بڑھ رہی ہے کورونا کی شرح!
6 دن سے دہلی میں بڑھ رہا انفیکشن شرح دیکھ کر یہ سوال کھڑا ہو رہا ہے کہیں یہ تہواروں کے سیزن میں بازاروں میں بڑھی بھیڑ اور چہرے سے غائب ماسک کا اثر تو نہیں ہے ؟ پچھلے تین دنوں سے راجدھانی دہلی میں کورونا مریض بڑھ رہے ہیں ۔کنٹینمنٹ زون میں ایک ہفتہ سے اضافہ ہو رہا ہے اور سرگرم کیس بھی بڑھتے نظرآرہے ہیں اور اسپتال و ہوم آئیسولوسن میں مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے اور اب شادیوں کا سیزن شروع ہونے جا رہا ہے۔ راجدھانی میں 5 نومبر سے انفیکشن شرح 0.14 فیصد درج کی گئی تھی ۔دو مہینہ بعد اتنا انفیکشن درج ہوا ۔6 نومبر کو یہ 0.10 رہا اور 7 نومبر کو 0.11 فیصد دیکھا گیا ۔7 دن سے کنٹین منٹ زون بڑھ رہے ہیں دہلی سرکار کے کل سرکاری بلوٹن کے مطابق کنٹینمنٹ زون بڑھ کر 116 ہو گئے ہیں ۔سرگرم کیس 305 پر آگے ہیں ۔ایمس کے سابق ڈائرکٹر ڈاکٹر ایس پی دکشا کا کہنا ہے کہ اگر یہی حالت رہی تو کیس بڑھ سکتے ہیں حالانکہ دہلی میں بڑھی آبادی متاثر ہو چکی ہے ۔2سرا ڈوز 38 فیصد سے زیادہ لوگ لگوا چکے ہیں اور حال ہی میں سیرو سروے میں 90 فیصد سے زیادہ لوگوں میں اینٹی باڈیز پائی گئی تھی ۔لیکن ان سب کے باوجود مریضوں میں اضافہ کو نظر انداز نہیں کی جا سکتا ۔لوگوں کو پروایہ سے بچنا چاہیے اور کورونا پروٹوکول کی سخطی سے تعمیل کرانی چاہیے ۔ابھی دہلی کو کووڈ سے تھوڑی راحت ملی تھی کہ آلودگی نے مصیبت کھڑی کر دی ہے ۔ڈاکٹروں کا کہنا ہے آلودگی کی وجہ سے نہ صرف کووڈ انفیکشن کو بڑھنے میں مدد ملے گی بلکہ بیماری بھی زیادہ ہوگی اور وینٹی لیٹر سپورٹ میں بھی زیادہ مریض آسکتے ہیں ۔اس معاملے کو لیکر ایمس کے ڈائرکٹر ڈاکٹر رندیپ گلیریا نے بھی اپنے بیان میں تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا جب آلودگی بڑھتی ہے تو کورونا وائرس زیادہ وقت تک ہوا میں رہ سکتا ہے ۔جہاں پر آلودگی زیادہ ہوگی وہاں پر کورونا کا زیادہ خطرہ ہے ۔کورونا وائرس آلودگی کے ذرات کو سما لیتے ہیں اور اس وجہ سے وہ ہوا میں زیادہ دیر تک رہ سکتے ہیں ۔کورونا اور آلودگی ایک ساتھ ہونے پر بیماری کے ڈبل اٹیک کا خطرہ بنا رہتا ہے ۔اس پر اسٹڈی ہوئی ہے یہ زیادہ وقت تک ہوا میں رہ جاتا ہے ۔آلودگی بڑھے گی تو کورونا وائرس کے بڑھنے کے زیادہ چانس ہیں ۔اس وقت لوگوں کو بچاو¿ پر زیادہ توجہ دینی چاہیے گھر سے باہر نکلنے پر ماسک لگانا ضروری ہے ۔کووڈ قواعد کی تعمیل کریں ایک انگریزی میں کہاوت ہے ۔پرونشن از بیٹر دین کیور!
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں