بدرپور پاور پلانٹ بند کرنے سے بلیک آؤٹ کا مسئلہ

کبھی کبھار جلد بازی اور دباؤ میں لیاگیا فیصلہ بہت مہنگا ثابت ہوسکتا ہے۔ اب دہلی سرکار اور اس کے پالوشن کنٹرول مشن کا بھی حال ایسا ہی ہونے والا ہے۔این جی ٹی (نیشنل گرین ٹریبیونل) اور دہلی ہائی کورٹ کے سخت رخ کے بعد کیجریوال سرکار نے بدرپور اور راج گھاٹ تھرمل پلانٹ کو بند کرنے کا فیصلہ تو جلدی میں لے لیا ، پراین ٹی پی سی کی رپورٹ تو ایک الگ خوفناک تصویر پیش کررہی ہے۔ حال میں بدرپور تھرمل پاور پلانٹ کو نیشنل تھرمل پاور کارپوریشن (این ٹی پی سی) کے ذریعے چلایا جارہا ہے۔ یہ پاور اسٹیشن 759 میگا واٹ کی صلاحیت والا ہے۔ابھی حال میں یہاں پر قریب550 میگاواٹ بجلی کی پیداوار ہورہی ہے۔ حالانکہ دہلی سرکار کی نظر میں یہاں سے 250 سے 300 میگاواٹ بجلی کی پیداوار ہورہی ہے۔ اس بات کے مدنظر دہلی سرکار نے پالوشن کنٹرول مشن کے تحت بدر پور پاور پلانٹ کو بند کرنے کا فیصلہ لے لیا۔اس کے فیصلے سے لگتا ہے کہ سرکار کی سوچ یہ ہے کہ اتنی بجلی باہر سے خرید لیں گے۔ اس کے بجٹ پر اتنا اثر نہیں پڑے گا کہ سرکار اسے برداشت نہ کرسکے۔ یعنی سرکار کی نظر میں اسے بند کرنا کوئی زیادہ مشکل فیصلہ نہیں ہے۔ 4 نومبر کو اس بارے میں منعقد پریس کانفرنس میں دہلی سرکار کے چیف سکریٹری کے۔ کے۔ شرما نے بھی کہا تھا کہ بدر پور تھرمل پلانٹ کو بند کرنے سے ہونے والے نقصان کی بھرپائی کرلی جائے گی۔ سرکار کی اس نیتی کو دیکھتے ہوئے دہلی پالوشن کنٹرول بورڈ نے بدرپور تھرمل پاور پلانٹ کو نوٹس جاری کر پوچھا تھا کہ آپ کے تھرمل اسٹیشن سے دہلی آلودہ ہورہی ہے، کیوں نہ 15 مارچ 2016 ء تک اسے بند کردیا جائے؟ اس پر این ٹی پی سی نے جمعرات کو اپنا جواب بھیج دیا ہے۔ پاور اسٹیشن کی جانب سے جواب میں کہا گیا ہے کہ اس پلانٹ کی وجہ سے آلودگی نہیں پھیل رہی ہے۔ پلانٹ میں آلودگی سے نمٹنے کے پورے انتظام ہیں۔ اس کے بعد بھی این ٹی پی سی اسے بند کیا تو دہلی میں بجلی کی قلت پیدا ہوسکتی ہے۔ یہ قلت آئی لینڈنگ سسٹم کی وجہ سے ہوگی۔ دراصل 30 اور31 جولائی 2012ء کو اتر بھارت میں گرڈ فیل ہوجانے کے بعد دہلی نے گھنٹوں کا بلیک آؤٹ دیکھاتھا۔اگر سرکار پھر بھی اپنے فیصلے پر قائم رہی تو دہلی کو سال 2012ء کی طرح ہی بلیک آؤٹ کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ دہلی سرکار پہلے تو یہ جانکاری حاصل کرے کہ یہ تھرمل پلانٹ کیا واقعی میں آلودگی کے لئے ذمہ دار ہے؟ کیا یہ آلودگی کنٹرول کے ضوابط پر عمل کررہا ہے؟ اگر نہیں تو کیااسے اور سخت کیا جاسکتا ہے؟ اسے بند کرنے سے پہلے متبادل انتظام کرنا ہی بہتر ہوگا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!