تھالی سے غائب ہوتی سبزیوں کی اصل وجہ؟



Published On 25 March 2012
انل نریندر
مہنگائی بڑھتی جارہی ہے جنتا کو دو وقت کی روٹی کھانے میں بھی اب بڑی مشکل آرہی ہے۔تھالیوں سے سبزیاں غائب ہوتی جارہی ہیں۔ سبھی سبزیوں کے دام آسمان چھورہے ہیں۔ عام آدمی کے کچن کا سارا بجٹ بگڑ چکا ہے۔ عام طور پر جب گرمی بڑھتی ہے تب سبزیوں کے دام بڑھتے تھے لیکن اس بار اپریل میں سبزیوں کے دام مسلسل بڑھتے جارہے ہیں۔ 15 دن پہلے تک 12 سے14 روپے کلو بکنے والا آلو18 روپے کلو بک رہا ہے۔ جو لوگ25 سے18 روپے تک ٹماٹر خریدتے تھے اب وہ55 سے60 روپے بک رہا ہے۔ بھنڈی اور ٹنڈے جیسی سبزیوں کے دام 75 سے100 روپے کلو کے درمیان ہیں۔ غور طلب ہے کہ راجدھانی کے تھوک بازار سبزی منڈی میں ایک ماہ میں مختلف سبزیوں کے دام تین گنا سے زائد بڑھ گئے ہیں۔ اس کے چلتے عام آدمی کی تھالی سے سبزیاں آہستہ آہستہ غائب ہوچکی ہیں۔ پیاز، ٹماٹر، آلو جیسی سبزیاں بھی لوگوں کی خرید سے باہر ہیں۔ تجارتی ماہرین کا خیال ہے کہ ایسا سبزیوں کی سپلائی میں آئی بھاری کمی کے چلتے ہورہا ہے۔ کاروباری لیڈر اس کے پیچھے خاص وجہ بتائے جارہے ہیں۔ پہلا تو پیداوار میں کمی دوسرا پاکستان کو ہو رہی درآمدات ہے۔ راجدھانی کے باشندوں کے حصے کی سبزیاں پاکستانی کھارہے ہیں۔ آزاد پور منڈی کے ایک بڑے آڑتی نے بتایا کہ موسم میں آئی تیزی اورخوشک سالی سے سبزیوں کی پیداوار میں کمی آئی ہے۔ میدانی علاقوں میں ایک ساتھ دھوپ بڑھ جانے سے پیداوار میں گراوٹ آئی ہے۔ پہاڑوں کی سبزیوں کی آمد بیحد کم ہے۔
مانگ کے مطابق سبزیاں آنے میں ابھی کم سے کم 15 دن کا وقت لگے گا۔ اس کے بعد ہی جنتا تھوڑی راحتکی امید کر سکتی ہے۔گرین ویجی ٹیبل ایسوسی ایشن کے ممبر پنکج شرما کا کہنا ہے کہ اس سال پاکستان کو سبزیوں کی برآمدات بھاری مقدار میں ہوئی ہے اور اب بھی جاری ہے۔ اس کے چلتے گھریلوں منڈیوں میں بھی سبزیاں کم ہی پہنچ پارہی ہیں۔ اس بات بھنڈی، ٹماٹر، لوکی جیسی سبزیوں کے دام ایک بار بھی نیچے نہیں آئے۔ شملہ اور ہماچل پردیش جیسے مختلف شہروں میں سبزیوں کی معمولی آمد ہورہی ہے۔200 گاڑیوں کے بجائے 2 گاڑیاں ہی آرہی ہیں۔ پاکستان کو بھیجی جانے والی سبزیوں میں ٹماٹر، پیاز قابل ذکر ہیں۔ گرمی کے موسم میں اسٹوریج کی دقتیں ہوتی ہیں۔ بھنڈی ،ٹنڈے کے دام زیادہ ہونے سے لوگ اسے 300 گرام یا آدھا کلو ہی خریدتے ہیں۔ کم بکری ہونے کے چلتے سبزی بیچنے والوں کو بھی اپنا خاطر خواہ منافع نکالنا ہوتا ہے اس لئے منڈی میں بھی مہنگی مل رہی ان سبزیوں کے دام عام آدمی تک پہنچتے پہنچتے کافی زیادہ ہوجاتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ گھریلو مارکیٹ کے لئے سبزیوں کی کھپت کے مطابق سپلائی نہیں ہے تو بھارت سبزیوں کو پاکستان کیوں بھیج رہی ہے؟ پہلے اپنے دیش واسیوں کو تو پوری سبزیاں دستیاب کروادو، ان کی تھالی میں سبزیوں کا انتظام کردو، پھر انہیں پاکستان بھیجنے کی سوچو۔ گرمی کے موسم میں پاکستان کو درآمد فوراً بند کردی جائے اور جب بھرپور مقدار میں سبزیاں آجائیں تب ایکسپورٹ کی سوچنا۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Inflation, Price Rise, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟