چھتیس گڑھ ضمنی چناؤ میں سودے بازی پر چناؤ کمیشن نے رپورٹ مانگی

چھتیس گڑھ میں پچھلے سال ہوئے ضمنی چناؤ کے دوران کانگریس کے امیدوار کو چناؤ میدان سے ہٹنے کے بدلے پیسے کی پیشکش کرنے والے ٹیپ کے سامنے آنے کے بعد بدھوار کو سیاسی ہلچل مچ گئی۔ کانگریس کے سرکاری امیدوار منتورام پوار کی نامزدگی واپسی کو لیکر میڈیا میں ٹیپ میں دعوی کیا گیا ہے کہ پوار کی نامزدگی واپسی کے لئے کانگریس کو سابق وزیر اعلی اجیت جوگی اور ان کے لڑکے امت جوگی، وزیر اعلی رمن سنگھ (بھاجپا) کے داماد ڈاکٹر پنیت گپتا و دیگر کے درمیان فون پر بات چیت ہوئی تھی۔ اسی بات چیت کو ٹیپ کرلیا گیا تھا۔ معاملہ 2014 میں ہوئے اسمبلی ضمنی چناؤ کا ہے۔ غور طلب ہے کہ ایک اخبار نے ٹیپ میں خلاصہ کیا ہے جس میں مبینہ طور سے رمن سنگھ کے قریبی رشتے دار اور کانگریس لیڈر اجیت جوگی ان کے ممبر اسمبلی صاحبزادے امت جوگی و کچھ دیگر لوگوں کی بات چیت ہے۔خبر کے مطابق آرا گنج اسمبلی ضمنی چناؤ میں پیسے کے دم پر کانگریس سرکاری امیدوار منتو رام پوار کو بٹھا دیاگیا تھا، بعد میں پوار بھاجپا میں شامل ہوگئے تھے۔ ادھر بدھوار کو چناؤ کمیشن نے چھتیس گڑھ کے چیف سکریٹری کو ہدایت دی کہ وہ اس معاملے میں فوراً مناسب جانچ کر 7 جنوری تک فوری رپورٹ بھیجیں۔ کمیشن نے کہا کہ کوئی بھی کارروائی کرنے سے پہلے وہ ریاستی حکومت کی رپورٹ کا انتظار کرے گا۔ اس درمیان کانگریس نے چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی رمن سنگھ کو برخاست کرنے اور اس معاملے کی جانچ سپریم کورٹ کے جج سے کرانے کی مانگ کی ہے۔ چھتیس گڑھ پردیش کانگریس نے امت جوگی کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ہے، ساتھ ہی کانگریس نے اجت جوگی سے بھی اس معاملے میں وضاحت مانگی ہے۔ مسلسل کسی نہ کسی بہانے سرکار پر جاریحانہ رویہ اپناتے ہوئے اپوزیشن نے اب چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی رمن سنگھ سے استعفیٰ مانگا ہے۔ ضمنی چناؤ میں کانگریس امیدوار کو لالچ دینے کے مبینہ ٹیپ کے انکشاف کے بعد کانگریس ترجمان رندیپ سرجے والا نے کہا کہ اب وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی کارروائی کرنی چاہئے کیونکہ یہ ثابت ہوچکا ہے کہ ریاست کے وزیر اعلی نے پیسے کا بیجا استعمال کر اسمبلی سیٹ خریدی ہے اور اس کی پوری جانچ ہونی چاہئے اور تب تک وزیر اعلی کو استعفیٰ دے دینا چاہئے۔ کانگریس کی تو عادت ہی بن گئی ہے ہر بات کے لئے وزیر اعظم سے بات اور متعلقہ وزیر اعلی سے استعفیٰ مانگنے کی۔ پہلے اس ٹیپ کی اصلیت کے بارے میں ثابت ہو، اس میں کتنی سچائی ہے اور یہ بھی ثابت ہو پھر کسی طرح کی کارروائی کا سوال آتا ہے۔ رمن سنگھ نے الزامات کی تردید کی ہے اور کہا کہ میں اور میرا خاندان کہیں بھی اس میں شامل نہیں ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟