19دنو ں میں 106افراد کی ٹھنڈ سے موت !

ایک طرف دہلی کے شہری کورونا کی مار سے پریشان ہیں تو دوسری طرف زبردست کڑاکے کی ٹھنڈ نے رہی سہی کثر پوری کر دی ہے۔جان لیوا سردی میں دہلی کی سڑکوں پر سو رہے بے گھر جان گنوا رہے ہیں سرد جنوری نے 19دنوں میں 106افراد کی جان لے لی ہے ایک لاش میں جنس کی پہچان نہ ہوسکی یہ تعداد بے گھروں کیلئے کام کرنے والی تنظیم سینٹر فار ہا لسٹک ڈیولپمنٹ نے یہ اعداد وشمار جاری کئے ہیں تنظیم سی ایچ ڈی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سنیل کمار نے بتایا کہ یہ لوگ سڑ ک کنارے فٹ پاتھ ،رکشا و ٹینٹ وغیرہ میں سورہے تھے وہ اس کے پیچھے کی وجہ شیلٹر ہوم کی کمی بتاتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ یہ اعداد وشمار دہلی پولیس و وزارت داخلہ سے مانگے جاتے ہیں ۔ اس وقت جتنے بے گھر ہیں نائٹ شیلٹر کی تعداد اس سے اچھی ہے 2014میں دہلی شہری آشریہ سدھار بورڈ نے بے گھر شہریوں کو لیکر ایک سروے کر وایا تھا اس میں 16760بے گھر شہری دہلی کی سڑکوں پر سوتے ہوئے پائے گئے انہیں اعداد وشمار کی بات کریں تو ابھی دہلی میں 304شیلٹر ہوم میں 4ہزار چا رپائی ہیں جبکہ اس میں 9240بے گھر وں کو جگہ ملتی ہے ایسے میں 7520کو کھلے میں سونا پڑتا ہے ۔ایسے ہی لوگوں کی سر دی میں موت ہوتی ہے ۔تنظیم کے سی ایچ ڈی سنیل کمار اولیڈیا کا دعویٰ 16760بے گھروں کی تعدا د 2014کے سروے کے مطابق ہے لیکن اس کے بعد تعداد بڑھی اب 1لاکھ بے گھر سڑکوں پر سونے کیلئے مجبور ہیں ہم وقتاًفوقتاً خط لکھ کر و سوشل میڈیا کے ذریعے آشریہ بورڈ و دیگر ایجنسیوں کو بے گھر وں کیلئے سہولیت بڑھا نے کی مانگ کر تے رہتے ہیں لیکن سماعت نہیں ہوتی دو پہلے بنگلہ صاحب گردوارے کے پاس شیلٹر ہوم ایک عورت کی موت ٹھنڈ سے ہوئی اور اس کی جانکاری دہلی آشریہ بورڈ کو دی گئی لیکن کوئی توجہ نہیں ملی اس عورت سال سالہ بچی ہے ۔ ڈاو¿ن ٹو ارتھ کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق تبدیلی آب وہوا کے سبب بھار ت میں سرد لہر کی مدت میں پہلے کے مقابلہ 2.7گنا اضافہ ہوا ہے اور دیش میں گرم ہوا کے مقابلے سرد لہر سے مرنے والے زیادہ ہوتے ہیں پچھلے مہینے اتر پردیش کے مین پوری علاقے میں ٹھنڈ کی وجہ سے متعدد بچے مرے ایسے ہی راجستھا ن میں نیمویا سے موت کی خبر آئی ۔ پہاڑوں میں برف کی حالت اتنی خراب ہے کہ نارتھ کشمیر کے کپواڑہ ضلع کے علاقے تنگدھار میں برف سے قریب 30لوگوں کو فوج کی بچاو¿ ٹیم نے محفوظ نکالا یہاں ہلکی دھوپ تو نکلتی ہے لیکن وہ سردی سے راحت دلانے کیلئے کافی نہیں ہے ۔ کچھ دن پہلے ہوئی بارش کے چلتے موسم میں نمی اور ہماچل کے علاقوں سے آرہی برفیلی ہواو¿ں کے چلتے شمالی ہندوستان کے حصے میں کہرے کی پرت اور نچلے سطح میں بادل بنے ہوئے ہیں جس وجہ سے سورج دکھائی نہیں دکے رہا ہے ۔ درجہ حرارت گرنے سے ہوا کی کوالیٹی مسلسل خراب ہوئی ہے کورونا کی تیسری لہر ، اومیکران ،ڈیلٹا کی وجہ سے بیماری بڑھتی جارہی ہے۔ ایک طرف کڑاکے کی ٹھنڈ اور دوسری طرف کورونا کی لہر نے لوگوں کا جینا محال کر دیاہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!