روہتک کا نربھیاکانڈ

ہریانہ کے روہتک شہر میں نیپالی لڑکی سے اجتماعی آبروریزی میں ایک بار پھر دہلی کے وسنت وہار نربھیا کانڈ کی یاد تازہ کردی ہے۔ فروری 2015کو شام 5 بجے گاؤں گڈی کھیری کے موڑ پر ڈھابے میں نیپال لڑکے سمیت 5ملزم شراب پی رہے تھے تبھی حسار روڈ پر جارہی نیپالی لڑکی کو دیکھا لڑکوں شیرو، سنیل ، ماڈا ، پون ، پدم لڑکی کو اٹھا کر گاؤں کے موڑ پر بنی ایک کوٹھری میں لے گئے اس کے بعد انہوں نے وہاں دولڑکوں منویر اور سومویر دیگر کو وہاں بلا لیا سبھی نے شراب پی اور سبھی نے لڑکی کے ساتھ بدفعلی کی۔ لڑکی کو ڈیڑھ کلومیٹر دور سنسان کمرے میں لے گئے اور پھر وہاں اس سے بدفعلی کی ۔ رات کھلنے کے ڈر سے لڑکی سے سر میں اینٹ مار کر اس کو مارڈالا اوراس کے جسم میں نوکیلے پتھر ڈال دیئے۔ روہتک کی اے ڈی جے سیما سگنل نے اسے سب سے زیادہ گھناؤنا کیس بتایا اور ساتھ ہی کہا میں عورت ہوں اس لڑکی کی چیخیں سن سکتی ہوں جو ان درندوں نے اس لڑکی سے کیا اس کے لئے ان کو پھانسی بھی کم ہے۔معاشرہ کتنا آگے بڑھ رہا ہے جتنی ترقی ہوئی ہیں ہم دماغی طور سے اتنے ہی پیچھے چلے گئے ہیں۔ سماج میں بڑے سطح پر مردوں میں اتنی دبنگی آرہی ہیں مرد سمجھتے ہیں کہ ان حرکتوں سے عورتوں کو دبایا جاسکتا ہے لیکن آج سماج کو پیغام دینا ہے کہ عورتیں کمزور نہیں ہے وہ کسی کے سامنے دبنے اورجھکنے سے انکار کرتی ہیں۔ نربھیا یا دامنی بننے سے بھی منع کرتی ہیں۔ انہیں اپنی پہچان پر فخر ہے کہ کسی بھی قیمت پر اسے چھوڑنے پر بھی تیار نہیں ہے۔ شرمندگی عورتوں کی نہیں ان مردوں کی ہونی چاہئے جو ایسی حرکتیں کرتے ہیں اس طرح کے جرم جسم سے کو نہیں روح کو چوٹ پہنچاتے ہیں جسم کے تو نہیں لیکن اس فیصلے سے روح کے زخم مٹانے کی کوشش کررہی ہوں۔ یہ بتانے کی کوشش کررہی ہوں کہ عورت بے بس نہیں ہے۔ آج فیصلے میں ڈھیل رکھتی ہوں تو عورت سے موت کے بعد بھی ناانصافی ہوگی جس طرح سے اس واقعہ کو انجام دیا گیا اس میں پھانسی کی سزا بھی کم ہے۔ سزا سنائے جانے سے پہلے رائے زنی ایڈیشنل جج محترمہ سنگل نے فاسٹ ٹریک کورٹ میں یہ تاریخی فیصلہ سنایا۔ ساتویں قصورواروں کو پھانسی کی سزا سنائی ممکن ہے کہ سرکاری وکیل کی مانیں تو دیش میں کسی بھی کورٹ میں قتل اور اجتماعی آبروریزی کے 7قصورواروں کو ایک ساتھ پھانسی کی سزا نہیں سنائی۔ متوفی کی بہن نے فیصلے کے بعد کہا ہے کہ پھانسی کی سزا سنائے جانے سے راحت تو ملی ہیں لیکن چین اس دن ملے گا جب ان ساتویں کو پھانسی پر لٹکایا جائے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟