اوراب ڈیزل بھی لگا سکتا ہے آگ



Published On 27 March 2012
انل نریندر

دیش کی عوام کو اب ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کے لئے تیار ہوجانا چاہئے۔سرکار نے پیٹرول کی طرح ڈیزل کی قیمتیں بھی سرکاری کنٹرول سے آزاد کرانے کی تیاری کرلی ہے یعنی اب عام آدمی خاص کر کسانوں کو مہنگا ڈیزل ملے گا۔ سرکار نے اعلان کیا ہے کہ ڈیزل کو کنٹرول سے آزاد کیا جائے گا۔اس فیصلے کو سدھانتک منظوری دے دی گئی ہے لیکن اسے نافذ کرنے کی تاریخ کا اشارہ نہیں دیا گیا ہے۔وزیر مملکت برائے خزانہ نرائن مینا نے راجیہ سبھا کو یہ جانکاری دی۔ مینا نے این کے سنگھ کے ذریعے پوچھے گئے سوال کے تحریری جواب میں ایوان کو بتایا کہ سرکار نے ڈیزل کی قیمتوں کو بازار کے ذریعے مقرر کرنے پر اپنی رضامندی دے دی ہے۔ حالانکہ ابھی اسے عمل میں نہیں لایا گیا ہے لیکن رسوئی گیس کی قیمتوں کو سرکاری کنٹرول سے آزاد کئے جانے کا ابھی کوئی سجھاؤ نہیں ہے حالانکہ مینا نے اس کے متعلق سرکار کی مجبوری بھی بتائی۔ انہوں نے کہا کہ سرکار بین الاقوامی تیل کی قیمتوں میں اضافہ اور گھریلو مہنگائی کی حالت میں عام آدمی کو بچانے کے لئے ڈیزل کی ریٹیل قیمتوں کو ٹھیک کرنے کی کوشش جاری رکھے گی۔ جیسے ہی مینا نے یہ جواب دیا اس کا رد عمل ہوگیا۔ اپوزیشن دلوں کے ساتھ ہی سہیوگی دلوں کی بھنویں تن گئیں۔ سب سے پہلے بھاجپا نے اس کی تنقید کی۔ پارٹی ترجمان پرکاش جاویڈ کرنے کہا ایسا لگتا ہے کہ سرکار بہت جلد ہی ڈیزل کی قیمت بڑھانے جارہی ہے۔ سرکار کے اس طرح کے کسی قدم کی بھاجپا پوری مخالفت کرے گی۔ اس سے نہ صرف سفر کا خرچ بڑھے گا بلکہ دوسری چیزوں میں بھی تیزی آئے گی۔بھاجپا کے بعد یوپی اے کی سہیوگی ترنمول کانگریس نے بھی صاف کردیا کہ وہ پیٹرو قیمتوں میں اضافے پر اپنے اڑیل رخ میں کوئی بدلاؤ نہیں کرنے جارہی۔ ممبر پارلیمنٹ سکھیندو رائے نے کہا کہ ڈیزل کی قیمت طے کرنے کا حق تیل کمپنیوں کو دینے کی مخالفت کی جائے گی۔ دراصل ڈیزل کی قیمت کو کنٹرول سے آزاد کرنے کا فیصلہ پچھلے سال جون میں ہی ہوگیا تھا لیکن مخالفت کے چلتے اس پر کبھی عمل نہیں ہوا۔ ڈیزل کی قیمت ابھی بھی سرکار ہی طے کرتی ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ سرکاری تیل کمپنیاں ڈیزل کو 12 روپے فی لیٹر کے گھاٹے میں بیچ رہی ہیں۔گھاٹے سے عاجز آکر تیل کمپنیوں نے دھمکی دی ہے کہ یا تو قیمت بڑھانے کی اجازت دی جائے ورنہ آگے ایندھن کی سپلائی کرنا ممکن نہیں ہوگا۔ سیاسی وجوہات ، خاص کر پانچ ریاستوں کے گزرے ودھان سبھا چناؤ کی وجہ سے یوپی اے سرکار دسمبر2011 کے بعد سے پیٹرولیم اشیاء کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں کرپائی ہے۔ اب سرکار بجٹ اجلاس کے خاتمے کے بعد پیٹرولیم اشیاء کی ریٹیل قیمت بڑھانے کی اجازت تیل کمپنیوں کو دینا چاہتی ہے لیکن لگتا نہیں کہ اس کے لئے اب بھی ایسا کرنا آسان ہوگا۔ ڈیزل سبھی عام عوام کو متاثر کرے گا۔ کسان سے لیکر پبلک ٹرانسپورٹ ،ریلوے وغیرہ سبھی سیدھے متاثر ہوں گے۔ سرکار کو کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے سبھی پہلوؤں پر سنجیدگی سے غور کرنا بہتر ہوگا۔ ایک بار ڈیزل کو سرکاری کنٹرول سے ہٹا لیا تو حالت بالکل بے قابو ہوسکتی ہے۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Diesel, Inflation, Petrol Price, Vir Arjun

تبصرے

  1. jub tmam items including diesel waghera kay rates IMF nay uqarar krnay hain to pr wazir khazana kis kam ay lieye ha

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟