سیکس ،ویڈیو اور وصولی!

مدھیہ پردیش کے ہائی پروفائل ہنی ٹریپ معاملے سے نہ صرف ریاست کی بلکہ دہلی کے سیاسی حلقوں میں مچا دئے معاملے میں اہم سازشی گرفتار ہو چکی شیوتا سپنل جین کے کئی نیتاﺅ کے ساتھ اسٹیج شیئر کرنے کی بھی تصویریں وائر ہوئی ہیں ۔ریاستی سرکار میں پوارا معاملہ ایس آئی ٹی کو سونپ دیا ہے ۔لیکن بی جے پی نیتاﺅں نے سی بی آئی جانچ کی مانگ کی تھی ۔اس درمیان ایک نیوز ایجنسی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بالی ووڈ کی کئی بی گریڈ ایکٹریس بھی ہنی ٹریپ معاملے میں شامل ہیں ۔بھوپال کے ایک مشہور کلب میں ہنی ٹریپ گروہ کی مبینہ سرغنہ سویتا سپنل جین جاتی تھی اس کے ساتھ کچھ لڑکیاں بھی ہوتی تھیں کلب میں آنے والے لیڈروں افسروں سے سویتا سے دوستی کر لیتی تھی اور پھر فون پر باتیں ہوتیں تھیں ۔جن میں بڑے لوگوں کو سیکس آفر کیا جاتا ہے ۔انہیں کسی بڑے ہوٹل کے کمرے میں بلایا جاتا تھا کمرے میں پہلے سے ہی یہ لڑکیاں موجود رہتی تھیں رپورٹ کے مطابق گروہ میں چالیس میں زیادہ کال گرلس اور ایکٹریس موجود ہوتی تھیں ۔شرو عات میں تین چار مرتبہ ہوٹل جانے کے بعد نیتاﺅں کو سویتا پر بھروسہ ہو جاتا تھا ان میں سے کئی سویتا کے ساتھ واٹس ایپ پر میسج آڈیو چیٹنگ کرتے تھے ۔سیکس چیٹ کے کئی اسکرین شارٹ پولس کے پاس موجود ہیں ۔نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یا تو کال گرلس کیمرہ لے کر کمروں میں جاتی تھیں یا پھر وہاں پہلے سے کیمرہ فٹ رہتا تھا ۔پائے گئے ویڈیو میں 92ہائی کوالٹی کی ویڈیو ہیں یعنی انہیں کسی اچھے اسمارٹ فون سے یا پھر ہینڈی کیم سے شوٹ کیا گیا۔پولس کو ضبط کئے گئے لیپ ٹاپ ،موبائل فون میں چار ہزار سے زیادہ فائلیں ملی ہیں ۔ان میں کئی نیتا افسروں کے قابل اعتراض حالت میں فوٹو اور ویڈیو ہیں ۔ہنی ٹریپ معاملے کے ذریعہ دو طرح سے فائدہ اُٹھایا گیا ہے ۔پہلا کچھ وزیر اور سیکریٹری سویتا سے اتنے خوش ہوئے کہ اس کی این جی او کو کروڑوں روپئے کے سرکاری ٹھیکے دینے لگے یہ بات خود اس نے پولس کو بتائی ہے اس نے یہ بھی کہا کہ مدھیہ پردیش کے ایک سابق وزیرا علیٰ نے اسے بھوپال میں بنگلہ گفٹ میں دیا ہے رپورٹ کے مطابق کچھ خاص لوگوں کو ممبئی دہلی میں بھیج کر ماڈل اور بالی ووڈ ایکٹریس بھی دستیاب کرائی گئیں فائدہ پانے کا دوسرا ذریعہ تھا بلیک میل کرنا یعنی جب کوئی نیتا بڑی رقم دینے سے یا اپنے محکمے کا سرکاری ٹھیکہ دلوانے سے منع کرتا تھا اسے فوٹو ویڈیو دکھا کر بلیک میل کیا جاتا تھا ایک ایسے ہی معاملے کی شکایت پر یہ کیس کھلا افسروں سے لے کر سیاسی گلیاروں تک پھیلے اس کانڈ کی تہہ تک پہنچنے کے لئے مدھیہ پردیش سرکار نے مخصوص تفتیشی ٹیم بنا لی اور اس نے جانچ شروع کر دی ہے ۔یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب مدھیہ پردیش سرکار کے اندر خانے کئی مخالف آوازیں اُٹھ رہی ہیں بھاجپا وہاں کی کانگریس سرکار کو گرانے کی کوشش کر رہی ہے ۔ذرایع کی مانے تو کانگریس لیڈر شپ اس کے پیچھے کا اصلی سچ جاننا چاہتی ہے ۔یہ بہت بڑا بین الا قوامی گھوٹالہ ہے جس کی پرتیں آہستہ آہستہ کھلیں گی ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!