داغیوں کو کیو ں ٹکٹ دیا گیا؟
داغی امید واروں کے بارے میں جانکاری چھپانے والی پارٹیوں کا رجسٹریشن منسوخ کرنے کی مانگ والی عرضی میں بھاجپا نیتا اشونی اوپادھیائے نے کہا ہے کہ سیا سی پارٹی بڑی عدالت کے 2018اور 2020کے فیصلوں پر عمل نہیں کر رہی ہےں اور چنا و¿ کمیشن کو یہ یقینی کر نے کیلئے ہدایت دے جائے کہ ہر پارٹی بتائے کہ اس نے کرائم کی تاریخ رکھنے والے شخص کو کیوں امید وار بنا یا ہے؟عرضی میں کیرانا سپا امیدوار ناہید حسن کا ذکر ہے جو اس وقت گنڈا ایکٹ میں حراست میں ہیں اس پر 11مہینہ پہلے گنڈہ ایکٹ لگا یا گیا تھا ۔ناہید کے یوپی اسمبلی کے پہلے مرحلے کیلئے کاغذات داخل کرنے والے پہلے امید وار ہیں ان کے خلا ف بھی کئی جرائم کے کیس ہیں اور الزام ہے کہ کیرانا سے ہندوں کے نکلنے کے پیچھے ان کا ہی دماغ ہے ۔اسپیشل بل پارلیمنٹ اور عدالت کے ذریعے انہیں بھگوڑا ڈکلیئر کیا تھا۔ واضح ہو کہ سپریم کورٹ نے فروری 2020کے دوران فیصلے میں ہدایت دی تھی کہ سیا سی پارٹیوں کو اپنی سرکاری ویب سائٹ کے ساتھ ساتھ اخبارات اور سوشل میڈیا پر جرائم پس منظر والے امید واروں کی تفصیل اپلوڈ کرنی چاہیے عدالت نے اس سلسلے میں سال 2018کے اپنے فیصلے کو دہرایا تھا اور حکم دیا تھا کہ امیدواروں کے مجرمانہ جرائم ریکارڈ رکھنے والے الزامات طے کئے گئے ہیں یا نہیں جانکاری شامل ہونی چاہیے عدالت نے اپنے حکم میں یہ بھی کہا تھا کہ پارٹیوں کو کورٹ میں وجہ بتانی چاہیے کہ امید وار کو چنا و¿ میں کیوں نہیں اتارا جارہا ہے؟ چنا و¿ جیتنے کا فن ہونا امیدوار کو میدان میں اتارنے کی وجہ نہیں ہونی چاہیے ۔نیشنل الیکشن واچ ایپو کریئشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس (اے ڈی آر ) نے لوک سبھا کے 539ممبران کے حلف ناموں کا جائزہ لیا ہے جس میں 233(43فیصد ) نے اپنے خلاف مجرمانہ معاملے ڈکلئر کئے ہیں سوال یہ ہے کہ کیا سپریم کورٹ کی ہدایت پر سیا سی پارٹی عمل کریں گی ؟ مشکل لگتا ہے ان کی نظر میں سیٹ نکالنا سب سے اہم کام ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں