پیٹرول -ڈیزل قیمتیں گھٹانے کا سیاسی فیصلہ ؟

مرکزی حکومت نے دیوالی کے موقع پر پیٹرول -دیزل پر یکسائز ڈیوٹی گھٹا دی ہے پچھلے تین برسوں سے پہلی بار یکسائز میں کٹوتی کی گئی ہے اور ساتھ ہی روز برو ز بڑھتے تیل کے داموں کی وجہ سے بڑھی مہنگائی سے پریشان عوامو کو لمبے عرصے بعد بقدر راحت ملی ہے ۔ پیٹرول پا یکسائز ڈیوٹی 5روپئے اور ڈیزل پر دس روپئے کم کر دئیے گئے ہیں اس کے بعد بھاجپا حکمراں کئی ریاستوں میں بھی تخفیف کا اعلان کیا گیا ۔ ساتھ ہی یہ فیصلہ لوک سبھا کے تین اور ودھا ن سبھا کی 29سیٹوں پر ہوئے ضمنی چناو¿ کے نتائج آنے کے دو دب بعد لیا گیا نتیجوں کے جائزے میں کہا گیا کہ لوگ پیٹرول اور ڈیزل کی بڑھتی قیمتوں سے ناراض ہیں ۔ ایسے میں قیاس آرئیاں ہونے لگی ہیں کہ کہیں ان نتیجوں سے تو یہ فیصلہ تو نہیں لیا گیا کیونکہ اگلے سال پانچ ریاستوں میں چناو¿ہونے والے ہیں جس کے لئے سر گرمی بڑھ چکی ہے اگلے سال کے چناو¿ سب سے اہم بتائے جا رہے ہیں ۔ بی جے پی کے ایک نیتا سنیل چوٹالہ نے کچھ دنوں پہلے ہی مرکزی وزی پیٹرولیم کو ایک خط لکھا تھا انہیں کچھ اسباق سے سیاسی تجزیہ کٹوتی کے اس فیصلے کے پیچھے ایک سیاسی حکمت عملی کو دیکھ رہے ہیں تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ تیل کی قیمتوں میں کمی کو پانچ اہم اسباب سے مودی سرکار کا یہ ایک سیاسی فیصلہ ہے ۔ پہلا یہ دکھانا کہ مودی کو عام جنتا کی فکر ہے ۔ دوسرا : مرکزی سرکار ٹیکس گھٹاتی ہے لیکن ریاستیں نہیں گھٹاتی ہے ۔ ایسے میں اسے لوگوں کی ہمدردہ مل سکتی ہے ۔ تیسرا: بی جے پی کے لئے اتر پردیش کا چناو¿ بہت اہم ہے ، تو ایسے میں لوگوں کی چناوی وقت میں ناراضگی اسے مہنگی پڑ سکتی ہے ۔ چوتھا: ضمنی چناو¿ کے نتیجے اور پانچواں کورونا وبا سے پریشانی کے درمیان بڑھتی مہنگائی جس نے جنتا کی کمر توڑ دی ہے ابھی تک مودی سرکار نے لوگوں کی ناراضگی پر توجہ نہیں دی ۔ مگر اب شاید اسے احساس ہو رہا ہے کہ عام لوگوں کی ناراضگی کو کم کرنا ضروری ہے حالیہ ضمنی چناو¿ میں بھاجپا کو معمولی فائدہ ہوا ہے اور اسے آٹھ سیٹیں ملی ہیں پہلے سے دو زیادہ مگر ہماچل پردیش اور مغربی بنگال میں اسے زبردست جھٹکا لگا ہے ۔ کرناٹک میں بھی پارٹی کے وزیر اعلیٰ باسو رائے بومئی کے ضلعے میں ہار گئی ہے ۔ ضمنی چناو¿ کے نیتجے بھاجپا کی توقع کے مطابق نہیں رہے اس لئے مرکزی حکومت نے یقینی طور پر ان نیتجوںسے سبق لیا ہے ۔ بھاجپا ضمنی چناو¿ میں ناکام رہی ہے یہ فیصلہ اس ڈر سے لیا گیا کہ کہیں قلعہ ہاتھ نہ نکل جائے ۔ ایک طرف سیاسی تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ بھاجپا نے ان ضمنی چناو¿ میں اپنا گڑھ گنوا دیا تووہ اس لہر کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے ۔ 2022میں اتر پردیش ، اتراکھنڈ ، پنجاب ، گوا اور منی پور میں ضمنی انتخابات ہونے ہیں لیکن ان میں سب سے زیادہ اہم اتر پردیش کے چناو¿ ہیں کیونکہ کہا جاتا ہے کہ دہلی کا راستہ یوپی سے ہوکر ہی جاتا ہے ۔ گوا اترا کھنڈ بی جے پی کےلئے 2024میں عام چناو¿ کے حساب سے اہمیت رکھتے ہیں جب کہ اتر پردیش میں چناو¿ دو رنہیں اور لوگوں کی ناراضگی وہ نہیں جھیل سکتی کیونکہ ان کی آنچ دہلی تک آسکتی ہے ۔ اس لئے چناو¿ سے پہلے وہ ایسا کچھ نہیں کرنا چاہتی ہے جس سے لوگوں کی ناراضگی بڑھے لیکن دیپوالی پر ہی کیوں یہ اعلان کا وقت اہم اس لئے ہے کہ لوگ اپنی پریشانی بھول کر تیہوار مناتے ہیں ایسے وقت میں دی گئی راحت لمبے وقت تک یاد رہتی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!