمیڈ گفٹ پیک خریدنے پر پیسے خرچ کرنے میں زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں۔ ڈرائی فروٹ دوکانداروں کی مانیں تو پچھلے دوسالوں سے اس کاروبار میں زیادہ اضافہ ہوا ہے وہیں خوردنی ماہرین کی مانی جائے تو ان میں ملاوٹ کے آثار بہت کم رہتے ہیں جس سے صحت پر کوئی برا اثر نہیں پڑا۔ غور طلب ہے کہ پچھلے سال کی طرح اس بار بھی جانچ ایجنسیوں کی مدد سے چھاپے ماری کے دوران نقلی ماوا ،مٹھائیاں پکڑی گئیں۔ ا...

نہ تو میں مہنگائی کیلئے ذمہ دار ہوں نہ ہی اسے کم کرسکتا ہوں

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 22nd Octo ber 2011 انل نریندر مسٹر منموہن سنگھ کی یہ یوپی اے حکومت کمال کی ہے۔ اس حکومت میں کسی بھی وزیر کے جو نظریات ہوں وہ انہیں کہہ ہی دیتا ہے اور اس کے لئے وہ کسی کو بھی جوابدہ نہیں ہے۔ وزیر اعظم ایسے بیانوں کو اتحادی مجبوری کہہ کر ٹال دیتے ہیں لیکن ان سے پتہ چلتا ہے کہ منموہن سنگھ کی کیبنٹ میں ان کی کتنی عزت ہے اور وہ کتنے طاقتور ہیں۔ ضمنی چناؤ میں ملی کراری شکست کے بعد اب کانگریس کی ساتھی پارٹیوں نے بھی وزیر اعظم اور کانگریسی پارٹیوں کو ہار کے لئے ذمہ دار ٹھہرانا شروع کردیا ہے۔ مہاراشٹر کی کھڑک واسلا اسمبلی سیٹ پر ملی ہار سے بوکھلا گئے وزیر ذراعت شرد پوار نے براہ راست وزیر اعظم پر ہی حملہ بول دیا ہے۔پوار نے ایک مراٹھی روزنامے کی طرف سے ممبئی میں منعقدہ ایک تقریب میں کہا کہ پچھلے دنوں مختلف گھوٹالوں کے سلسلے میں سرکار نے مضبوط لیڈر شپ کا مظاہرہ نہیں کیا۔ پوار نے کہا کہ ٹوجی اسپیکٹرم گھوٹالے کے سلسلے میں جنتا یہ سوال پوچھ رہی تھی کہ پردھان منتری پورے معاملے میں مداخلت کیوں نہیں کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا ایسے وقت جبکہ...

آفینس از دی بیسٹ ڈیفنس

تصویر
   Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 30 th September 2011 انل نریندر انگریزی میں یہ ایک کہاوت ہے ’’آفینس از دی بیسٹ ڈیفنس‘‘ یعنی حملہ کرنا سب سے اچھا بچاؤ ہے۔وزیر اعظم منموہن سنگھ نے اسی تکنیک کو اپنایا ہے۔ٹوجی اسپیکٹرم گھوٹالے کی آنچ سے جھلس رہے مرکز میں یوپی اے حکومت کے حکمت عملی ساز جہاں ڈیمیج کنٹرول میں جٹے ہوئے ہیں وہیں امریکہ سے وطن لوٹتے ہوئے ڈاکٹر منموہن سنگھ نے اپوزیشن پر جم کر حملہ بولا اور اپوزیشن کے منصوبوں اور ارادوں کی ہوا نکالنے کی کوشش کی ہے۔ اپوزیشن پر حکومت کو کمزور کرنے، زبردستی ملک کو وسط مدتی چناؤ کی طرف دھکیلنے کا الزام وزیر اعظم نے لگا کر پورے معاملے کو ایک نئی سمت دینے کی کوشش کی ہے۔ وزیر اعظم نے یہ جوابی حملہ ہوا میں ایئر انڈیا کے طیارے سے ہی شروع کردیا۔ انہوں نے کہا ہم پانچ سال کی میعاد پوری کریں گے اور وسط مدتی چناؤ نہیں ہوگا۔ کیبنٹ کے ممبران میں ٹکراؤ کی باتیں میڈیا کا اپنا تصور ہے۔ وزیر داخلہ پی چدمبرم پر مجھے پہلے بھی بھروسہ تھا اور اب بھی ہے۔ نیویارک میں اقوام متحدہ سے لوٹتے ہوئے فرینک فرٹ سے نئی دہلی آ رہے طیارے میں صحافیوں...

اگر آپ 25 روپے روز خرچ کرتے ہیں تو آپ غریب نہیں ہیں

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 23rd September 2011 انل نریندر منگلوار کو بھارت کی پلاننگ کمیشن نے ایک حلف نامہ دائر کیا ہے۔ مجھے اس کو پڑھ کر دکھ بھی ہوا اور غصہ بھی آیا۔ پتہ نہیں یہ پلاننگ کمیشن والے کون سی دنیا میں رہ رہے ہیں۔ اگر ان کی سوچ اس طرح کی ہی ہے تو اوپر والا ہی بچائے اس دیش کو۔ حلف نامے میں پلاننگ کمیشن فرماتا ہے کہ غریبی ریکھا سے نیچے (BPL) کا درجہ پانے کے لئے ایک عام شرط یہ ہے کہ ایک پریوار کی کم سے کم انکم 125 روپے روزانہ ہو۔عام طور پر ایک پریوار میں اوسطاً پانچ لوگ مانے جاتے ہیں اس طرح فی شخص کی روزانہ انکم25 روپے ہے۔ غور طلب ہے کہ زیادہ تر سرکاری یوجناؤں کا فائدہ صرف غریبی ریکھا سے نیچے کے لوگ ہی اٹھا سکتے ہیں۔ کمیشن نے یہ حلف نامہ عدالت کے کئی بار کہنے کے بعد دائر کیا ہے۔ کمیشن کے مطابق پردھان منتری دفتر بھی اس حلف نامے پر غور کرچکا ہے۔ حلف نامہ سریش تندولکر سمیتی کی رپورٹ پر منحصر ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ مجوزہ غریبی کھانا، تعلیم اور صحت پر فی شخص خرچ کے حقیقی آنکڑے پر زندگی گذارنے پر منحصر ہے۔ پلاننگ کمیشن کے مطابق ...