تین سال میں 13مرتبہ بد فعلی ،ملزم بشپ بری!

کیرل ہائی کورٹ نے جمعہ کو ایک راہبہ سے تین سال میں 13مرتبہ بد فعلی کے ملزم کیتھولک بشپ فرینکو ملکل کو بر ی کر دیا ہے اس فیصلے کے انتظا رمیںلوگ جمعہ کی صبح عدالت میں بڑی تعداد میں موجود تھے ۔متاثرہ راہبہ اور ان کی کچھ ساتھی بھی بڑی تعداد میں اور ملزم بشپ کے حمایتی اور عام لوگ بھی فیصلہ سننے کیلئے موجود رہے ۔صبح 11بجے ایڈیشنل ضلع جج پی گوپال کمار نے کہا کہ بشپ ملکل پر کوٹائم کونوینٹ کی راہبہ کے ذریعے لگائے گئے بد فعلی کے الزامات کا قصور وار نہیں پایا گیا اتنا سنتے ہی عدالت میں موجود لوگ ایک دوسرے کو ہکا بکا دیکھتے رہ گئے یقین نہیں ہوا کہ بشپ کو بری کر دیا گیا ہے ۔لوگوں نے ایک دوسرے سے پوچھا کہ انہوں نے جو سنا کیا وہ سچ ہے ؟ اس لڑائی کو لیکر راہبہ کا ساتھ دینے والی چرچ سے اخراج جھیل رہی سسٹر لوسی نے امید ظاہر کی کہ آخر میں قانون کی لڑا ئی ہم ہی جیتیں گے ۔ معاملے میں اسپیشل جانچ ٹیم نے اپریل 2019میں 2000صفحات کی چارج شیٹ داخل کی تھی اور نومبر میں مقدمہ شروع ہوا اور یہ 105دن چلا ۔ سماعت میں 39گواہوں سے پوچھ تاچھ ہوئی 122دستاویز پیش کئے گئے 10جنوری سماعت پوری ہوگئی ۔ لڑائی میں متا ثر ہ راہبہ کا ساتھ دینے والے فیصلے کو سن کر رو پڑے ۔ سسٹر انو پما نے بتایا کہ ان کو یقین نہیں ہو رہا ہے کہ ایسا فیصلہ آیا ہے ۔ایسا لگتا ہے کہ امیر اور رسوخدار طاقت کی بل پر کچھ بھی کر سکتے ہیں ۔ در اصل کیتھولک چرچ کی تاریخ میں پہلی بار کوئی پادری چارج شیٹ میں ملزم بنا تھا جون 2018میں کیرل کی راہبہ کیٹرین کیتھو لک چرچ کے جالندر ڈائیوسس کے بشپ کے خلاف بد فعلی کی شکایت درج کرائی تھی انہوں نے الزام لگایا تھا 2014سے 2016کے درمیان کیرل سفر کے بیچ بشپ نے ان سے 13مرتبہ آبرو ریزی کی اس کے بعد فرینکو کو پادری کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ۔ ستمبر 2018میں گرفتاری ہوئی فرینکو نے کہا کہ راہبہ کی مالی گڑبڑیوں پر انگلی اٹھانے کے سبب انہیں پھنسایا گیا ہے ۔کیس خارج کرانے کیلئے سپریم کورٹ بھی گئے لیکن راحت نہیں ملی ایس آئی ٹی کے چیف ایس ہری شنکر نے بتایا کہ فیصلہ افسوس بھرا ہے اور انصاف نظام کیلئے حیران کن ہے ۔سپریم کورٹ نے کئی کہا کہ متاثرہ کے بیان میں سنگین تضاد نہ ہو تو بچاو¿ فریق کیلئے تشفی بخش مانا جا سکتاہے ۔ یہ دلیل ماننے لائق نہیں ہے کہ خاتون کو بد فعلی کے وقت شکایت کرنی تھی ۔فیصلوں کو چیلنج کیا جائے گا۔ سرکاری وکیل بتایا کہ 39گواہوںنے بیان درج کرائے اور کوئی مکرا نہیں نیشنل وومن کمیشن کی صدر ریکھا شرما نے کہا کہ فیصلے سے میں دکھی ہوں اور کمیشن متاثرہ فریق کے ساتھ ہے سرکاری وکیل ریتیش نے کہا کہ متاثرہ کے بیا ن کے باوجود ایسا فیصلہ آیا ہے اسے قبول نہیں کیا جا سکتا سرکارکی منظوری ملنے کے بعد فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟