پرانے بھروسے مند روس سے رشتوں میں نیا باب!

روس ایک ایسا ملک ہے جس نے ہندوستان کا ہمیشہ ساتھ دیا ہے۔ کئی موقعے آئے جب بھارت اپنے آپ کو اکیلا محسوس کررہا تھا۔ پہلے سوویت یونین اور پھر بعد میں روس نے بھارت کو تنہا ہونے سے وزیر اعظم نریندر مودی کے روس دورے سے پرانے دوست کے ساتھ نئے رشتوں میں تازگی آگئی ہے۔ آج ایک طاقتور اور بااثر دیش کے طور پر ابھر رہے روس کے صدر ودلایمیر پوتن کی قیادت میں نئی توانائی ملی ہے۔ ہمارے وزیر اعظم کی طرح پوتن بھی دلیر لیڈر ہیں جو کوئی بھی قدم اٹھانے سے نہیں گھبراتے،ضرورت کے حساب سے جو بھی قدم روس کے مفاد میں ہو اٹھا لیتے ہیں، چاہے کسی کو پسند آئے یا نہیں۔یہ بھی صحیح ہے سوویت یونین کی تقسیم کے بعد امریکہ آج ترجیحات کے حساب سے اول ہوگیا ہے۔ بھارت ۔ روس کی دوستی پرانی اور آج بھی برقرار ہے۔ وزیر اعظم مودی اور روسی صدر ولادیمیر پوتن نے 16ویں ہند۔ روس چوٹی کانفرنس کے موقعے پر ڈیفنس اور نیوکلیائی سمجھوتوں سمیت کل16 معاہدوں پر دستخط کئے۔ معاہدوں کے بارے میں غور کریں تو وہ مودی کے ’’میک ان انڈیا‘‘ کے پیش نظر بھارت میں اقتصادی خاکے کو مضبوطی دیتے ہیں۔ سب سے پہلے اہم یہ ہے کہ جو بھی سمجھوتے بھارت اور روس کے درمیان ہوئے ہیں ڈیفنس توانائی اور تجارت سے وابستہ ہیں۔ توانائی کے حامل ملک بھارت کے لئے نیوکلیائی بھٹیوں کے قیام میں بھارت کو توانائی بڑھانے میں مدد دے گا۔ بھارت کے لئے یہ انتہائی ضروری ہے وہیں ڈیفنس سیکٹر میں کامیودوف 226 ہیلی کاپٹر کا دیش میں بننے اور ایس۔400 ہوائی ڈیفنس تکنیک پانے کے ساتھ ساتھ نیوکلیائی ضروریات کے لئے ہوئے معاہدے ہماری ڈیفنس صلاحیت کو بڑھاوا دیں گے۔ آج بھی ہمارے ڈیفنس سیکٹر میں سب سے زیادہ انحصار روسی سازرو سامان پر ہے۔ اسپیئر پارٹس بھی بھارت کیلئے ضروری ہیں۔ جہاں تک کاروبار کی بات ہے تو کاروبار بھی 10 بلین ڈالر سے بڑھ کر 30 بلین ڈالر کا نشانہ رکھا گیا ہے۔ روسی کمپنیاں بھارت میں اپنا کاروبار بڑھائیں گی جس سے نہ صرف دیش میں اقتصادی ترقی ہوگی بلکہ نئے روزگار کے مواقعے ملیں گے۔ ان معاہدوں کی عالمی پس منظر میں کہیں زیادہ اہمیت ہے۔ ہندوستانی بر صغیر سے رہ کر وسطی ایشیا کی جغرافیائی نیوکلیائی حالات جس تیزی سے بدل رہے ہیں اس میں بھارت۔ روس دوستی کی اپنی ہی اہمیت ہے۔ چین کے بڑھتے اثر کو روکنے کے لئے نریندر مودی نے جو ہند۔ روس اور جاپان سے ملا کر ایک گروپ بنایا اس میں ضرور مدد کرے گا اورآئی ایس کے بڑھتے اثر کو روکنے میں روس ۔بھارت کا اتفاق دہشت گردی انسداد کمپین میں مدد کرے گا۔روس کے لئے بھارت کیحمایت اس وقت پوتن کے لئے بھی ضروری ہے کیونکہ اس کے شام میں مداخلت سے مغربی ممالک خاص کر امریکہ ناراض ہیں۔ مودی کی موجودگی اور پائیدار اجتماعیت اور کثیر المقاصد دنیا کے سانجھے دار اور بھارت کی قدم بقدم ترقی طے کرنے میں جس طرح روس کی نشاندہی کی ہے، اس سے نہ صرف یقینی طور پر بلکہ ہند۔روس کی پرانی دوستی تازہ ہوئی ہے جبکہ دنیا کے اس وقت دو سب سے بڑے نیتاؤں نے مل کر ساری دنیا کو نیا اشارہ دیا ہے۔ مودی کا کامیاب دورہ روس کی سراہنا کرتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟