آرین معاملے سے ثمیر وانکھیڑے کی چھٹی!

نارکوٹکس کنٹرول بیورو(این سی بی) ممبئی کے زونل ڈائرکٹر ثمیر وانکھیڑے کروز ڈرگس معاملے کی جانچ سے ہٹا دئیے گئے ہیں ۔اس معاملے میں آرین خان کو این سی بی نے گرفتار کیا تھا اب معاملے کی جانچ ان کی جگہ این سی بی دہلی ہیڈ کوارٹر میں تعینات ڈی ڈی جی سنجے کمار سنگھ کریں گے اس کے ساتھ ہی مہاراشٹر کے وزیرنواب ملک کے داماد سے جڑے اس معاملے سمیت چھ کیس وانکھیڑے کی جگہ دہلی ٹیم کو سونپ دئیے گئے ہیں ۔دہلی ٹیم نے اپنا کام سنیچر سے شروع کر دیا ہے ساو¿تھ ویسٹ زون کے ڈی ڈی جی مکا اشوک جین نے بتایا کہ ان چھ معاملوں کی جانچ دہلی ٹیم کو سونپنے کا حکم این سی بی کے ڈائرکٹر جنرل ایس این پردھان نے دیا ہے ۔وانکھیڑے کے خلاف رشوت اور جبراً وصولی کے مبینہ کیس کی جانچ شروع کی گئی جس کے ایک ہفتہ بعد تفتیشی ٹیم سے انہیں ہٹا دیا گیا ۔بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کسی بھی افسر کو موجودہ کام کاج سے نہیں ہٹایا گیا ہے اور جب تک اس کے متبادل کوئی خاص حکم نہیں دیا جاتا تب تک وہ ضرورت کے مطابق برانچ کی جانچ میں مددگار بنے رہیں گے ۔این سی بی پچھلے 15 مہینوں سے سرخیوںمیں ہے ۔14 جون 2020 کو اداکار شسانت سنگھ راجپوت کی موت کے بعد اگست 2020 میں اس کیس کی جانچ ڈرگس کے اینگل سے شروع ہوئی ۔وہیں سے این سی بی کے تیور بدل گئے ۔2017-18 اور 2019 یعنی تین سال میں جس ایجنسی نے کل ملا کر 90 کیس درج کئے تھے اور 143 لوگوں کو گرفتار کیا تھا اسی ایجنسی نے جون 2020 سے ستمبر 2021 تک 15 مہینوں میں ہی 129 کیس درج کر ڈالے اور 279 گرفتاریاں کیں ۔چوکانے والی بات یہ ہے کہ اس دوران کئی مشہور ستاروں پر این سی بی (ثمیر وانکھیڑے نے شنکجہ کشہ اور انہیں لپٹ لیا اور وہ اہم رول میں تھے )دیپیکا پاڈوکون ،کرن جوہر ،شردھا کپور ،سارا علی اور بھارتی سنگھ ،ارجن رامپال ،آرین خان اور اننیا پانڈے شامل ہین ۔بتادیں قاعدہ کیا کہتا ہے ۔چرس گانجا ،ہیروئین جیسی 237 طرح کی نشیلی چیزوں کو بیچنا ،خریدنا ،رکھنا ،کھیتی کرنا اور اس کو کھانا سب غیر قانونی ہے ۔ڈرگس پارٹی کے بعد سے ہی وانکھیڑے پر الزاموں کا دور شروع ہوا ۔ممبئی ہائی کورٹ نے آرین کو ضمانت دے دی اور اس پر جو الزام لگائے گئے تھے وہ سب خارج کر دئیے گئے ۔ثمیر نواب ملک کے نشانہ پر آگئے جب کے ان کے داماد پر بھی وانکھیڑے نے کیس درج کر جیل میں ڈالا ہوا ہے ۔وانکھیڑے کے خلاف مسلسل انکشاف کر رہے این سی بی لیڈر نے کہا ان کے خلاف 26 معاملوں کی شکایت آئی تھی اس لئے ان سبھی کی الگ الگ جانچ ہونی چاہیے ابھی تو یہ شروعات ہے آگے کیا کیا ہوتا ہے ؟سسٹم صاف ستھرا بنانے کے لئے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے ادھر دہلی سے آئی ٹی ٹیم جس کی قیادت آئی پی ایس افسر سنجے کمار سنکھ سے یہ پوچھے جانے پر کیا معاملوں کی دوبارہ جانچ ہوگی تو ان کا کہنا تھا آگے کی جانچ ہوگی کسی بھی افسر کو ان کے موجودہ کام کاج سے نہیں ہٹایا گیا ہے اور جب تک اس کے برعکس کوئی آرڈر نہیں کیا جاتا تب تک وہ ضروت کے مطابق اپنا کام جاری رکھیں گے اور جانچ میں بھی مدد دیں گے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!