نیوز پیپر سے نہیں پھیلتا کورونا وائرس ،یہ سچ ہے ؟

اخبارات ہماری زندگی کا اٹوٹ حصہ بن گئے ہیں ۔لاک ڈاو ¿ن میںاخبارات کی چھپائی متاثر ہوئی ہے ۔جو اخبارات چھپ رہے ہیں لیکن وہ لوگوں تک نہیں پہونچ پا رہے ہیں ۔اس کی سب سے بڑی وجہ ہاکروں کے ذریعے اخبارو ں کو نا اٹھانا ۔اس کی پہلی وجہ تو یہ ہے کہ گھر سے نکلنا مشکل ہوگیا ہے دوسرا ہاکروں کو اخبار چھونے سے ڈر لگتا ہے کہ ان کے ذریعے سے انہیں کوئی نقصان ناہو جائے اب لاک ڈاو ¿ن کی وجہ سے چیزوں کی ڈھلائی پر لگی روک اب ہٹ گئی ہے اب تک صرف ضروری چیزوں کی ڈھلائی کو اجازت دی گئی تھی ۔سبھی ریاستوں کے چیف سکریٹریوں کے لیے جاری ایک خط میں مرکزی ہوم سکریٹری اجے بھلا نے کہا کہ پرنٹ میڈیا تقسیم اور نشرواشاعت سے جڑے سبھی معاملوں میں آتے ہیں یعنی روشنائی پلیٹ نیوز پرنٹ سے لیکر ملازم تک اس زمرے میںآئیں گے ۔پچھلے دنوں یوں تو کئی ضروری چیزوں کی ڈھلائی کی ھدایت تھی ۔پرنٹ میڈیا بھی ضروری سروس میں شامل ہے لیکن اس سے منسلک کئی چیزوں کی ڈھلائی میں مشکلیں آرہی تھیں یہاںتک کہ پرنٹ میڈیا میں کام کرنے والے ملازمین کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا ۔ہاکروں کو گھر سے اخباروں کی تقسیم کرنے میں مشکلیں آرہی تھیں جبکہ سرکار کے ساتھ ماہرین کی طرف سے بار بار کہا جارہا ہے کہ اخبارپوری طرح محفوظ ہیں اور اس سے انفکشن کاخطرہ نہیں ہے۔بہرحال اتوار کو چیف سکریٹریوں کو جاری خط میں ہوم سکریٹری نے صاف صاف کہا کہ پرنٹ میڈیا کی سپلائی چین سے وابسطہ سبھی چیزوں کی ڈھلائی پر کوئی پابندی نہیں ہے کوئی روک نہیں ہے ۔اس خط میں بتایا گیا صابن ،سنیٹر ی پیڈس ،باڈی واش،سیمپو ،ڈٹرجنٹ کے علاوہ ملک فوڈ جیسی چیزیں بھی شامل ہیں ۔ریڈ کراس سوسائٹی بھی اس میں شامل ہے ۔کورونا کو ہرانے کے لیے آپ کے پاس کئی جانکاری ضروری ہیں اخبار سے ہم یہ ہی کوشش کر رہے ہیں کہ ساتھ ہی ہم ان افواہوں کی تردید کرکے صحیح تصویر پیش کرنے کی کوشش کریں ۔تمام اخبار چھپ رہے ہیں آج ہی آپ اپنے ہاکر کو یہ سب جانکاری دیں اور اسے سمجھائیں کہ وہ اخبار ڈالناشروع کرے اس میں کسی طرح کاکوئی خطرہ نہیں ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟