امریکہ میں چرچ میں یرغمال بنانے والا ڈھیر ہوا !
ایک پاکستانی سائنسداں عافیہ صدقی کی رہائی کیلئے امریکہ کی ریاست ٹکساس میں ایک مسلح شخص نے یہودی مذہبی عبادت گاہ (سنے گاگ )میں چار لوگوں کو گھنٹوں یر غمال بنائے رکھا حالاں کہ دس گھنٹے چلی کا روائی کے بعد ایف بی آئی نے حملہ آور کو مار ڈالا اور سبھی یرغمالوں کو محفوظ نکال لیا۔ دراصل افغانستان میں زیر حراست امریکی افسروں کی قتل کی قصور وار عافیہ صدیقی اس وقت ٹکساس جیل میں بند ہیں ۔حملہ آور کی پہچان بر طانوی شہر ی ملک فیصل اکرم کی شکل میں ہوئی ہے ۔وہ ڈلاسک کے پاس چرچ کو لیویلے سنے گاگ میں صبح کی شبت کے وقت چھپا تھا ۔شبت کی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لائیو اسٹرمنگ چل رہی تھی اسی دوران بندوق لیکر داخل حملہ آور زور زور سے چلا نے لگا اور اس نے چار لوگوں کو یرغمال بنا لیا اور عافیہ کی رہائی کا مانگ کرنے لگا ۔یرغمالوں میں یہودی پیشوا بھی شامل تھے خبر ملتے ہی کھلبلی مچ مقامی پولیس نے آس پاس کے علاقوں کو خالی کر وا لیا اور ایف بی آئی کی کرائیسس نگوشی ایشن ٹیم نے مورچہ سنبھا لا اور حملہ آور نے بات شروع کی حملہ آور عافیہ کا بھائی بتا رہا تھا ۔حالاںکہ بعد میں عافیہ نے اس کے بھائی ہونے کے دعوے سے انکار کر دیا۔ مورچہ سنبھال کر ٹیم نے سنے گاگ چرچ میں گھس کر حملہ آور کو مار ڈالا اور تینوں یرغمالوں کو بحفا ظت نکال لیا اس واقعے پر امریکی صدر نے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کٹر پسندی کو ختم کر نے لئے ضروری قدم اٹھا ئے جائیں گے اور ان کے منصونے کامیا ب نہیں ہوں گے۔ عافیہ کو 2010میںنیو یارک کے عدالت میں 86سال کی سزا سنا ئی تھی عافیہ مختلف یونیورسٹیوں سے گریجویشن کی اور بریڈش یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کیا ۔ عافیہ کی رہائی کے لئے پاکستان کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ بھی اپیل کر چکے ہیں ۔ اور پاکستان میں عافیہ کی گرفتاری کے خلاف مظاہر ے بھی ہوئے تھے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں