ملائم سنگھ یادو بنام اکھلیش یادو

اترپردیش میں حکمراں پارٹی سماجوادی پارٹی کے اندر کھینچ تان بڑھتی جارہی ہے۔ ایک طرف باپ بیٹے یعنی ملائم سنگھ یادو اور اکھلیش یادو میں ٹکراؤ چل رہا ہے تو دوسری طرف ورکر اور چھٹ بھیا نیتا اعلی کمان سے بغاوتی سر دکھانے سے باز نہیں آرہے ہیں۔ نتیجہ یہ ہورہا ہے کہ بیچارے اکھلیش آدھا کام کرتے ہیں تو کوئی نہ کوئی ان کی ٹانگ کھینچ لیتا ہے۔ ملائم اور اکھلیش میں ٹکراؤ کا یہ عالم ہے کہ سپا چیف کے آبائی گاؤں سیفئی میں سالانہ ہونے والا کلچرل فیسٹول سے بھی اس مرتبہ وزیر اعلی اکھلیش یادو غائب رہے۔ حالانکہ مکھیہ منتری کے سیفئی مہا اتسو افتتاحی تقریب میں نہ پہنچنے کے بارے میں سرکاری طور سے تو کوئی جانکاری نہیں دی گئی لیکن پارٹی ذرائع کی مانیں تو اکھلیش پارٹی کے پردیش صدر بھی ہیں اس لئے ہو سکتا ہے کہ ان کے قریبی سمجھے جانے والے دو مسلم نوجوان لیڈر سنیل یادو اور سجن اور آنند بھدوریہ کے نکال دئے جانے سے صاف ہے کہ سجن سپا چھاتر سبھا کے قومی پردھان تھے جبکہ بھدوریہ لوہیا واہنی کے قومی صدر رہ چکے ہیں۔
ایٹہ کے پارٹی ایم ایل اے رامیشور یادو کے بیٹے سبوت یادو کو بھی ایتوار کو پارٹی مخالف سرگرمیوں کی وجہ سے پارٹی سے نکال دیاگیا ہے۔ 18 سال پہلے شروع ہوا سیفئی مہتسوپریش میں حکمراں یادو پریوار کا خاندانی جلسہ مانا جاتا ہے جس کی افتتاحی تقریب میں خاندان کے سبھی ممبران موجود رہتے ہیں۔ پچھلے بار بھی وزیر اعلی اکھلیش یادو اپنی ممبر پارلیمنٹ بیوی ڈمپل اور بچوں کے ساتھ موجود تھے۔یہ تقریب 11 جنوری تک چلے گی جس میں پاکستانی گلوکار راحت فتح علی خاں اور غزل گو پنہاز مسانی اور بالی ووڈ کے بہت سے ایکٹر اپنے پروگرام پیش کریں گے اور کئی طرح کے کلچرل پروگرام بھی ہوں گے۔ دراصل پارٹی لیڈر شپ ریاست کی 74 ضلع پنچایتوں کے پردھانوں کے عہدے جیتنے کے لئے یہ ممکنہ داؤ چل رہی ہے۔ پارٹی نے ابھی تک69 ضلعوں کے لئے امیدوار اعلان کر دئے ہیں۔ سہارنپور ضلع میں پارٹی کے لیڈر آپس میں لڑ رہے ہیں۔ ایسے میں لیڈر شپ کو اس ضلع میں چناؤ میں جیت حاصل کرنے کو لیکر شش و پنج بنا ہوا ہے۔ ادھر پارٹی کے ذریعے اعلان کردہ امیدواروں کو لیکر زیادہ تر اضلاع میں سبھی ممبر اسمبلی اور دیگر ذمہ دار لیڈر ہی کھل کر بغاوت پر اتر آئے ہیں۔ اور ممبر اسمبلی اور نیتا اپنی بیوی بیٹے، بھائی بھتیجوں کو چناؤ لڑوانے کی جگت بٹھانے میں لگے ہیں۔ضلعوں میں بغاوت اس قدر بڑھ رہی ہے کہ اسمبلی پارٹی کے اعلان کردہ امیدواروں اور ان کے رشتہ داروں کے ساتھ مار پیٹ تک پر اتر آئے ہیں۔ سماجوادی پارٹی کے قومی صدر ملائم سنگھ یادو کی بار بار کی گئی نصیحتوں کے باوجود سماجوادیوں کا خیمہ گروپ بندی کا شکار ہے۔ ملائم کی ہدایت پر شیو پال کارروائی کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ اس کا سیدھا اثر اکھلیش سرکار کی کارگزاریوں پر رہا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟