بیرون ملک سے آئے15لاکھ مسافروں پر گہری نظر!

گزشتہ 18جنوری سے 23مارچ2020کے درمیان بیرون ملک سے 15لاکھ آئے مسافر بھار ت میں اترچکے ہیں اب مرکزی حکومت نے ریاستوں سے کہا ہے جو بھی لوگ بدور این آر آئی بھارت آئے ہیں ان پر نگا ہ رکھی جائے۔کیونیٹ سکریٹری راجیو گاوا نے سبھی ریاستوں اور مرکزی انتظام ریاستوں سے کہا ہے کہ پچھلے دو مہینوں کے درمیان 15لاکھ سے زیادہ مسافر دوسرے ملکوں سے آئے ہیں لیکن کووڈ19-کی نگرانی کرنے والے ادارے اور مسافروں میں فرق ہے ایسے میں ریاستی سرکاروں کو کمرشل اڑانوں پر پابندی سے پہلے ایسے مسافروں پر گہری نگاہ رکھیں ۔بیورو آف ایمگریشن نے ریاستوں اور مرکزی حکمراں ریاستوں سے ان مسافروں کی تفصیل مانگی ہے ۔تاکہ کورونا وائرس کے پیش نظر ان پر نگرانی رکھی جانے کی ضرورت ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ ریاست اور مرکزی حکمراں ریاستوں کو جتنے مسافروں پر نگرانی رکھنی چاہیے تھی ا س سے کم لوگوں پر نگرانی رکھی جارہی ہے ۔لہذا اس معاملے میںکسی طرح کی چوک نہیں ہونی چاہیے ۔مقامی شہریت کنٹرول بورڈ کو لوگوں نے بیرون ملک سے آئے لوگوں کے بارے میں کنٹرول روم کو مطلع کیا تھا ۔یہ تعداد 400کے قریب ہے ان میں سے 200شکایتیں صحیح پائی گئی ہیں اور بیرون ملک سے لوٹے 150لوگوں کو کوانٹرائن مراکز میں بھیجا گیا ہے ۔وادی میں پائے گئے کورونا وائر س سے متاثرمریض یا تو بیرون ملک سے لوٹے یا پھر وائر س سے متاثر لوگوں کے رابطے میں آگئے جس کی وجہ سے کورونا وائرس پھیلا ۔حال ہی میں ایک رپورٹ میں بتایاگیا کہ وہ اپنی بیماری چھپانے کے لیے پہلے سے ہی پیراسیٹا مول کی دوائیں لے رہے تھے ۔ڈاکٹروں کی مانیں تو انفکشن چھپانے کا یہ کافی خطرناک طریقہ ہے کیونکہ پیراسیٹا مول سے 4سے6گھنٹے بخار کنٹرول میں رہتا ہے اور پھر تیز ہوجاتا ہے ایسے لوگ سماج اور دیش سے دھوکا کرکر رہے ہیں کہا تو یہ بھی جارہا ہے کہ پنجاب میں ہندوستانی این آر آئی بھی ہیں وہ بھی دیش میں آنے کے بعد چھپے ہوئے ہیں ان کی تلاش ہو رہی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟