کسی کو بھوکے پیٹ نہیں سونے دیںگے !

کورونا کے چلتے لاکھوں مزدور دیہاڑی والے شہروں کو چھوڑ کر اپنے آبائی گھروں کے لیے شہر چھوڑ کر جا رہے ہیں ان کے لیے ریاستی سرکاریں کھانے پینے کا انتظام کر رہی ہیں لیکن پورا دیش آج ان کی مدد کے لیے کھڑا ہوگیاہے ۔لاک ڈاو ¿ن ہوتے ہی لوگوں کو ڈر ستانے لگا تھا کہ اب ان کا گزربسر کیسے ہوگا کھانے پینے کے سامان کی قلت ہوجائےگی وغیرہ وغیرہ ۔شروعاتی دودنوں میں کافی ہائے توبہ مچی رہی لیکن اب آہستہ آہستہ پورادیش ان کے ساتھ کھڑا ہوگیا لوگوں کو ان کی ضرورت کا سامان مہیہ کرایا جارہا ہے اکثر پولیس کو لیکر ہمارا نظریہ منفی رہتا ہے لیکن کورونا کے خلاف جنگ میں ہر پولیس والا تن من سے لگاہوا ہے ۔لکھنو ¿ کی سڑکوں پر ایسا ہی نظارہ دکھائی دیا ۔کیاسپاہی کیاافسر سب ضرورت مندوں کو اپنے ہاتھوں سے کھانادیتے نظر آئے اور لوگوں کو کورونا سے بچاو ¿ کے بارے میں سمجھاتے ہوئے نظرآئے ۔کانپور میں ہوم ڈیلیوری کی شروعات جمعرات سے ہوئی پولیس نے تاجروں کی مدد سے تمام اپارٹمنٹس میں ضروری سامان بھجوایا اور انڈیا گروپ سے وابسطہ رضاکاروں نے غریبوں کو کھانا پہونچایا ۔ہلدوانی اور رودر پور پولیس نے انسانیت کی مثال پیش کی سڑک پر بھوکے پیاسے لوگوں کاایک واحد سہارا ان متر پولیس والے ہی ہیں وہ غریبوں کوکھاناکھلا رہے ہیں ۔واگیسور میں تعینات ایس پی روچیتا جوا ل کی پہل پر متر پولیس حاملہ عورتوں کو اسپتال اور وہاں سے گھر پہونچانے میں مدد کررہی ہے ۔وارانسی میں پولیس کی پی سی آر وین گھر گھر راشن دودھ و ضروری سامان پہونچا رہی ہے اور اس کام میں شہر کے تھوک تاجر اور الہ آباد انتظامیہ نے غذائی سپلائی کی پریشانیوں کو دیکھتے ہوئے کنٹرول روم قائم کیا ہے اور آن لائن خریدار ی کے ذریعے شہر سے سامان منگائے جا رہے ہیں اس لیے پانچ سو ٹرکوں سے سامان منگوایا گیا اور اب راچی میں انتظامیہ نے لوگوں کے گھروں تک دوادودھ اور بریڈ پہوچانے کا فیصلہ کیا ہے۔ایک ٹیم بنائی گئی اس پر آرڈر کرتے ہی 24گھنٹے میں سامان پہونچادیے جائیںگے لایسے ہی دھنواد کے شہر کے ڈیلیوری سینٹروںپ ر سامان کی مانگ کے آرڈر اچکے تھے ۔آگرہ میں لاک ڈاو ¿ن ہے جگہ جگہ پولیس کی سختی ہے کوئی بھوکا پیٹ نا سوئے اس کے لیے لڑکوں نے بیڑا اٹھایا ہے یہ ہر اس شخص کو کھاناپہونچا رہے ہیں جو بھوکا ہے ان کاکہنا ہے کسی کو بھوکے پیٹ نہیںسونے دیںگے ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟