تلیغی جماعت کیا ہے؟

ان دنوں نظام الدین میں تبلیغی جماعت کا مرکز اخباروں کی سرخیوں میں ہے مرکز میں رہنے والے 9لوگوںکو کورونا وائرس سے دیش کے الگ الگ حصوں میں موت کا شکار ہونا پڑا جبکہ 24لوگوںمیں وائرس پایاگیا ۔یہاں سے نکالے لوگوں کو اسپتال میں بھرتی کرایاگیا ہے ۔جبکہ 700لوگوں کو الگ تھلگ جگہ میں رکھا گیا ہے ۔یہ مرکز جس لیے بنایاگیاہے یہ کیا ہے ؟اور کون ہے تلیغی جماعت؟ یہ ایک مذہبی ادارہ ہے جو 1920سے چلا آرہا ہے دہلی کے نظام الدین علاقے میں اس کا صدر مقام ہے جسے مرکز بھی کہتے ہیں مولاناآزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے چانسلر رہے جعفر سریش والا تلیغی جماعت سے برسوں سے جڑے ہیں ۔عوام کے مطابق یہ دنیا کی سب سے بڑی مسلمانوں کی تبلیغی جماعت ہے اور اس کے دنیا بھر کے 140ملکوں میں مرکز ہیں ۔بھارت کے سبھی بڑے شہروں میں ا س کا مرکز ہے ان مراکز میں سال بھراجتماع چلتا رہتا ہے اور جماعت کے ماننے والے لوگ آتے جاتے رہتے ہیں ۔کورونا وائرس کے انفکشن کے پوزیٹو معاملے پائے جانے کی خبر اس وقت پھیلی جب وہاں اجتماع چل رہا تھا اس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شامل ہونے آتے ہیں ۔یہ اجتماع 3سے 5دن تک چلتا ہے ۔مارچ کے مہینے میں بھی یہاں کئی ریاستوں سے لوگ اجتماع کے لیے آئے تھے۔جن میں کئی غیر ملکی بھی تھے ۔بھارت کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی اجتماع اسی وقت چل رہا تھا حالانکہ بیرون ممالک میں کورونا کے چلتے ان کے اجتماع پر روک لگا دی گئی تھی ۔لیکن دہلی میں ایسا نہیں ہوا تازہ واقعہ کو دیکھتے ہوئے پیر کی دیر رات تبلیغی جماعت نے پریس نوٹ جاری کیا اس کے مطابق ان کا پروگرام سال بھر پہلے طے ہوا تھا جب وزیراعظم نے جنتا کرفیو کا اعلان کیا تب تبلیغی جماعت نے اپنے یہاں چل رہے پروگرام پر روک لگا دی تھی ۔لیکن مکمل لاک ڈاو ¿ن کے پہلے بھی کچھ ریاستوں نے اپنے یہاں سے گزرنے والی ٹرینیں او ر بس سروس روک دی تھی اگر ایسا نا ہوتا تو یہ لوگ واپس جا سکتے تھے اور ان کو واپس بھیجنے کا پورا انتظام تبلیغی جماعت انتظامیہ نے کیا ہوا تھا لیکن اس کے فوراً ہی بعد وزیراعظم نے مکمل لاک ڈاو ¿ن کااعلان کر دیا جس کی وجہ سے کئی لوگ واپس نہیں جا سکے ۔اورر وہ وہیں مرکز میں رہے ۔پریس ریلیز میں ایسے ہی لوگوں کی تعداد ایک ہزار بتائی گئی ہے ۔یہ پورا معاملہ پولیس تک 24مارچ کو پہونچا اور اس وقت اس نے مرکز کو بند کرنے کا نوٹس بھیجا یہ وہی تبلیغی جماعت ہے جس کا ایک اجتماع ملیشیہ کے کولالم پور کی ایک مسجد میں 27فروری سے ایک مارچ تک ہوا تھا ایسی کئی میڈیا رپورٹس سامنے آئی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ اس پروگرام میں شامل ہونے آئے لوگوں نے وسط مشرق وسطی کے کئی دیشوںمیں کورونا وائرس پھیلایا ہے ۔الجزیرا کی رپورٹ کے مطابق کورونا کے جتنے معاملے پائے گئے ہیں ان میں سے دو تہائی حصہ تبلیغی جماعت کے اجتماع کے حصے بنے تھے ۔برونئی میں کل چالیس میں سے 38لوگ اسی مسجد کے پروگرام میں شامل ہونے والے کورونا سے متاثر پائے گئے پاکستان کے ڈون اخبار کے مطابق تبلیغی جماعت کے پروگرام میں شامل کئی لوگوں سے ان کے دیش میں کورونا کا انفکشن پھیلا ۔دہلی میں تقریباً 1200لوگوں نے شرکت کی تھی جس میں 500لوگ بیرون ملک سے تھے ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!