کرکٹ کی خاطر ڈی ڈی سی اے کی شدھی کرنا ضروری ہے

سابق کرکٹر اور بھاجپا کے ایم پی کیرتی آزادنے ایتوار کو اپنی سرخیوں میں چھائی پریس کانفرنس کر دہلی اینڈ ڈسٹرکٹ کرکٹ ایسوسی ایشن (ڈی ڈی سی اے) گھوٹالے کے بارے میں جو انکشاف کئے ہیں وہ بیشک پرانے ہوں ، ہاں انہیں اتنی آسانی سے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ آزاد نے اپنی دلیلوں کی حمایت میں کئی ایسے ثبوت اور دستاویز پیش کئے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے گڑبڑیاں تو ہوئی ہیں۔ مثلاً 14 ایسی کمپنیوں کو لاکھوں روپے ادا کیا جانا ، جن کا پتہ اور جانکاری یا تو ادھوری تھی یا غلط تھی۔ ان میں سے کئی کمپنیوں کے پاس پین کارڈ جیسی بنیادی ضروری دستاویز تک نہیں تھے۔ اسی طرح پرنٹر کا کرایہ 3 ہزار روپے فی یوم اور لیٹ ٹاپ کا کرایہ16 ہزار روپے فی یوم دئے جانے کے بھی ثبوت پیش کئے ہیں۔ اتنا ہی نہیں تعمیرات کرنے والی کمپنیوں کوایک سے زیادہ بار ادائیگی کئے جانے اور ایک ہی پتے اور ایک ہی فون نمبر والی کمپنیوں کو بھی ادائیگی کی گئی اور اس سلسلے میں ویڈیو دستاویز بھی پیش کئے گئے۔ کیرتی آزاد نے اس بارے میں بھی ثبوت پیش کئے ہیں کہ اسٹیڈیم کی تعمیر 24 کروڑ روپے خرچ ہونے تھے لیکن 130 کروڑ روپے خرچ کئے گئے اس کے باوجود کام پورا نہیں ہوسکا۔ آزاد کے مطابق سچ تویہ ہے کہ پچھلے 10 برسوں کے دوران 400 کروڑ سے زیادہ کی ہیرا پھیری ہوئی ہے۔ ریجنل ڈائریکٹر اے۔ کے چترویدی اور دہلی کے کمپنی رجسٹرار ڈی بندواپادھیائے نے اس کی جانچ کے نام پر صرف لیپا پوتی کی تھی۔ کیرتی آزاد نے یہ بھی صاف کیا کہ ان کی لڑائی کسی شخص خاص سے نہیں بلکہ ڈی ڈی سی اے میں ہوئے کرپشن سے ہے۔ ادھر ڈی ڈی سی اے کیرتی آزاد کے ذریعے لگائے گئے کرپشن کے الزامات کو بے بنیاد بتایا۔ اس کے چیئرمین ایس پی بنسل نے کیرتی آزاد اور سابق کرکٹر بشن سنگھ بیدی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شخصی فائدے کے لئے ڈی ڈی سی اے پر فرضی الزامات لگائے جارہے ہیں۔ ان کا ڈی ڈی سی اے اور کسی شخص خاص سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ یہ صحیح ہے کہ کیرتی آزاد آج سے نہیں برسوں سے ڈی ڈی سی اے میں بدعنوانی کا اشو اٹھاتے رہے ہیں۔اب عام آدمی پارٹی نے اپنا الو سیدھا کرنے کی غرض سے آزاد کے اشو کو ہائیجیک کرنے کی کوشش کی ہے۔ ڈی ڈی سی اے میں دھاندلی اگر ہے تو کتنی ہے اس کا فیصلہ یا تو ہائی کورٹ کر سکتی ہے یا پھر کوئی آزاد تفتیشی ایجنسی۔ پہلی نظر میں ہمیں تو کیرتی آزاد کے الزامات میں دم لگتا ہے۔ سیاست کو درکنار رکھیں اور صاف ستھری کرکٹ کی خاطر ڈی ڈی سی اے کا شدھی کرن ضروری ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟