بے لگام کیرتی آزاد کا یہی حشر ہونا تھا

آخر کار بے لگام دربھنگہ سے چن کر آئے ایم پی کیرتی آزاد کو پارٹی ڈسپلن شکنی اور ہدایت کو نظرانداز کرنے و اپنی سرکار اور پارٹی کیلئے مشکلیں کھڑا کرنے کے الزام میں پارٹی کی ابتدائی ممبر شپ سے فوری طور پر معطل کردیا گیا ہے۔ انہیں خط لکھ کر پارٹی نے بتایا ہے کہ وہ پچھلے کچھ برسوں سے مسلسل اپوزیشن کے ہاتھ کی کٹھ پتلی بن کر نہ صرف اپنی ہی سینئر لیڈر شپ پر بے بنیاد الزام لگا رہے ہیں بلکہ پارلیمنٹ اور سرکار کی بھی کرکری کرا رہے ہیں۔ کیرتی آزاد کو ڈی ڈی سی اے کی ورکنگ کمیٹی سے بیشک شکایت ہوسکتی ہے اور اس کے خلاف آواز اٹھانے میں کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہوسکتا لیکن اس کی آڑ میں انہوں نے وزیر خزانہ ارون جیٹلی کو زبردستی نشانہ بنانے کی کوشش قابل مذمت ہے۔ ارون جیٹلی کو یوپی اے سرکار کے عہد میں ہی کلین چٹ مل چکی ہے۔ آج تک کیرتی آزاد نے ایک بھی ایسا دستاویز پیش نہیں کیا جس سے ثابت ہو کہ ارون جیٹلی سیدھے طور سے ڈی ڈی سی اے گھوٹالے سے وابستہ ہوں یا پھر انہوں نے کوئی پیسے کا گھوٹالہ کیا ہو۔ آج کیرتی آزاد جو کچھ بھی کرررہے ہیں ان میں ان کی جیٹلی کے تئیں نجی تلخی زیادہ جھلکتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ دیگر سیاسی اسباب (ذاتی دشمنی) سے حساب کتاب کرنے میں جٹے ہیں۔ جس طرح سے اروند کیجریوال اور کیرتی آزاد ایک آواز میں بول رہے ہیں اس سے ظاہر ہے کہ اندر خانے ملے ہوئے ہیں۔ سوال یہ بھی کیا جاسکتا ہے کہ کیجریوال کو ڈی ڈی سی اے سے متعلق یہ دستاویز کس نے دئے ہیں؟اروند کیجریوال کیرتی آزادکو پارٹی سے معطل کرنے پر ہائے توبہ مچا رہے ہیں کیا وہ بتائیں گے کہ ان کی پارٹی میں باغیوں سے کیا برتاؤہوتا ہے؟ یوگیندر یادو، پرشانت بھوشن کو کس طرح گالیاں دے کر بے عزت کرکے نکالا تھا، شاید وہ بھول گئے ہیں۔ آج عام آدمی پارٹی اور کانگریس پارٹی کے لئے کیرتی آزاد آنکھوں کا تارا بن گئے ہیں۔ پہلے تنظیم سکریٹری جنرل رام لال اور پھر خود بھاجپا قومی صدر امت شاہ کو سمجھانے کے باوجود کیرتی آزاد نے پریس کانفرنس بھی کی تھی اور لوک سبھا میں وزیر مالیات کے بیان پر چپ رہنے کے بجائے ایس آئی ٹی جانچ کی مانگ بھی کر ڈالی ہے۔ شاہ اور خود وزیر اعظم نریندر مودی جیٹلی پر بھروسہ اور ان کے پیچھے کھڑا ہونے کی بات کرچکے ہیں لیکن کیرتی آزاد کا رخ بغاوتی بنا ہوا ہے۔ کیرتی آزاد کو لکھے خط میں پارٹی نے کہا کہ ان کے برتاؤ کی وجہ سے پارٹی کی کرکری ہوئی ہے۔ یہ تو سبھی مانیں گے کہ ڈسپلن شکنی سبھی پارٹی اور شخص خاص کے لئے ضروری ہے، لیکن کیرتی نے اس کی خلاف ورزی کی ہے جس سے یہ اندیشہ پختہ ہوتا ہے کہ وہ اپوزیشن کے ہاتھ مہرہ بن گئے ہیں۔ کیرتی آزاد کو پارٹی سے اس لئے معطل کیاگیا ہے کہ انہوں نے وارننگ کے باوجود بار بار پارٹی ڈسپلن شکنی کی ہے نہ کہ اس لئے کہ وہ کرپشن کو بے نقاب کررہے ہیں۔ ارون جیٹلی بار بار یہ کہہ چکے ہیں کہ ڈی ڈی سی اے میں اگر کوئی کرپشن یا بے قاعدگیاں ہوئی ہیں تو اس کے لئے وہ ذمہ دار نہیں ہیں۔اپنی بات کو ثابت کرنے کے لئے انہوں نے اروند کیجریوال اور عام آدمی پارٹی کے پانچ دیگر لیڈروں کے خلاف باقاعدہ پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں دیوانی اور فوجداری اور ہتک عزت کے مقدمے درج کرائے ہیں اور نقصان کی تکمیل کے طور پر10 کروڑ روپے کی مانگ کی ہے۔ اگر دہلی کے وزیر اعلی اور کیرتی آزاد کے پاس جیٹلی کے کرپشن کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں تو عدالت میں ثابت کریں، دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔ یوں ایک عزت دار اور سینئر لیڈر کو بے عزت کرنے سے باز آئیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!