تنازعات سے شروع ہوا برس اور تنازعوں میں ہی ختم ہوا

سال 2014ء کے لوک سبھا چناؤ میں ملی کراری ہار کے بعد کانگریس کو بیشک اس سال بہار میں اتحاد کے ساتھ اقتدار میں سانجھے داری کانگریس کے لئے بیشک ایک امید کی کرن ضرور نظر آئی لیکن اسے چھوڑ دیں تو یہ برس پارٹی کیلئے جدوجہد بھرا رہا۔ اس سال کا خاتمہ دونوں کانگریس صدر اور نائب صدر کیلئے اچھا نہیں رہا۔ دہلی اسمبلی چناؤ میں اروند کیجریوال کی قیادت میں عام آدمی پارٹی کی آندھی نے بھاری جیت حاصل کی تھی۔ کانگریس کیلئے راحت کی بات صرف اتنی تھی کہ بھاجپا بھی بری طرح سے شکست خوار ہوئی۔ سال کے ابتدا میں 56 دن کی اپنی پراسرار چھٹیاں گزارنے کے باوجود راہل گاندھی نے پارٹی میں اپنی اہمیت بنائے رکھی اور سونیا گاندھی کانگریس پارٹی کی کمان راہل گاندھی کی مرضی کے مطابق کبھی بھی انہیں سونپنے کوتیار دکھائی دیں۔ لوک سبھا چناؤ میں کانگریس کو 44 سیٹوں تک محدودکردینے والے وزیر اعظم نریندر مودی کے لئے ماں بیٹا ہوا بنے رہے۔ سرکار اور حکمراں بھاجپا بالواسطہ غیر بالواسطہ طور پر گاندھی خاندان کو نشانہ بناتے رہے۔ اس سال کے دوران راہل نے آگے آکر مورچہ سنبھالا اور وہ مودی اور ان کے حکومت کے طریقے و پالیسیوں کے تیز ترار تنقید کرنے والے لیڈر کے طور پر سامنے آئے۔ راہل نے مودی کی سرکار کو سوٹ بوٹ کی سرکار کی تشبیح دے کر حکمراں پارٹی کو بے چین کردیا۔ سال کے ختم ہونے کے دہانے پر پہنچ جانے پر پارٹی کے اخبار نیشنل ہیرالڈ معاملے میں دہلی ہائی کورٹ کا حکم سونیا ۔ راہل گاندھی کے لئے ایک غیر متوقعہ جھٹکا تھا۔ راہل نے اسے سوفیصدی سیاسی رقابت کہہ کر مسترد کردیا۔ وہیں بھاجپا نیتاؤں نے اسے ایک قومی پارٹی کے اعلی سطحی کرپشن اور اس کے زوال پر توجہ واپس لے کر زبردست جھٹکا دیا۔ سال کے آخر ہوتے ہوتے سونیا گاندھی کے لئے اپنی ہی پارٹی کی میگزین ’’کانگریس درشن‘‘ شرمندگی کا سبب بن گئی۔ کانگریس پارٹی پیر کو اس وقت الجھن کی میں پڑ گئی جب ممبئی زونل کانگرسی کمیٹی کی طرف سے شائع اس میگزین میں پنڈت جواہر لال نہرو کی چین پالیسی پر سوال اٹھائے گا اور سونیا گاندھی کے والدکو فاسسوادی فوجی بتاتے ہوئے متنازعہ رائے زنی کی گئی۔ تنازعہ ہونے پر میگزین ’’کانگریس درشن‘‘ کے مدیراور ممبئی کانگریس کمیٹی کے صدر سنجے نروپم نے معافی مانگی اور اداریہ کے چیف سدھیر جوشی کو برخاست کردیا گیا۔ کانگریس کے ترجمان ٹام وڈکن نے صفائی دی کہ یہ ہمارا ماؤتھ پیس نہیں ہے اور نہ ہی میگزین کانگریس کی ہے۔ یہ سب پارٹی کے 31 ویں یوم تاسیس پر ہوا۔ ’’کانگریس درشن‘‘ کے ہندی ایڈیشن میں شائع ایک آرٹیکل میں کشمیر، چین اور تبت کی حالت کے لئے نہرو پر الزام منڈ دیاگیا ہے۔ ایک دوسرا آرٹیکل سونیاکے بارے میں ہے اس میں سونیا کی شروعاتی زندگی کے بارے میں تذکرہ کرتے ہوئے ان کی ایئر ہوسٹس بننے کی خواہش کے بارے میں لکھاگیا ہے۔ بتایا گیا ہے وہ کس طرح تیزی سے پارٹی صدر کے عہدے پر پہنچیں۔ لکھا ہے سونیا نے 1997ء میں کانگریس کی پرائمری ممبر شپ کے طور پر رجسٹریشن کرایا تھا اور 62 دنوں میں ہی وہ پارٹی کی صدر بن گئیں۔ انہوں نے سرکار بنانے کی ناکامی کوشش کی تھی۔ ان کے والد اسٹیفنو مایونوکے بارے میں دعوی کیا گیا ہے کہ وہ دوسری جنگی عظیم میں ہاری اٹلی کے فوج کے ممبر تھے۔ وہ سابق فاسسوادی فوجی تھے۔ 2015ء کا آخر ہوتے ہوتے یہ ایک ایسا تنازعہ ہے جو 2016ء میں بھی جاری رہے گا اور سونیا اور راہل کو کرکری کا سامنا کرنا پڑے گا۔ نیشنل ہیرالڈ کیس، رابرٹ واڈرا کی زمین سودے آنے والے سال میں گاندھی واڈرا پریوار کو ستاتے رہیں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!