بڑوانی میں 40 مریضوں کی آنکھوں کی روشنی جانے کا ذمہ دار کون

ہیلتھ سروس کے معاملے میں پہلے سے ہی لچر مدھیہ پردیش پر کچھ وقت پہلے ایک اور داغ لگ گیا ہے۔ بڑوانی میں ہوئے آنکھ پھوڑ کانڈ نے ریاست ہی نہیں پورے دیش کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ابتدائی جانچ میں 63لوگوں کی آنکھ کی روشنی چلی گئی اور ایک وجہ تھی گٹھیا دوائیوں کا استعمال۔ لوگوں کی آنکھوں کی روشنی چھیننے والا مدھیہ پردیش کا محکمہ صحت کٹگھرے میں تو ہے ساتھ ہی وہاں کے وزیر صحت نروتم مشرا عوام کو گمراہ کرنے میں لگے ہوئے ہیں اور ا پنی ذمہ داری سے بچنے کی کوشش میں ہے ان کی دلیل ہے کہ بھوپال سے دوا کی خرید نہیں ہوتی ہے جب تلخ حقیقت یہ ہے کہ ریاست کے سرکاری ہسپتالوں میں 80 فیصدی خریداری بھوپال سے ہوتی ہیں۔ اس کی تصدیق محکمہ صحت کے چیف میڈیکل آفیسر کرتے ہیں ان کا دعوی ہے کہ خریدی گئی دوا کمپنی کاانتخاب اورادائیگی بھوپال سے ہی ہوتی ہیں۔ سچ کون بول رہا ہے وزیر صحت نروتم مشرا یا ضلع کے سی ایم ایچ او؟ حکومت نے ریاست کے ڈاکٹروں کو مارکٹینگ افسر بنا رکھا ہے اور آپریشن کے لئے نشانے دیئے جاتے ہیں۔ ڈاکٹروں پر آپریشن کا ٹارگیٹ پورا کرنے کااسقدر دباؤ رہتا ہے 15 منٹ میں دو دومریضوں کے آپریشن ہوجاتے ہیں اس دوران چھوٹی جگہ پر آلات اور آپریشن تھیٹر کے اندر پیوند کاری میں بھول ہونے کااندیشہ رہتا ہے کیونکہ اس وقت ڈاکٹر کی زیادہ توجہ مریضوں پر رہتی ہے۔ آنکھوں کے آپریشن گاؤں میں کیمپ لگا کر نہیں کئے جاتے ہیں۔ ڈاکٹروں کو ٹارگیٹ 6500 آپریشن مہینہ کو پورا کرناہوتا ہے۔ سرکار نے پچھلے مہینے ہی 400 دواؤں کو اچانک فہرست میں ڈال دیا تھا اس میں وہ دوائیاں بھی تھی جن کا استعمال بڑوانی میں کیاگیا ہے بتایاجاتا ہے کہ ضلعوں میں دوا لینے کے بعد تین دن کے اندر ان کی سرکاری لیپ سے جانچ کرانی ہوتی ہے اور رپورٹ کی جانکاری باقاعدہ اسپتال کو بھیجی جاتی ہیں لیکن افسروں کو اس کی فکر نہیں ہے بڑوانی معاملے میں بھی یہی ہوا ہے تب تک جانچ رپورٹ آتی تب تک مریضوں کو دوا دی جاچکی تھی حالانکہ سرکار خود کو بچاتے ہوئے 17 دواؤں کو بلیک لسٹ کردیا ہے خیال رہے کہ بڑوانی ضلع کے سرکاری کیمپ میں موتیا بند کا آپریشن ہونے کے بعد اروندوں ہسپتال میں علاج کرا رہے مریضوں کو غلط دوا دینے کے سبب اپنی آنکھوں کی روشنی گنوانی پڑی۔ ایمس کے ماہرین چشم امراض کی ٹیم نے صاف کردیا ہے کہ 40 مریضوں کی آنکھوں کی روشنی اب نہیں آسکتی ہے انہوں نے بتایا کہ آنکھوں میں ڈالی گئی دوا معیاری نہیں تھی۔ بڑوانی کے آنکھوں کے کیمپ کے متاثروں کو بے شک وزیراعلی شیوراج سنگھ چوہان نے اپنی مرضی سے ہر متاثرہ شخص کو دو لاکھ روپے کی مالی امداد دینے کی منظوری دے دی ہے لیکن اس سے ان کی آنکھوں کی روشنی تو نہیں لوٹے گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!