عدم رواداری پر شاہ رخ کا تبصرہ فلم ’دل والے‘ کوبھاری پڑا
ملک میں عدم رواداری پر بالی ووڈ اداکاری شاہ رخ خان کو بیان دینا بھاری پڑ گیا ہے۔ دیش کے کئی سرکردہ لوگوں نے ان کے خیالات پر برا مانا ہے اور اب یہ احتجاج ان کی تازہ ریلیز ہوئی فلم ’دل والے‘ پر اثر ڈالتا دکھائی پڑ رہا ہے۔شاہ رخ۔ کاجول کی جوڑی والی فلم ’دل والے‘ اور سنجے لیلا بھنسالی کی پیریڈ فلم ’باجی راؤ مستانی‘ کی ریلیز کے پہلے ہی دن الگ الگ اسباب سے ہندو تنظیموں کی طرف سے احتجاج کا سامنا کرنا پڑا۔ مہاراشٹر، مدھیہ پردیش اور گجرات سمیت کئی ریاستوں میں ’دل والے‘ کے خلاف مظاہرے ہوئے۔ ممبئی میں ہندو سینا کے 5 ورکروں کو دادر میں واقع ایک مال میں گھسنے کی کوشش کرتے ہوئے حراست میں لینا پڑا۔ یہ لوگ شاہ رخ خان کے عدم رواداری پر کئے گئے تبصرے کے احتجاج میں ’دل والے‘ فلم دکھانے پر روک لگانے کی کوشش کررہے تھے۔ مال کے باہر ان مظاہرین نے ’شاہ رخ خان مردہ باد‘ کے نعرے بھی لگائے۔ حالانکہ ممبئی پولیس موقعہ پر پہنچ گئی اور مظاہرین کو بھگادیا۔ مدھیہ پردیش میں الگ الگ ہندو تنظیموں نے بھوپال ، اندور، جبلپور سمیت کئی شہروں میں فلم کی جم کر مخالفت کی ۔بھوپال میں ہندو متر منڈل کے ورکروں نے جوتی ٹاکیز کے سامنے مظاہرہ کیا وہیں شیوپوری ضلع میں مظاہرین نے دو سنیما گھروں میں فلم کی ریلیز رکوا دی۔ اسی طرح جبلپور ضلع میں احتجاج کے چلتے تین سنیما گھروں میں فلم کو روکنا پڑا۔اندور میں فلم کی مخالفت کرنے والی ہندو تنظیم کے چیف راجیش شیروڈکر کو پولیس نے گرفتار بھی کیا۔ اس دوران ممبئی ہائی کورٹ نے ’باجی راؤ مستانی‘ دکھانے پر التوا حکم دینے سے انکار کردیا۔حالانکہ عدالت نے مہاراشٹر سرکار سینسر بورڈ کے چیئرمین اور فلم کے پروڈیوسر اور ڈائریکٹر سنجے لیلابھنسالی اور تینوں اہم اداکاروں رنویر سنگھ، پرینکا چوپڑہ اور دیپکا پڈوکون کو نوٹس دے کر جواب مانگا ہے۔ پنے کے ایک ورکر ہیمنت پاٹل نے بھنسالی پر حقائق کیساتھ چھیڑ چھاڑ کا الزام لگایا ہے۔ دوسری طرف این سی پی لیڈر اجیت پوار نے کہا اگر بھاجپا کو ’باجی راؤ مستانی‘ فلم پر کوئی اعتراض ہے تو اسے یہ معاملہ سینسر بورڈ کے پاس لے جاناچاہئے تھا۔ گجرات میں ہندو راشٹر سینا کے ورکروں نے ملٹی پلیکس تھیٹر اور سنیما گھروں میں ’دل والے‘ کے پوسٹر اتار دئے۔ ورکروں نے احمد آباد، صورت اوربڑودہ، بھلسار، مہسانہ اور راجکوٹ سمیت کئی شہروں میں فلم کی مخالفت کی اور شاہ رخ خان کے خلاف نعرے بازی کی۔ یہی حال کانپور، بنارس اور ہریانہ کے جند میں بھی رہا۔ کانپور میں ہندو یووا واہنی کے ورکروں نے شاہ رخ کا پتلا جلا کر احتجاج کیا تو بنارس میں کانشی ودیا پیٹھ کے طلبا نے نعرے بازی کرنے کے ساتھ ساتھ ’دل والے‘ کے پوسٹر جلائے اور ان پر جوتے چپل برسائے۔ ادھر جند میں بھی فلم کی جم کر مخالفت ہوئی۔ اسی طرح 7 ریاستوں میں ’دل والے‘ کی ریلیز کی مخالفت ہوئی۔ اس کی وجہ سے فلم کی اوپنگ پر اثر پڑا۔ جہاں تک فلم کا سوال ہے اس کے بارے میں تجزیہ نگار بتا رہے ہیں کہ اس میں تھوڑی سی توڑ موڑ کر باتیں کہی گئی ہیں۔ اس سے ایک بار پھر ثابت ہوتا ہے کہ فلمی ستاروں کو بہت سوچ سمجھ کر سیاسی بیان دینا چاہئے، خاص کر جب آپ کی کامیابی میں سب کا ہاتھ ہے۔ بتا دیں شاہ رخ خان نے اپنی 50 ویں سالگرہ پر ایک چینل سے بات چیت میں کہا تھا کہ دیش میں عدم رواداری کا ماحول بڑھ رہا ہے۔ اگر مجھے کہا جاتا ہے تو ایک علامتی طور پر میں بھی ایوارڈ لوٹا سکتا ہوں۔ دیش میں تیزی سے کٹرتا بڑھی ہے۔ ان کے اس بیان کے فوراً بعد اگلے دن ہی لشکر طیبہ کے چیف حافظ سعید نے بیان جاری کر کہہ دیا کہ اگر شاہ رخ خان سمیت تمام ہندوستان کے مسلمان بھارت میں گھٹن محسوس کررہے ہیں تو وہ پاکستان جاسکتے ہیں۔ بیان دیتے ہی شاہ رخ کو سمجھ میں آگیا کہ اہوں نے غلطی کردی۔ چالاک شاہ رخ نے موقعے کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے 16 دسمبر کو معافی مانگ لی لیکن تب تک شاید دیرہوچکی تھی۔ نتیجے سامنے ہیں۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں