100دن بعد خالی کرائی گئی شاہین باغ کی سڑک!

شاہین باغ میں سی اے اے کے خلاف 100دنوں سے جاری دھرنے کو پولیس نے منگل کے روز ہٹا دیا اور اس نے سڑک کو بحال کرنے کے لئے صبح 5بجے سے کاروائی شروع کی ا س دوران پولیس اور دھرنے پر بیٹھی عورتوں کے درمیان تھوڑی دیر تک نوک جھوک ہوئی لیکن پولیس نے جلد حالات پر قابو پا لیا ایک گھنٹے کے بعد مظاہرے کی جگہ سے بھار ت کا نقشہ اور انڈیا گیٹ اسٹیچو اور جے سی بی کی مدد سے ٹینٹ ہٹا دیے گئے ۔صبح پانچ بجے پولیس او ر سی ار پی ایف کے کافی جوان تعینات تھے ۔اور کاروئی سے پہلے پولیس نے شاہین باغ کی اور ابوالفضل کی تمام گلیوں کو بند کر دیاتھا اور جوان تعینات کردیے گئے تھے تاکہ کسی طرح کاہنگامہ ناہوپائے ۔کاروائی سے پہلے پولیس کے اعلیٰ افسران نے مظاہر ہ کی جگہ پر بیٹھی عورتوں کو سمجھانے کی کوشش کی تھی اور انہوں نے کوروناوائرس کے خطرے سے بھی آگاہ کیا اور کہا کہ اس حالت میں عورتوںکا بیٹھنا خطرناک ہے لیکن عورتوں نے پولیس کے اعلیٰ حکام کی ایک ناسنی اور ہٹنے سے انکار کر دیا پھر مجبور ہوکر پولیس مہیلا بٹالین کی ٹکڑی لگائی گئی اور اس نے آہستہ آہستہ عورتوں کو ہٹانے کی کاروائی شروع کی تواسوقت شاہین باغ کی گلیوںمیںکشیدگی بڑھ گئی ۔لو گ گھروں سے گلیوں کی طرف بھاگنے لگے ۔کچھ لوگوں نے پولیس کے قدم کے خلاف گلی کے اندر ہی دھرنا دینا شروع کر دیا لیکن پولیس نے سمجھایا اور کچھ مظاہرین کو حراست میںلے لیا پولیس کے اعلیٰ حکام بھی ملنے آئے تھے ان کا کہناتھا کہ ہم نے انہیں بہت سمجھانے کی کوشش کی کہ دہلی میں دفعہ 144لگی ہوئی ہے اورکہیں بھی ایک وقت میں پانچ لوگ نہیںکھڑے ہو سکتے اور کورونا وائرس کو لیکر احتیاط برت رہے ہیں ۔مظاہرے میں بیٹھی عورتوں کے ساتھ بدسلوکی کا الزام بھی لگایاگیا ۔ایسے ہی پولیس نے جعفرآباد پلیہ سے ٹھیک پہلے سیلم پورمیں سی اے اے پر این آر سی کےخلاف جاری دھرنے کو ختم کرایا اس کے بعد شاہین باغ میں یہ دھرنا ختم کرایا گیا۔پولیس نے کچھ لوگوں کو حراست میں لیا لیکن معاملہ ضمانتی ہونے کے سبب چھوڑ دیا گیا ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!