جنگل راج کی یاد دلاتا بہار میں قانون و نظم
قریب ڈیڑھ مہینے پہلے پانچویں بار بہار کی کمان سنبھالنے والے گڈ گورننس بابو عرف نتیش کمار کی رہنمائی میں مہا گٹھ بندھن کے لئے سب سے بڑا مسئلہ ریاست میں بگڑتے قانون و نظم کا بن گیا ہے جو کہ لالو کے دور کے بہار میں جنگل راج کی یاد تازہ کرتا ہے۔ بہار میں پچھلے چار دنوں میں 3 قتل ہوچکے ہیں۔ بہار کے ویشالی ضلع میں ایک ٹیلی کمیونی کیشن انجینئر کی لاش ملی ہے۔ انکت جھا(42 سال ) نامی اس شخص کی گلا کاٹی لاش ملی تھی۔ پچھلے 4 دنوں میں یہ تیسرے انجینئرکا قتل ہے۔ دو دن پہلے دربھنگہ میں ایک پرائیویٹ کمپنی میں دو انجینئروں کا دن دہاڑے قتل کے بعد اپوزیشن پارٹیوں کو نتیش کمار کو آڑے ہاتھوں لینے کا موقعہ مل گیا۔ کہا جارہا ہے کہ ان تینوں کا قتل رنگ داری(زرفدیہ) نہ دئے جانے کے سبب ہوا ہے۔ اگر یہ صحیح ہے تو اس سے گڈ گورننس بابو کے دعوؤں کی پول کھولتی ہے۔ حیرانی اس بات کی ہے کہ ریاست میں 2005 سے سڑک پروجیکٹس سے وابستہ اس پرائیویٹ کمپنی نے رنگ داری کو لیکر اس کے انجینئروں کو دھمکائے جانے کی نہ صرف شکایتیں کی تھیں بلکہ جس جگہ اس کا کام چل رہا ہے وہاں کچھ سکیورٹی ملازم بھی تعینات کئے گئے تھے جنہیں بعد میں وہاں سے ہٹا دیا گیا۔ اس واردات میں نومبر 2003ء میں قومی شاہراہ اتھارٹی کے ہونہارانجینئر ستندر دوبے کے قتل کی یاد دلا دی ہے، جنہیں بدمعاشوں نے سڑک تعمیرات میں کرپشن کے خلاف وزیر اعظم کے دفتر کو شکایت کرنے کے سبب نشانہ بنایا تھا۔
انجینئروں کے قتل سے پہلے ایک ڈاکٹر کو بھی زر فدیہ کے لئے دھمکانے اور ان کے گھر کے قریب گولی مارنے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ یہ صحیح ہے کہ ابھی نتیش کمار اور لالو پرساد یادو کو اقتدار سنبھالے کچھ ہی دن ہوئے ہیں اور کسی طرح کا نتیجہ نکالنا صحیح نہیں ہوگا لیکن اس سے اتنا تو ثابت ہورہا ہے کہ اگر نتیش بابو نے بلا تاخیر ریاست میں قانون و نظم بہتر نہیں کیا اور قتل کا یہ سلسلہ جاری رہا تو پھر سبھی یہ کہنے پر مجبور ہوجائیں گے کہ بہار میں ایک بار پھر جنگل راج لوٹ رہا ہے۔ وزیر اعلی نتیش کمار نے ان واقعات کو کافی سنجیدگی سے لیا ہے۔ پیر کے روز محکمہ داخلہ کی جائزہ میٹنگ میں انہوں نے پولیس کے اعلی افسران سے دو ٹوک الفاظ میں کہا سرکار قانون کا راج قائم کرنے کے لئے عہد بند ہے۔ ہر حال میں جرائم کے واقعات پر لگام لگائیں۔ وزیر اعلی اتنے ناراض تھے کہ انہوں نے محکمہ داخلہ کے پریزنٹیشن کو بھی نہیں دیکھا۔ ظاہر ہے نتیش کمار کے ساتھ ہی لالو پرسادکو بھی یہ سمجھنا ہوگا کہ انہیں یہ مینڈینڈ ترقی اور گڈ گورننس کے لئے ملا ہے۔ جنگل راج کے لئے نہیں۔ اتحادی سرکار کی پہلی ترجیح یہ ہونی چاہئے کہ وہ جرائم پیشہ اور پھروتی مانگنے والے خطرناک گروہ کا خاتمہ کریں۔ اسی سے ان کی ساکھ بھی جڑی ہوئی ہے۔
انجینئروں کے قتل سے پہلے ایک ڈاکٹر کو بھی زر فدیہ کے لئے دھمکانے اور ان کے گھر کے قریب گولی مارنے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ یہ صحیح ہے کہ ابھی نتیش کمار اور لالو پرساد یادو کو اقتدار سنبھالے کچھ ہی دن ہوئے ہیں اور کسی طرح کا نتیجہ نکالنا صحیح نہیں ہوگا لیکن اس سے اتنا تو ثابت ہورہا ہے کہ اگر نتیش بابو نے بلا تاخیر ریاست میں قانون و نظم بہتر نہیں کیا اور قتل کا یہ سلسلہ جاری رہا تو پھر سبھی یہ کہنے پر مجبور ہوجائیں گے کہ بہار میں ایک بار پھر جنگل راج لوٹ رہا ہے۔ وزیر اعلی نتیش کمار نے ان واقعات کو کافی سنجیدگی سے لیا ہے۔ پیر کے روز محکمہ داخلہ کی جائزہ میٹنگ میں انہوں نے پولیس کے اعلی افسران سے دو ٹوک الفاظ میں کہا سرکار قانون کا راج قائم کرنے کے لئے عہد بند ہے۔ ہر حال میں جرائم کے واقعات پر لگام لگائیں۔ وزیر اعلی اتنے ناراض تھے کہ انہوں نے محکمہ داخلہ کے پریزنٹیشن کو بھی نہیں دیکھا۔ ظاہر ہے نتیش کمار کے ساتھ ہی لالو پرسادکو بھی یہ سمجھنا ہوگا کہ انہیں یہ مینڈینڈ ترقی اور گڈ گورننس کے لئے ملا ہے۔ جنگل راج کے لئے نہیں۔ اتحادی سرکار کی پہلی ترجیح یہ ہونی چاہئے کہ وہ جرائم پیشہ اور پھروتی مانگنے والے خطرناک گروہ کا خاتمہ کریں۔ اسی سے ان کی ساکھ بھی جڑی ہوئی ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں