ایماندار، صاف ستھری سرکار کا دعوی کھوکھلاثابت ہونے لگا

ایماندار اور سوچھ سرکار دینے کے وعدے سے شری اروند کیجریوال دہلی اسمبلی چناؤ میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئے تھے۔ ان کی ایسی جیت ہوئی تھی جو پہلے کبھی کسی بھی سیاستی پارٹی کو نہیں ملی تھی لیکن دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ اقتدار پانے کے کچھ ہی وقت میں اس سرکار کی کارگزاری، انتظامیہ اور ایمانداری کی پول کھلنے لگی ہے۔ جب سے اقتدار میں کیجریوال آئے ہیں وہ دوسروں پر تو بے بنیاد الزامات لگا کر بدنام کرنے میں جٹے رہتے ہیں لیکن اپنے آنگن میں کیا ہورہا ہے، یہ دیکھنے کی کوئی ضرورت نہیں سمجھتے۔ کرپشن کی تازہ مثال ہمارے سامنے آٹو پرمٹ گھوٹالہ آیا ہے۔ دہلی میں آڈ۔ ایون فارمولے کو نافذ کرنے کے لئے دہلی سرکار نے 10 ہزار نئے آٹو پرمٹ کی منظوری دی تھی۔ وہ جھگڑے کی بھینٹ چڑھتا نظر آرہا ہے۔ آٹو پرمٹ میں دھاندلی برتنے کے الزام میں محکمہ ٹرانسپورٹ نے 3 افسروں کو معطل کردیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ فرضی پتے پر آٹوپرمٹ جاری کئے گئے تھے۔ اس درمیان دہلی حکومت نے نئے جاری کئے 932 پرمٹ منسوخ کردئے ہیں۔ وزیر اعلی اروند کیجریوال نے قبول کیا ہے کہ پرمٹ دینے میں دھاندلی ہوئی ہے۔ بھاجپا نیتا ویجندر گپتا نے پریس کانفرنس کرکے کہا کہ دہلی کا آٹو گھپلا سرکار کی ملی بھگت سے ممکن ہوا ہے۔ انہوں نے مانگ کی کہ اس گھوٹالے کی گہرائی سے منصفانہ جانچ ہوگی تو سرکار میں بیٹھے وزیر ، ممبر اسمبلی اور عام آدمی کے بہت سے ورکروں کے ذریعے کیا گیا کروڑوں روپے کا کرپشن سامنے آئے گا۔ آڈ۔ ایون اسکیم کی آر میں دہلی سرکار نے 10 ہزار نئے آٹو پرمٹ جاری کرکے عوام کو سہولیت دینے کے نام پر کروڑوں روپے کا گھوٹالہ کیا ہے۔ جنتا کے سامنے کرپشن کے اس معاملے کے اجاگر ہونے پر چھوٹی مچھلیوں کو معطل کرکے دہلی سرکار اپنا دامن بچانا چاہتی ہے۔ دوسری طرف بی جے پی ایم پی منوج تیواری نے طاہر پور میں واقع راجیو گاندھی سپر اسپیشلٹی ہسپتال میں کرپشن کا معاملہ اٹھایا ہے اور اس کے لئے وزیر اعلی کیجریوال کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا ہے کہ ہسپتال میں موڈیولر پری فیبریکیٹڈ آپریٹنگ روم سسٹم کیلئے جو ٹنڈر جاری کیا گیا تھا اس میں بجٹ سے زیادہ رقم کی ادائیگی کی گئی ہے۔جس کمپنی کو یہ ٹنڈر دیا گیا ہے وہ پہلے سے ہی داغی ہے۔ تیواری کا الزام ہے کہ ہسپتال سے ملی اطلاع کے مطابق دو معاملوں کے تقریباً11 کروڑ روپے کا گھوٹالہ ہوا ہے۔ اس سسٹم کے لئے الاٹ رقم 10 کروڑ 70 لاکھ تھی لیکن کمپنی کو14 کروڑ 95 لاکھ روپے دے دئے گئے۔ اسی طرح دوسرے معاملے میں جب ٹنڈر جاری کیا جارہا تھا تو اس کا بجٹ 12 کروڑ 70 لاکھ تھا۔ ہم نے اس پر سوال اٹھایا تو بجٹ الاٹمنٹ 99کروڑ ہوا لیکن اس معاملے میں بھی ادائیگی 14 کروڑ 45 لاکھ روپے کی گئی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!