کورونا دور میں 1.5لاکھ بچے یتیم ہوئے !

کورونا دور میں قریب 1.5لاکھ بچوں کے سر سے ماں باپ کا سایہ اٹھ گیا ۔نیشنل اطفال تحفظ کمیشن نے سپریم کورٹ کو یہ جانکاری دی ہے اس نے بتایا کہ 1اپریل 2020سے اب تک کل 47492بچوں نے کووڈ 19-اور دیگر اسباب سے اپنے ماں باپ میں سے ایک کو یا دونوں کو کھو دیا ہے ۔سپریم کورٹ وبا کے دوران یتیم ہوئے بچوں کی دیکھ بھال اور ان کی حفاظت سے جڑے معاملوں کی سماعت کر رہی تھی کمیشن نے بتایا کہ ریاستوں اور مرکزی حکمراں پردیشوں نے جو تفصیلا ت پورٹل کووڈ 19-پر ڈالیں ہیں اس کے مطابق 11جنوری 2022تک بچوں نے اپنے سر پرستوں کو کھو دیا ہے ۔وکیل سرپما چترویدی کے ذریعے دائر حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ ان میں سے 10094بچے پوری طرح سے یتیم ہوگئے اس کے علاوہ ماں یا باپ کھو نے والے بچوں کی تعداد 136910رہی کل 488بچے ایسے ملے جنہیں لوگوں نے بے سہارا چھوڑ دیا حلف نامے کے مطابق 26ہزار بچے ایسے ہیں جو چار سے اور سات سال کی عمر کے درمیان ہیں۔اور باقی 56ہراز بچے آٹھ سے تیرہ سال کے ہیں ۔بہر حال کچھ بچے 16سے 18سال کے درمیان کے ہیں ایسے بچوں کی سب سے زیا دہ تعداد اڑیشہ سے ہے یہاں 21ہزار بچے اپنے سرپرستوں کو کھو چکے ہیں اس کے بعد مہاراشٹر 19628بچے گجرات 14771تامل ناڈو11614اور یوپی 9247سے یتیم ہوئے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!