جیتے جی نہ دیں کبھی بچوں کو اپنی جائیداد !

صنعت کار وجے پا ل سنگھانیا کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی میں جو سب سے بڑا سبق سیکھا ہے ان میں ایک یہ ہے کہ کسی کو زندہ رہتے اپنی جائیداد اپنے بچوں کو دیتے وقت چوکس رہنا چاہئے ۔ ریمانڈ گروپ کے سابق چیئر مین نے اپنی سوانح حیات میں ”ان کمپلیٹ لائف “میں اپنے بچپن سے لے کر ریمنڈ میں گزارے کئی دہائیوں اور اس کے بعد کی زندگی کے بارے میں لکھا ہے کہ پریوار کے افراد کے درمیان جائیداد کو لیکر ہوئے تنازع میں فروری 2005میں سنگھانیا کو اپنا کام اور گھر چھوڑنا پڑا تھا انہوں نے جو کھویا تھا اسے پانے کے لئے وہ آج بھی جدو جہد کر رہے ہیں ان کا کہنا ہے تجربے سے میں نے سب سے بڑا سبق سیکھا ہے کہ اپنی جائیدا اپنے زندہ رہتے وقت دیتے وقت اپنی اولاد کو احتیاط برتنی چاہئے آپ کی جائیدا د آپ کے بچوں کو ملنی چاہئے ۔ لیکن آپ کی موت کے بعد میں نہیں چاہتا کہ کسی ماں باپ کو یہ پریشانی جھیلنی پڑے جسے میں ہر دن گزرتا ہوں اب سب کچھ اولاد کے اوپر منحصر ہے مجھے میرے دفتر جانے سے روک دیا گیا جہاں اہم ترین دستاویز موجود ہیں ۔ اور دیگر سامان جو میرا ہے اپنی کتاب میں سنگھانیا آگے لکھتے ہیں کہ ممبئی اور لندن میں مجھے اپنی کار چھوڑنی پڑی یہ میں اپنے سکریٹری سے رابطہ نہیں قائم کر سکتا ہے ایسا لگتا ہے کہ ریمانڈ کے ملازمین کو سخت ہدایتیں ہیں کہ وہ مجھ سے بات نہ کریں بہر حال مشہور سنگھانیہ خاندان میں پیدا سنگھانیہ سے یہی امید کی جاتی تھی کہ وہ اپنا خاندانی کارو بار سنبھالے رہیں گے لیکن کوئی انہیں ان کی اس کی ان کی مرضی سے کام کرنے سے نہیں روک سکا اور انہوں نے پائیلٹ کے طورپر آسمان میں دو ورلڈ ریکارڈ قائم کئے اور کچھ وقت کے لئے وہ پروفیسر بھی رہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟