میڈم انھیں چھوڑنا مت:نربھیا کی آخری خواہش!

میڈم انھیں چھوڑنا مت نربھا کی آخری خواہش میرے دل میں پوری طرح بس چکی تھی یہ کہنا ہے چھایا شرما کا جو اسوقت ڈی سی پی ساو ¿تھ تھیں اور انہیں کے دائرے اختیار میں نربھیا کانڈ ہوا تھا اگر نربھیا کے قاتلوں کو پھانسی ہوئی تو اس میں چھایاشرما کا بہت اہم ترین تعاون رہا انہوں نے بتایا ایک خاتون افسر ہونے کے ناطے میں ایک ماں اور بہن کی شکل میں نربھیا کے درد کوسمجھ سکتی تھی ۔واردات والے دن سے ہی میں نے اور میری ٹیم نے پختہ عزم کر لیا تھا کہ وہ ملزمان کو کسی بھی صور ت میں قانون کے سکنجے سے بچنے نہیں دیںگے ۔پولیس کی ٹیم ورک اور عدالت میں پیش ثبوتوں کو پختہ طریقے سے رکھنے والے وکیلوں کی محنت سے اس مقدمہ میں کامیابی مل سکی اس وقت کے ڈی سی پی ساو ¿تھ چھایہ شرماجو اس وقت نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن میں بطور ڈی آئی جی معمور ہیں کہنا ہے کہ نربھیا معاملہ ابھی تک کا ایسا معاملہ ہے جس میں درندگی کی سبھی حدوں کو پار کر دیاتھا وہ بتاتی ہیں پی سی آر کال ملنے کے بعد 16دسمبر کی دیررات سیدھے سب درجن ہسپتال پہونچی تھی اور وہاں موجود ڈاکٹر اور پولیس ملازمین سے متاثرہ کے حالات جاننے اور کبھی اس کو انصاف دلانے اور ملزمان کو پکڑنے کا بیڑاا ٹھاتے ہوئے پورے ضلعے کی ٹیم کو الگ الگ ذمہ داری سونپی اس وقت ڈیفنس کالونی کے اسٹاف میر ی جیکر کو متاثرہ کو خاندان کے ساتھ لگایاتھا اور وہ نوجوان افسر تھیں چھایہ شرمانے بتایا کہ نربھیا سے 4-5بار ملنے کا موقع ملاتھا ۔لیکن نربھیا نے ایک بار جب نربھیا بولنے کی حالت میں تھی اس نے کہا تھا میڈم انھیں چھوڑنا مت یہ بات اس کی میرے دل و دماغ پر چھا چکی تھی ملزمان میں سے کسی ایک کو نربھیا نے کاٹا تھا اور کچھ کو ناخون بھی مارے تھے جس کی تصدیق بعد میں ہو گئی تھی ٹیم کی سخت محنت کے چلتے پورے ثبوت بھی اکٹھے کیے گئے اور ان کی کڑی سلسلہ وار جوڑتے ہوئے چارشیٹ تیار کی گئی ۔نچلی عدالت اور ہائی کورٹ میں وکیل راجیو موہن اور اے ٹی انصاری مادھو خرانہ اور دیگر نے پولیس کے موقف کو اتنی مضبوطی سے رکھا کہ ملزمان پر قصور ثابت ہو گیا اور نربھیا کی خواہش کو کامیابی ملی ہم چھایہ شرما اور ان کی پوری ٹیم کو سلام کرتے ہیں اور ہمیں ایسے پولیس افسران پرفخر ہے ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!