القاعدہ سے جڑے آتنکیوں کی گرفتاری دہلی پولیس کی بڑی کامیابی

القاعدہ سے جڑے دو خونخوار آتنکیوں کی گرفتاری یقینی طور سے دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کی بڑی حصولیابی کہی جائے گی۔ گرفتار آتنکیوں میں محمد آصف کو بھارت میں جہادی تیار کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ عبدالرحمن نام کا دوسرا آتنکی اڑیسہ کے ٹانگی علاقے میں ایک مدرسہ چلاتا تھا اور اس کے ذریعے جہادی تیار کرنے کی مہم میں جٹا ہوا تھا۔ ان دونوں کی شروعاتی جانچ سے پتہ چلتا ہے کہ پشچمی اترپردیش کا رہنے والا ثناء الحق ہی وہ شخص ہے جو القاعدہ کا دکشن ایشیائی ونگ کا سرغنہ ہے۔
دراصل ثناء الحق ہی مولانا عاصم عمر نامی آتنکی ہے جسے القاعدہ چیف ایمن الظواہری نے خود اے کیو آئی ایس کا امیر (چیف) مقرر کیا تھا۔یہ جانکاری ان دو گرفتاری آتنکیوں سے ملی ہے۔ ان دونوں کو ثناء الحق نے بھارت میں جہادی تیار کرنے کا ذمہ دیا تھا۔ پکڑے گئے آتنکیوں نے بھی پاکستان اور افغانستان میں تربیت لی تھی۔ جس طرح انہوں نے غیر قانونی طریقے سے اتنی آسانی سے سرحد پار کی اور ٹریننگ لے کر وہاں سے واپس لوٹے اس پر ہماری خفیہ ایجنسیاں و سرحد پر سکیورٹی کے لئے تعینات جوانوں کی چستی پر بھی سوال اٹھتے ہیں؟ دونوں آتنکی کرسمس اور نئے سال کے موقعہ پر دہلی میں دہشت پھیلانے کی سازش رچ رہے تھے۔ ان آتنکیوں سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ سنبھل یوپی میں کئی اور ریکروٹ موجود ہیں۔اسپیشل پولیس کمشنر اروند دیپ کا کہنا ہے کہ سنبھل سے جلد ہی کچھ اور نوجوانوں کو گرفتار کیا جاسکتا ہے۔ 9/11 حملے سے امریکہ کو ہلا دینے والی آتنکی تنظیم القاعدہ اب اپنی حکمت عملی بدل رہی ہے۔اب اسے لگتا ہے کہ عرب دیشوں کے لوگوں کو دوسرے دیشوں میں بھیج کر وہ آتنکی حملے نہیں کرواسکتا ہے اس وجہ سے اس نے جن دیشوں میں القاعدہ کو آتنکی حملہ کرنا ہے وہ اپنی فرنچائزی بنا رہا ہے۔خفیہ ایجنسیوں نے بھی یہ مانا ہے کہ آئی ایس آئی ایس کے چلتے بھی القاعدہ آتنکی حملوں کے لئے اپنی حکمت عملی بدل رہا ہے۔ گذشتہ کئی سالوں سے یہ تشویش جتائی جارہی ہے کہ القاعدہ اور آئی ایس بھارت میں بھی اپنا جال پھیلانے کی تاک میں ہیں۔فکر کا موضوع یہ بھی ہونا چاہئے کہ ہماری خفیہ ایجنسیوں سے کہاں چوک ہوئی کہ پاکستان اور افغانستان نے القاعدہ کے کیمپوں میں تربیت حاصل کر آتنکیوں کے بارے میں انہیں کیوں بھنک تک نہیں ملی؟ آتنک واد سے نمٹنے کے مقصد سے باڈر سکیورٹی فورس ، ریاستوں کی پولیس اور خفیہ ایجنسیوں کے بیچ صحیح تال میل قائم کرنے کے لئے ایک مرکزی نظام بنانے کی کوشش کی تو گئی ہے پر اس سمت میں ابھی تک کامیابی نہیں مل پائی۔ دہلی پولیس کو مبارکباد کے ان کی سرگرمی کی وجہ سے ایک بار پھر دہلی بچ گئی اور اس سے بھی بڑی بات ہے کہ القاعدہ کے منصوبوں پر پانی پھر گیا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!